اسلام آباد (آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزیراعظم کی منظوری کے بغیر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے سی ای او کے سروس جاری رکھنے اور انہیں 90 لاکھ روپے کی ادائیگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے سی ای او کو 90 لاکھ روپے کی ادائیگی کا معاملہ زیر بحث آیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری ۔2025 )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح کو39 سے بڑھا کر 42 فیصد کر دیا گیا ہے بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا. سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بینکوں کے ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو (اے ڈی آر) پر بریفنگ دی گئی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح کو 42 فیصد کر دیا گیا ہے چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا.

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر والے بل کو منی بل کہا گیا ہے ابھی بھی جو قانون لایا گیا ہے اس کو منی بل کہا گیا ہے یہ قانون میں ترمیم کا معاملہ ہے حکومت نے ہمیں کہا کہ اسپیکر نے اسکو منی بل قرار دیا ہے میری اسپیکر قومی اسمبلی سے بات ہوئی انہوں نے کہا کہ میں نے کسی چیز کو منی بل نہیں کہا. سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس پر وزارت قانون سے رائے لی جائے اس بل کوسینیٹ میں پاس نہیں کیا جا سکتا سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ منی بل پر سینیٹ غور کر سکتی ہے تاہم ووٹ کی طاقت نہیں رکھتی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ قانون منی بل میں آتا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسپیکر کہہ رہے ہیں کہ انہوں کسی بل کو منی بل قرار نہیں دیا جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ بل پر غور کرنے کے بعد اسپیکر سے پوچھ لیں.

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ پہلے بینکوں پر ٹیکس ریٹ 39 فیصد تھا اس سال 70 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ملا ہے 31 دسمبر تک ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو کی حد نہ رکھنے بینکوں سے اضافی ٹیکس ملا سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس سال جنوری میں 440 ارب روپے بینکوں کو واپس موصول ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بینکوں کے منافع پر ٹیکس بڑھانے کی کوشش کی ہے حکومت کی مالی ضروریات ہوں تو بینکوں نے ہی مدد کرنا ہوتی ہے. چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینک ہمارے خلاف عدالت گئے ہیں ان کا موقف تھا کہ ہمارے کام پر ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا بینکوں کے منافع پر سپر ٹیکس بھی لگے گا بعدازاں قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی.

متعلقہ مضامین

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، آئی سی سی کیلئے ٹیکس چھوٹ کی منظوری 
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سی ایس ایس امتحان کے نتائج جاری نہ کرنے پر برہم
  • کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل2024ء اورانکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 ء منظور
  • پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی؛ اسٹیل مل کی 54 ایکٹر زمین چارافراد کو دینے کا انکشاف
  • سینیٹ کمیٹی نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
  • قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
  • وزیراعظم کی منظوری کے بغیر سی ای او ای ڈی بی کی مدت ملازمت میں توسیع کا انکشاف
  • پبلک اکاؤنٹ کمیٹی  کامشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیلئے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ