Jasarat News:
2025-02-21@13:16:53 GMT

قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

حمد اْس خدا کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت میں بھی اسی کے لیے حمد ہے وہ دانا اور باخبر ہے۔ جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اْس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اْس میں چڑھتا ہے، ہر چیز کو وہ جانتا ہے، وہ رحیم اور غفور ہے۔ منکرین کہتے ہیں کہ کیا بات ہے کہ قیامت ہم پر نہیں آ رہی ہے! کہو، قسم ہے میرے عالم الغیب پروردگار کی، وہ تم پر آ کر رہے گی اْس سے ذرہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں نہ ذرے سے بڑی اور نہ اْس سے چھوٹی، سب کچھ ایک نمایاں دفتر میں درج ہے۔ (سورۃ سباء:1تا3)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن قاضی کو لایا جائے گا اور اسے حساب کے لیے جہنم کے کنارے کھڑا کر دیا جائے گا، (اور بصورت ناکامی) اگر اسے جہنم میں گرانے کا حکم دیا گیا تو وہ 70 سال تک اس میں گرتا چلا جائے گا۔ (مسند بزاز، مسند عبداللہ بن مسعودؓ) ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کردو اور تم یہ شہادت ادا کرو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ذات عبادت اور بندگی کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو۔ (مسند احمد)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جو کچھ ہے اور

پڑھیں:

میں بائی مزاج ججوں کے کنڈکٹ پر بات نہیں کرتا، ظفر اللہ خان

اسلام آباد:

رہنما پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ ذاتی پسند یا ناپسند کسی جج کے ذاتی کریڈینشلز پہ کوئی ایشو نہیں ہے، ہمارا اعتراض اصولی ہے، میں تصیح کرنا چاہوں گا پہلے تو وکیل انگیج ہوتے ہیں ہائر نہیں ہوتے، یہ جج صاحبان کے بارے میں نہیں ہے، یہ ڈوگر صاحب، محسن کیانی یا کسی دوسرے شخص کی بات نہیں ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 200 کا ذکر حکومت بہت کرتی ہے لیکن آرٹیکل 200 کو آپ باقی آئین سے علحیدہ کر کے نہیں پڑھ سکتے،آرٹیکل 175جو عدلیہ کی آزادی کو یقینی بناتا ہے، آرٹیکل 8 ہے جو مجھے انصاف اور فیئر ٹرائل کا بنیادی حق دیتا ہے اور ہائیکورٹس کی جو ٹیریٹوریل جیورسڈکشن ہے وہ بھی آرٹیکل(a) 175میں ڈیٹرمن ہے۔

رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) ظفر اللہ خان نے کہا کہ میں بائی مزاج ججوں کی کنڈکٹ پر بات نہیں کرتا، یہ سارے جج معزز صاحبان ہیں، ہائیکورٹ کا ادارہ ہمارے لیے بہت معزز ہے ویسے یہ معاملہ سب جوڈیس کی طرف جا رہا ہے، عدالت میں چلا گیا ہے تو میں شاید اس پر رائے نہیں دوں گا البتہ میں یہ ضرور کہوں گا تمام فریقوں سے بحیثیت شہری اور بحثیت قانون کے طالبعلم کے کہ بہتر ہے کہ اس کا کوئی باہمی، خوش آئند حل تلاش کیا جائے اور اس معاملے کو ختم کیا جائے۔

تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ اس کو پی ڈی ایم پلس کی جو حکومت ہے اس کی جمہوریت کا حسن کہا جائے اور آپ اس کو کیا کہہ سکتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت جو سٹے آرڈر لگتا ہے، حکومت نے لگایا ہوا ہے وہ آئین پاکستان کے اوپر ہے جو مرضی ہے وہ کر رہے ہیں، بیرسٹر صاحب نے یہ بات بالکل درست فرمائی کہ معاملہ سب جوڈیس ہے عدالت دیکھے گی لیکن جس طریقے سے چیزوں کو چلایا جا رہا ہے وہ قوم دیکھ رہی ہے، ہماری بھی خواہش ہے کہ چیزیں متنازع نہ ہوں، چیزیں بہتر طریقے سے حل ہوں لیکن جس طریقے سے معاملات کو چلایا جا رہا ہے جو آئینی ترمیم ہوئی اس پر اختر مینگل اور مولانا کے تحفظات ہمارے سامنے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی تدفین کی تیاریاں
  • استقبال رمضان المبارک
  • الفیتہ الجہاد فی سبیل اللہ
  • خواتین ’’بیعت النساء‘‘ پر عمل کیوں نہیں کررہیں؟
  • استقبال رمضان
  • میں بائی مزاج ججوں کے کنڈکٹ پر بات نہیں کرتا، ظفر اللہ خان
  • صحابہ واہل بیت سے محبت آپﷺ سے محبت کی نشانی ہے ،مولاناعبدالجبار
  • بدین،الخدمت فاؤنڈیشن بدین ڈسٹرکٹ کونسل کا اجلاس صدر مولانا غلام رسول احمدانی کی زیرصدارت ہورہا ہے
  • حقیقی محبت کا مقام، عرشِ رحمان کے سائے تلے