نئی دہلی: الیکٹرک گاڑیوں کی معروف کمپنی "ٹیسلا" نے بھارت میں بھرتیوں کا آغاز کردیا، جس کا اعلان ایلون مسک کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے چند دن بعد کیا گیا۔

ٹیسلا نے اپنی ویب سائٹ پر نئی دہلی اور ممبئی کے لیے اسٹور مینیجر اور سروس ٹیکنیشن سمیت متعدد اسامیوں کی فہرست جاری کردی۔

ملازمتوں کے اشتہارات پیر کو "لِنکڈ اِن" پر پوسٹ کیے گئے، جس کے بعد بھارت میں ٹیسلا کی ممکنہ سرمایہ کاری کے حوالے سے قیاس آرائیاں تیز ہوگئیں۔

ایلون مسک دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں کاروباری مواقع تلاش کر رہے ہیں اور گزشتہ سال ٹیسلا نے بھارت میں فیکٹری اور شو روم کے مقامات کی تلاش شروع کی تھی۔

ٹیسلا بھارت میں اپنی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس "اسٹارلنک" بھی متعارف کرانا چاہتی ہے، جس پر سیکیورٹی ضوابط کی پابندی شرط رکھی گئی ہے۔

بھارت میں الیکٹرک کاروں کی مارکیٹ اب بھی محدود ہے، لیکن ٹیسلا کے لیے ترقی کے بڑے امکانات موجود ہیں۔

چین میں بڑھتی ہوئی مسابقت اور عالمی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث ٹیسلا بھارت میں قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔

بھارت نے ان کار ساز کمپنیوں کے لیے الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ٹیکس کم کر دیا ہے جو 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری اور تین سال میں مقامی پیداوار شروع کرنے کا عہد کریں۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت میں

پڑھیں:

کئی معاملات میں بھارت سے اختلافات برقرار ہیں، صدر ٹرمپ

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تجارت سے متعلق امور میں بھارت سے اختلافات برقرار ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے بات چیت کے ماحول کو یاد کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے بھارتی وزیرِاعظم پر واضح کردیا کہ اگر بھارت نے امریکی درآمدات پر ٹیرف عائد کیا تو امریکا بھی جوابی کارروائی میں ایسا ہی کرے گا۔ اس پر نریندر مودی کا کہنا تھا کہ میں اس بات کو پسند نہیں کرتا۔

امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ فاکس نیوز سے پہلی بار ایلون مسک کے ساتھ انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے وزیرِاعظم سے گفت و شنید کے دوران چند معاملات پر اختلاف بھی رونما ہوا۔ ہم نے اُنہیں بتایا کہ بھارت نے آٹو پارٹس سمیت متعدد اشیا پر سو فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔ یہ کسی بھی اعتبار سے کوئی اچھی بات نہیں کیونکہ اِس سے دوطرفہ تجارت شدید متاثر ہوگی۔

نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے امریکا کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کا بنیادی مقصد امریکا میں گزشتہ نومبر کے صدارتی انتخاب کے نتیجے میں قائم ہونے والی نئی انتظامیہ سے معاملات بہتر بنانے کی کوشش کرنا تھا۔ نریندر مودی سے ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے بھارت پر ٹیرف کا بم گرایا تھا کہ جو ملک امریکا کے خلاف ٹیرف عائد کرے گا ہم بھی اُس کے خلاف عائد کرنے سے اجتناب نہیں برتیں گے۔

نریندر مودی نے اس دورے میں بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور دیگر امور پر بھی بات چیت کی تھی۔ بھارتی وزیرِاعظم کو یقین تھا کہ اُن کا یہ دورہ مکمل طور پر کامیاب رہے گا مگر ایسا نہیں ہوا کیونکہ ٹیرف کے معاملے پر سرد مہری پیدا ہوئی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا معاملہ بھی اب تک طے نہیں کیا جاسکا ہے۔

صدر ٹرمپ نے مشترکہ انٹرویو میں کہا کہ ہر ملک امریکا سے بہت زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور امریکا کو فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دینا چاہتا۔ ٹیرف کا بھی یہی معاملہ ہے۔ ہر ملک امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرتا ہے تاکہ امریکی مال اُس کی منڈی میں فروخت نہ ہوسکے۔ اب امریکا کو اس حوالے سے اپنی پالیسی بدلنا ہی پڑے گی۔

متعلقہ مضامین

  • وشواگرو خواب، مودی کا تشخص ٹرمپ کے ہاتھوں دھندلا گیا
  • حب پولیس نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی تحقیقات شروع کردیں
  • بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے
  • ٹیسلا نے بھارت میں فیکٹری لگائی تو یہ امریکا سے زیادتی ہوگی، ٹرمپ
  • قطر کا بھارت میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • ٹرمپ کی بھارے کو امداد فراہم کرنے پر کڑی تنقید
  • کئی معاملات میں بھارت سے اختلافات برقرار ہیں، صدر ٹرمپ
  • قطر کا بھارت میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان، تعلقات میں بڑی پیش رفت
  • مودی سرکار نے دریاؤں کا پانی روک لیا، بنگلہ دیش میں احتجاج