بھارتی پولیس کے سرینگر میں چھاپے، تفسیر قرآن سمیت دیگر اسلامی کتب ضبط
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
سرینگر: بھارتی پولیس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے کئی کتاب فروشوں پر چھاپے مار کر اسلامی اسکالر مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی کتابیں ضبط کر لیں، جس پر مقامی عوام اور مسلم رہنماؤں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ کارروائیاں "کسی ممنوعہ تنظیم کی نظریات کو فروغ دینے والی کتابوں" کی فروخت روکنے کے لیے کی گئی ہیں۔ تاہم، مقامی دکانداروں نے تصدیق کی کہ ضبط شدہ کتابیں جماعتِ اسلامی کے بانی مولانا مودودی کی تصانیف ہیں۔
سرینگر کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی کتابوں کی ضبطی کے واقعات پیش آئے۔ ایک دکاندار نے بتایا کہ "پولیس اہلکار آئے اور مولانا مودودی کی تمام کتابیں اٹھا کر لے گئے، یہ کہہ کر کہ ان پر پابندی عائد ہے۔"
پاکستان نے بھارتی مظالم اور کشمیریوں کو ہراساں کرنے کی اس نئی کارروائی کی شدید مذمت کی۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے کہا کہ "کشمیری عوام کو آزادی دی جانی چاہیے کہ وہ اپنی پسند کی کتابیں پڑھ سکیں۔"
کشمیر کے معروف مذہبی رہنما میرواعظ عمر فاروق نے اس اقدام کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ "جب اسلامی کتب آن لائن دستیاب ہیں، تو ان کی ضبطی بے معنی ہے۔"
شمیم احمد ٹھوکر نے کہا کہ "یہ کتابیں اخلاقیات اور ذمہ دار شہری بننے کی تعلیم دیتی ہیں۔ ان پر کریک ڈاؤن کرنا غیر منطقی ہے۔"
ناقدین اور مقبوضہ وادی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ 2019 میں نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خودمختاری ختم کیے جانے کے بعد شہری آزادیوں پر شدید قدغن لگائی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ کا المیہ، امیر جماعت اسلامی نے ایران سمیت مسلم حکمران کو خط لکھ دیا
حافظ نعیم الرحمن نے ایران سمیت دیگر مسلم ممالک کے سربراہان کو علیحدہ علیحدہ خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں انہوں نے کہا ہے ہم اسلامی دنیا کے حکمرانوں سے فلسطین کے بارے میں اجتماعی کاوشوں کے خواہاں ہیں تاکہ غزہ کے عوام کی مدد کی جا سکے اور قابض اسرائیل کے مظالم کو روکا جا سکے۔ انہوں نے اپنے خط میں 20 اپریل کو یوم یکجہتی غزہ کے طور پر منانے اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں فلسطین کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس بلانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے ایران سمیت دیگر مسلم ممالک کے سربراہان کو علیحدہ علیحدہ خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں انہوں نے کہا ہے ہم اسلامی دنیا کے حکمرانوں سے فلسطین کے بارے میں اجتماعی کاوشوں کے خواہاں ہیں تاکہ غزہ کے عوام کی مدد کی جا سکے اور قابض اسرائیل کے مظالم کو روکا جا سکے۔ انہوں نے اپنے خط میں 20 اپریل کو یوم یکجہتی غزہ کے طور پر منانے اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے اور کہا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال انسانی المیے کی حدوں سے تجاوز کر چکی ہے اور وہاں کے ہولناک حالات امت مسلمہ کیلئے ناقابل برداشت ہو رہے ہیں۔
خط میں حافظ نعیم الرحمن نے مزید لکھا ہے کہ میں آپ کو اس وقت خط لکھ رہا ہوں جب غزہ میں تباہ کن انسانی بحران جاری ہے۔ تباہی اور انسانی تکالیف کی شدت فوری اور متحد عالمی اقدام کی متقاضی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہولوکاسٹ، بوسنیا کی نسل کشی اور کوسوو کے تنازع جیسے شدید انسانی بحرانوں میں عالمی برادری نے انسانی وقار اور انصاف کے دفاع میں قدم بڑھایا۔ آج غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ بیگناہ شہری، بشمول خواتین اور بچے، بے دریغ قتل کیے جا رہے ہیں۔ ہسپتال، سکولز اور پناہ گاہوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے لکھا ہے کہ پاکستان کے عوام کی طرف سے ہم آپ کی حکومت اور تمام مسلم اکثریتی ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس روزمرہ قتلِ عام کو روکنے کیلئے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔