اسلام آباد(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے ایک رکن اور محافظوں کو پولیس چیک پوسٹ پر اہلکاروں کے ساتھ بد سلوکی پر حراست میں لیکر تھانے کے لاک اپ میں منتقل کر دیا گیا۔نجی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پولیس حکام نے بتایا کہ سنگجانی تھانے کی 5 رکنی پولیس ٹیم ٹول پلازہ کے قریب چیک پوسٹ پر تعینات تھی، جہاں انہوں نے منگل کو غروب آفتاب کے بعد رنگین شیشے اور عجیب و غریب رجسٹریشن نمبر سی آئی اے-111 والی ایک گاڑی دیکھی۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے گاڑی کو چیک پوائنٹ پر روک لیا، ایک شخص گاڑی سے اتر گیا اور دوسری گاڑی سے 7 مسلح گارڈز اس کے پیچھے اترے۔پولیس افسران نے بتایا کہ اس شخص نے پولیس ٹیم کے ساتھ بحث شروع کردی اور کچھ ہی دیر میں اس کے محافظوں نے بندوقیں پولیس اہلکاروں پر تان دیں، گارڈز نے پولیس ٹیم کو بھی پیٹنا شروع کردیا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے کسی طرح ’ایس او ایس‘ کا پیغام بھیجا، سنگجانی پولیس کے ایس ایچ او پولیس کے ساتھ موقع پر پہنچے، انہوں نے گارڈز پر قابو پالیا اور بعد میں اس شخص کو گاڑیوں سمیت سنگجانی تھانے منتقل کردیا اور سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔

بعد میں پولیس کو معلوم ہوا کہ یہ شخص کے پی اسمبلی کا ایم پی اے ہے اور محافظ کے پی پولیس کے اہلکار تھے۔کچھ دیر بعد جدید اور جدید ہتھیاروں سے لیس ایک درجن افراد تین مختلف گاڑیوں میں تھانے پہنچے اور وہاں تعینات پولیس اہلکاروں سے کہا کہ وہ اس شخص اور اس کے محافظ کو رہا کر دیں۔اطلاع ملنے کے بعد ایس پی صدر زون اور ایس ایس پی آپریشنز سمیت سینئر پولیس افسران بھی تھانے پہنچ گئے۔

بعد ازاں حکمران جماعت کے ایک ایم این اے نے اس معاملے میں مداخلت کی اور پولیس اور ایم پی اے کے درمیان معاملہ حل کروا دیا، افسران نے کہا کہ ایم این اے اور ایم پی اے ایک ہی سیاسی جماعت سے وابستہ تھے۔ایم این اے کا کہنا تھا کہ چونکہ دونوں فریق اپنی حدود سے تجاوز کر چکے ہیں، اور ایک دوسرے کے ساتھ بدسلوکی کرچکے ہیں، لہٰذا معاملہ ختم کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ پولیس ٹیم ایم پی اے انہوں نے کے ساتھ

پڑھیں:

ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے، ویڈیو بنانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل میاں علی حیدر نے بتایا کہ قصور میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق مواد درخواست کے ساتھ لگایا ہے مگر رجسٹرار آفس نے اس مواد کو ساتھ نہیں لگانے دیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ مواد ساتھ لگا دیں، درخواست کی اعتراض سمیت سماعت کریں گے۔

سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ قصور میں ڈانس پارٹی کے بعد پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھی ہیں، اس کیس میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، زیر حراست ملزمان کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ان کا پورا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزم کی ویڈیو بنا پر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کے باوجود زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز بنانے پر عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔بعدازاں عدالت نے ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، کیچی بیگ پولیس اسٹیشن کے قریب دستی بم دھماکہ، ایک راہگیر زخمی
  • خیبرپختونخوا؛ لکی پولیس کی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں، 3 دہشتگرد ہلاک 
  • خیبرپختونخوا کے عوام فتنتہ الخوارج کیخلاف متحد، دہشت گردوں کو گاؤں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا
  • لکی مروت میں کامیاب آپریشن، محسن نقوی کا خیبرپختونخوا پولیس کو خراجِ تحسین
  • پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
  • عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کیلئے خصوصی گارڈز مانگ لیے گئے
  • ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
  • جعلی عامل کیساتھ مل کر بیوی کو قتل کرنیوالا ملزم عامل سمیت گرفتار
  • کراچی: نجی ریسٹورنٹ پر حملے کی کوشش ناکام، 10 افراد گرفتار
  • خیبرپختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹ بنوانے کی فیس مقرر