WE News:
2025-04-15@09:11:33 GMT

شعر اک مشغلہ تھا قاصؔر کا

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

غلام محمد قاصؔر کی مشہور نظم ’سمیتا پاٹل‘ کی تخلیقی کہانی بہت پراسرار ہے۔ یہ نظم جس صبح مکمل ہوئی اسی شام سمیتا پاٹل کا انتقال ہو گیا تھا۔ پیرا سائیکالوجی میں ایسے واقعات کو Precognition کہا جاتا ہے، یعنی آئندہ واقعات کی پہلے سے خبر ہو جانا۔

قاصؔر گورنمنٹ کالج درہ آدم خیل میں بطور معلم تعینات تھے اور روزانہ پشاور سے پبلک ٹرانسپورٹ پر وہاں آیا جایا کرتے تھے۔ کئی روز سے راستے میں ایک خاص مقام (بڈھ بیر کے آس پاس) پر انہیں آمد ہوتی لیکن نظم مکمل نہیں ہو رہی تھی۔ پھر ایک روز اسی مقام پر ان کی گاڑی خراب ہو گئی۔ قریب ہی ویران جگہ پر ایک زیارت تھی، قاصؔر نے وہاں فاتحہ پڑھی تو انہیں لگا جیسے گھنٹیاں بجنے لگی ہیں، پھر اسی کیفیت میں نظم مکمل ہوئی جبکہ گاڑی بھی سفر کے لیے تیار تھی:

دل کے مندر میں خوش بو ہے لوبان کی، گھنٹیاں بج اٹھیں، دیوداسی تھی وہ
کتنے سرکش اندھیروں میں جلتی رہی، دیکھنے میں تو مشعل ذرا سی تھی وہ
نور و نغمہ کی رم جھم پھواروں تلے، مسکراتی ہوئی اِک اداسی تھی وہ
پانیوں کی فراوانیوں میں رواں اس کی حیرانیاں، کتنی پیاسی تھی وہ

حسن انساں سے فطرت کی سرگوشیاں گھل گئیں تیرے لہجے کی جھنکار میں
فن کی تکمیل سچا سراپا ترا ، بے زبانی کو لایا جو اظہار میں
مدتوں تک نمائش کی خواہش رہی، زندگی تب ڈھلی تیرے کردار میں
جو تھی زندہ محبت کی بنیاد پر وقت نے چن دیا اس کو دیوار میں

دھوپ ہر روپ میں، ریت ہر کھیت میں، فصلِ جذبات پر خشک سالی رہے
دو گھڑی دل کسی کے خیالوں میں گم اور پھر عمر بھر بے خیالی رہے
آئنہ اب ترستا رہے عکس کو اور نظر روشنی کی سوالی رہے
میرے حصے کا یہ آنکھ بھر آسماں جگمگاتے ستاروں سے خالی رہے

اس غیر معمولی واقعہ کی تفصیلات پروفیسر سہیل احمد (شعبہ اردو پشاور یونیورسٹی) کے ایم فل کے تحقیقی مقالے (غلام محمد قاصؔر: فن اور شخصیت) میں موجود ہیں۔ معروف شاعر سجاد بابر مرحوم اور قاصؔر کے آخری ایام کے معالج ڈاکٹر علی رضوی بھی راوی ہیں کہ وہ یہ واقعہ قاصؔر کی زبانی سن چکے ہیں۔

تشنگی اور تشفی کی ملی جلی کیفیت میں، عزیز شاعر قاصؔر کے صاحبزادے عماد قاصر سے رابطہ کیا تو انہوں نے مزید حیران کن تفصیلات سے آگاہ کیا۔ قاصؔر اسکول پہنچے تو آدھی چھٹی کے وقت اپنے دوست اور کیمسٹری کے معلم منیر حسین شاہ کو نظم سنائی، جو صاحبِ کشف بھی تھے۔ انہوں نے نظم سنتے ہی آنکھیں کھولیں اور کہا کہ یہ تو آپ کی پسندیدہ اداکارہ سمیتا پاٹل کا نوحہ ہے۔

قاصؔر نے کہا کہ سمیٹا پاٹل تو حیات ہیں؟ منیر حسین شاہ نے پھر یہی کہا کہ یہ سمیٹا پاٹل کا نوحہ ہے اور کمرے سے نکل گئے۔ قاصؔر اس روز گھر پہنچے تو حیران کن خبر ان کی منتظر تھی کہ بھارتی آرٹ فلموں کی معروف اداکارہ سمیٹا پاٹل (17 اکتوبر 1955 – 13 دسمبر 1986) دورانِ زچگی زندگی کی بازی ہار گئیں۔ قاصؔر نے وہ ورق نکالا جس پر نظم تحریر تھی، اسے ’سمیٹا پاٹل‘ کا عنوان دیدیا۔

’شعر اک مشغلہ تھا قاصرؔ کا
اب یہی مقصد حیات بنا‘

آج غلام محمد قاصؔر کی 26ویں برسی ہے۔ وہ 4 ستمبر 1941 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے دور افتادہ گاؤں پہاڑ پور میں پیدا ہوئے۔ آنکھیں کھولیں تو باپ کا سایہ سر پر نہ تھا۔ ماں نے انتہائی غربت اور کسمپرسی میں پرورش کی اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ قاصؔر کہتے تھے’میری پرورش ایسے قصبے میں ہوئی جہاں ریل گاڑی تو اب بھی نہیں۔ ہمارے زمانہ طالب علمی تک وہاں بجلی بھی نہیں تھی۔ پہاڑ پور ہائی اسکول سے میٹرک کیا پھر وہیں ملازمت شروع کردی۔ ملازمت کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ طور پر ایم اے اردو کیا۔

قاصؔر نے اس دوران پاکستان ریلوے لاہور، شعبہ آڈٹ میں بھی دو برس تک خدمات انجام دیں۔ پھر فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے مردان میں لیکچرر تعینات ہوگئے۔ بطور مدرس پشاور، درہ آدم خیل، پشاور، طورو اور پبی میں خدمات انجام دیں۔ ٹیکسٹ بک بورڈ پشاور کے لیے مختلف سطح پر نصاب بھی مرتب کیا۔ پی ٹی وی پشاور کے لیے بیش بہا خدمات ہیں، باالخصوص ڈرامہ ’تلاش‘ اور ’بھوت بنگلہ‘ سنگ میل ہیں۔

قاصؔر کہتے تھے کہ ’میری شاعرانہ تربیت میں ہیمنت کمار، نوشاد اور شنکر جے کشن کی موزوں کی ہوئی دھنوں نے اہم کردار ادا کیا۔ کم عمری میں شاعری کی جو اولین کوششیں کیں وہ فلمی دھنوں پر سرائیکی یا اردو میں اہل بیت کے فضائل و مصائب کے بیان پر مشتمل ہیں۔ قاصؔر کا پہلا مجموعہ ’تسلسل‘ 1977، دوسرا ’آٹھواں آسماں بھی نیلا ہے‘ 1988 اور تیسرا مجموعہ ’دریائے گماں‘ 1997 میں شائع ہوا۔

20 فروری 1999 کو قاصؔر، کینسر جیسے موذی مرض کے ہاتھوں پشاور میں زندگی کی بازی ہار گئے۔ قاصؔر اپنی شاعری کی بدولت ہمیشہ اردو دنیا میں زندہ و جاوید رہیں گے۔ قابل تحسین بات یہ ہے کہ ان کی اہلیہ سلمیٰ قاصر اور بچوں عماد، عدنان اور نیلم نے ان کی میراث پر کڑا پہرہ دیا۔ 2009 میں قاصؔر کی کلیات ’اِک شعر ابھی تک رہتا ہے‘ اور مذہبی کلام ’سرِ شاخِ یقین‘ کی اشاعت ان ہی کی مرہونِ منت ہے۔

1988 میں قاصؔر کا دوسرا شعری مجموعہ ’آٹھواں آسماں بھی نیلا ہے‘ منظر عام پر آیا تھا، انہوں نے اس کا پیش لفظ ’پس منظر‘ لکھا تھا جو بوجوہ شائع نہیں کیا جا سکا تھا جو ’رنگ ادب‘ کے غلام محمد قاصؔر نمبر میں 2022 میں بعد از وفات شائع ہوا۔ قاصؔر کی یہ تحریر بطور نقاد ایک اہم دستاویز ہے۔

قاصؔر لکھتے ہیں کہ ’ہمارے علاقے میں کسی کو پاگل کتا کاٹ لے تو اس کا علاج ٹوٹکوں سے کیا جاتا ہے اور جب ہائیڈرو فوبیا کی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو ’معالج‘ کہتا ہے اب اس پر نیلا کپڑا ڈال دو، اس کے بعد مریض انتہائی اذیت سے مر جاتا ہے۔ میڈیکل سائنس کی تازہ اطلاع ہے کہ کاٹنے کی صورت میں ہر کتے کو پاگل تصور کیا جائے۔ بہرحال لگتا ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ سگ گزیدہ ہیں جن میں سے کسی کو نفسانی خواہشات نے کاٹا ہے اور کسی کو ہوس زر کے باؤلے کتے نے، اور ہم سب پر آسمان کی نیلی چادر ڈال دی گئی ہے۔ دیکھیں اس ردائے نیلگوں کے نیچے ہم کب تک ایڑیاں رگڑتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

اک شعر ابھی تک رہتا ہے شعر اِک مشغلہ تھا قاصؔر کا غلام محمد قاصر قاصر مشکورعلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شعر ا ک مشغلہ تھا قاص ر کا غلام محمد قاصر مشکورعلی غلام محمد قاص ر قاص ر کی قاص ر کا کے لیے تھی وہ

پڑھیں:

پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو شکست دیدی

راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دسویں ایڈیشن کے دوسرے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو شکست دے دی۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے پی ایس ایل 10 کے دوسرے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کپتان سعود شکیل اور فن ایلن کی نصف سنچریوں کی بدولت مقررہ 20 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز بنائے۔

تاہم 217 رنز کےبڑے ہدف کے تعاقب میں صائم ایوب کے علاوہ کوئی بھی بلے باز زیادہ دیر وکٹ پر نہ رک سکا اور پوری ٹیم 20 اوورز بھی نہ کھیل سکی، 13.1اوور میں پشاور زلمی کی پوری ٹیم 136 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

پشاور زلمی بیٹنگ
ہدف کے تعاقب میں پشاور زلمی کو پہلے ہی اوور میں کپتان بابراعظم کی وکٹ کی صورت میں دھچکا لگا جو کھاتہ کھولے بغیر ہی محمد عامر کا شکار بن گئے۔

تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آنے والے محمد حارث بھی 13 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، ٹام کولر کیڈ مور بھی کھاتہ کھولے بغیر پویلین لوٹ گئے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بیٹنگ
اس سے قبل، پشاور زلمی کے کپتان بابراعظم نے کویٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو فن ایلن اور سعود شکیل نے جارحانہ آغاز فراہم کیا، فن ایلن 4 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 25 گیندوں پر 53 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔

تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آنے والے حسن نواز 41 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جب کہ کپتان سعود شکیل نے 42 گیندوں پر 59 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 2 چھکے اور 6 چوکے شامل تھے۔

ریلی روسو نے 10 گیندوں پر 21 اور کشال مینڈس نے 14 گیندوں پر 35 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی اور دونوں ناٹ آؤٹ رہے۔

پشاور زلمی کی جانب سے محمد علی سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے جنہوں نے 4 اوورز میں 57 رنز دیے۔ علی رضا، صفیان مقیم اور الزاری جوزف نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ 10 کے افتتاحی میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کولن منرو کی ناقابل شکست نصف سنیچری کی بدولت لاہور قلندرز کو 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
مزیدپڑھیں:اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کوریلیف کی خوشخبری سنادی گئی

متعلقہ مضامین

  • کنٹینر مسافر کوچ پر گر گیا، 10 افراد جاں بحق، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ
  • پی ایس ایل: یونائیٹڈ نے زلمی کو 102رنز سے ہرادیا
  • پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائیٹڈ کی پشاور زلمی کے خلاف بیٹنگ جاری
  • پی ایس ایل 10 میں آج اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی مدمقابل آئیں گے
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس 5 سال، 1 ماہ بعد بحال, کب چلے گی؟
  • میچ کے دوران محمد عامر نے قریب آکر کیا کہا تھا؟ صائم ایوب نے بتا دیا
  • پشاور: فائرنگ سے محکمۂ ایکسائز کے 2 اہلکار جاں بحق
  • پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو 80 رنز سے شکست دے دی
  • پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو شکست دیدی
  • پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکا پشاور زلمی کو جیت کیلئے217 رنزکا ہدف