Jasarat News:
2025-02-21@13:20:48 GMT
وزیراعظم کی منظوری کے بغیر سی ای او انجینئرنگ بورڈ 2 سال سے تعینات
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزیراعظم کی منظوری کے بغیر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے سی ای او کے سروس جاری رکھنے اور انہیں 90 لاکھ روپے کی ادائیگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے سی ای او کو 90 لاکھ روپے کی ادائیگی کا معاملہ زیر بحث آیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری ۔2025 )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح کو39 سے بڑھا کر 42 فیصد کر دیا گیا ہے بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا. سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بینکوں کے ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو (اے ڈی آر) پر بریفنگ دی گئی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح کو 42 فیصد کر دیا گیا ہے چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا.(جاری ہے)
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر والے بل کو منی بل کہا گیا ہے ابھی بھی جو قانون لایا گیا ہے اس کو منی بل کہا گیا ہے یہ قانون میں ترمیم کا معاملہ ہے حکومت نے ہمیں کہا کہ اسپیکر نے اسکو منی بل قرار دیا ہے میری اسپیکر قومی اسمبلی سے بات ہوئی انہوں نے کہا کہ میں نے کسی چیز کو منی بل نہیں کہا. سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس پر وزارت قانون سے رائے لی جائے اس بل کوسینیٹ میں پاس نہیں کیا جا سکتا سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ منی بل پر سینیٹ غور کر سکتی ہے تاہم ووٹ کی طاقت نہیں رکھتی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ قانون منی بل میں آتا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسپیکر کہہ رہے ہیں کہ انہوں کسی بل کو منی بل قرار نہیں دیا جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ بل پر غور کرنے کے بعد اسپیکر سے پوچھ لیں. چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ پہلے بینکوں پر ٹیکس ریٹ 39 فیصد تھا اس سال 70 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ملا ہے 31 دسمبر تک ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو کی حد نہ رکھنے بینکوں سے اضافی ٹیکس ملا سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس سال جنوری میں 440 ارب روپے بینکوں کو واپس موصول ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بینکوں کے منافع پر ٹیکس بڑھانے کی کوشش کی ہے حکومت کی مالی ضروریات ہوں تو بینکوں نے ہی مدد کرنا ہوتی ہے. چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینک ہمارے خلاف عدالت گئے ہیں ان کا موقف تھا کہ ہمارے کام پر ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا بینکوں کے منافع پر سپر ٹیکس بھی لگے گا بعدازاں قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی.