صارفین کے لیے خوش خبری، بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان ہے اور اس حوالے سے سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی نے درخواست نیپرا میں دائر کر دی۔
درخواست جنوری کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دائر کی گئی جس کے تحت بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 2 روپے تک کمی ہو سکتی ہے۔
نیپرا اتھارٹی سی پی پی اے کی درخواست پر 27 فروری کو سماعت کرے گی۔
درخواست کے مطابق ماہ جنوری میں 7 ارب 81 کروڑ بجلی یونٹ فروخت کی گئی، ہائیڈل سے 10.
ماہ جنوری کے دوران امپورٹڈ کول سے بجلی کی پیداوار 8.53 فیصد رہی، ایک ماہ کے دوران فرنس آئل سے 1.33 فیصد کی بجلی پیداوار رہی اور ماہ جنوری کے دوران آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 18.92 فیصد رہی۔
گزشتہ ماہ نیو کلیئر سے بجلی کی پیداوار 26.61 فیصد، ایران سے حاصل کردہ بجلی کی شرح 0.41 فیصد، ونڈ سے 2.67 فیصد اور بگاس سے پیداوار 1.67 فیصد رہی۔ ماہ جنوری کے درمیان سولر سے بجلی کی پیداوار کا حصہ 1.06 فیصد رہا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے بجلی کی پیداوار ماہ جنوری جنوری کے
پڑھیں:
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل جاری ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی کئی اشیا پر ٹیکسوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے، جس سے یہ اشیا مہنگی ہو سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات اور جوسز مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور والے مشروبات یا نان شوگر سویٹس پر بھی قیمتوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک لے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔مزید برآں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈ گوشت سمیت دیگر گوشت کی مصنوعات پر بھی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس کی شرح میں بھی 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، جو آئندہ تین برسوں میں بتدریج نافذ کیا جا سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے بجٹ تجاویز کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، تاہم اس سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔