نیویارک : چین کے  وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔جمعرات کے روز میڈ یا رپورٹس کے مطا بق وانگ ای  نے کہا کہ چین اور پاکستان ہمہ موسمی اسٹریٹجک  تعاون پر مبنی شراکت دار ہیں اور دونوں فریق ہمیشہ ایک دوسرے پر اعتماد اور حمایت کرتے ہیں۔ حال ہی میں چین کے  صدر شی جن پھنگ  اور  صدر پاکستان آصف علی زرداری کے درمیان ایک کامیاب ملاقات ہوئی جس نے فریقین کے درمیان دوستی کو نئی تحریک دی ہے۔ چین اپنی ہمسائیگی سفارت کاری میں چین پاکستان تعلقات کو ترجیح دیتا ہے اور عالمی پلیٹ فارمز پر پاکستان کے لیے بات کرتا رہے گا، پاکستان کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی کو مضبوط بنائے گا، خاص طور پر زرعی جدید کاری اور صنعت کاری میں تعاون کو مزید گہرا کرے گا اور پاکستان کی آزادانہ صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔  امید ہے کہ پاکستان ملک میں موجود چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان چین کی طرف سے جدیدیت اور ترقی کے ایک عظیم باب کے آغاز کو سراہتا ہے اور چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور ترقی کو مزید  گہرا کرنے کا منتظر ہے۔انہوں نے چین میں آئندہ ماہ منعقد ہونے والے “دو اجلاسوں” کی مکمل کامیابی کی خواہش ظاہر کی۔ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان چینی اداروں اور چینی افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کو اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ  موجودہ حالات میں سلامتی کونسل کے اس اعلیٰ سطح اجلاس کے انعقاد کا چین کا اقدام بروقت ہے۔ پاکستان عالمی ایجنڈے میں چین کی قیادت کو سراہتا ہے اور چین کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا اور ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصد کیلیے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان

اسلام آباد:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 
 

ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں امریکی ناظم الامور نتالی بیکر نے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کا پیغام پہنچایا ۔ صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد موجودہ حکومت سے ان کی انتظامیہ کا یہ پہلا رابطہ ہے۔ 

وزیر اعظم آفس سے اس ضمن میں جاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک امریکا تعاون کی تاریخ عشروں پر محیط ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی بڑی خواہش رکھتے ہیں۔ 

اس ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں جن میں آئی ٹی، زراعت ، صحت، تعلیم اور انرجی کے علاوہ باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ 

وزیر اعظم نے اس ملاقات میں انسداد دہشتگردی خاص طور پر داعش اور فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لیے بھی قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ 

سرکاری اعلامیے کے مطابق امریکی ناظم الامور نے ملاقات پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ ان کا ملک مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ 

پاکستان جو کبھی امریکا کا قریبی اتحادی تھا کچھ عرصے سے امریکا کی ترجیح نہیں رہا تھا، صدر ٹرمپ نے بھی اقتدار سنبھالنے کے چند دنوں کے اندر ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے رابطہ کر کے انہیں دورے کی دعوت تھی ۔دوسری طرف پاکستانی وزیر اعظم سے فون پر رابطہ بھی نہیں کیا تھا۔ 

اب امریکی ناظم الامور کی وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات سے لگتا ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے وگرنہ وزیر اعظم یوں کسی ملک کے ناظم الامور سے کم ہی ملتے ہیں۔

اگر چہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ چلنے کی خواہش کا پہلے بھی اظہار کر چکا ہے ، تاہم اسے نئی امریکی حکومت کی بعض پالیسیوں سے اختلاف تھا، خاص طور پر پاکستان افغان مہاجرین کی آباد کاری کے پروگرام کو معطل کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر تشویش میں مبتلا ہے۔ 

صدر بائیڈن کی سابق انتظامیہ افغان جنگ کے دوران امریکا سے تعاون کرنے والے ہزاروں افغانوں کو لینے پر آمادہ تھی، یہ افغان اس وقت پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان افغانوں کی امریکا منتقلی کا عمل سست روی کا شکار ہے ۔

بائیڈن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ امریکا 2025ء تک ان افغانوں کو اپنے ملک منتقل کر دے گا، لیکن صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کم از کم 90 دنوں کے لیے ان افغانوں کی امریکا منتقلی کے پروگرام کو روک دیا ہے۔  پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا ان تقریباً 25 ہزار افغانوں کی امریکا منتقلی کے عمل کو تیز کرے۔ 

وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکی ناظم الامور کی اس ملاقات میں ان افغانوں کی امریکا منتقلی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ہے یا نہیں، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی اس ملاقات کا حصہ تھی۔ اس وقت امریکی انتظامیہ نے نہ صرف پاکستان میں پھنسے ہوئے افغانوں کی اپنے ملک منتقلی روک رکھی ہے بلکہ بیرونی امداد بھی بند کر دی ہے ۔ لہذاپاکستان میں امریکی سفارتخانے کے لیے یہ ممکن نہیں ہو گا کہ ان افغانوں کے اخراجات برداشت کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ٹیکس بڑھانے کا اعلان
  • چین دیگر ممالک کے ساتھ مل کر آن لائن گیمبلنگ کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے،چینی وزارت خارجہ
  • وزیر خزانہ کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ٹیکس بڑھانے کا اعلان
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصدکے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصد کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصد کیلیے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
  • آئل سیکٹر کو پرائس کیپ کے ساتھ ڈی ریگو لیٹ کرنے کا اعلان
  • پاک-چین وزرائے خارجہ کا عالمی فورمز پر تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور چین وزرائے خارجہ کا عالمی فورمز پر تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق