لاہور‘کراچی ‘اسلام آباد میں سگنل فری کوریڈورز بنا رہے ہیں ‘علیم خان
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
مراکش(صباح نیوز)وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے کہاہے کہ گزشتہ 5برسوں میں قومی شاہراہوں پر ٹریفک کے دباؤمیں 25فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ موثر اقدامات اور حالیہ پالیسیوں کے باعث شاہراہوں پر ہونے والے حادثات میں 50فیصد اور زخمیوں اور اموات کی شرح میں 30فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پاکستان میں چار لاکھ 93 ہزار کلو میٹر طویل روڈ نیٹ ورک موجود ہے جس میں 14400کلومیٹر نیشنل ہائی وے اور2500کلو میٹر موٹرویز بھی شامل ہیں۔ان خیالات کااظہار وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے مراکش میں جاری چوتھی گلوبل منسٹریل کانفرنس برائے روڈ سیفٹی سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
85 ہزار پاکستانیوں نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا، وفاقی وزیر صحت
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 21 سے 27 اپریل تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے، پولیو سے بچاؤ ویکسین سے ہی ممکن ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے ہرطبقے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اگر پولیو کی وجہ سے بچہ معذور ہوگیا تو پوری دنیا میں اس کا علاج نہیں ہے، کینسر کا علاج ہے، لیکن پولیو کا علاج نہیں ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے پولیو ختم ہوگیا، پاکستان اور افغانستان میں ختم نہیں ہوا، پاکستان میں ایک اور پولیو مہم کا آغاز 21 اپریل سے ہونے جارہا ہے۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاکہ پاکستان کے 85 ہزار لوگوں نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کر دیا۔
وزیر صحت نے انکشاف کیا کہ صرف کراچی میں 34 ہزار افراد نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کر دیا، 27 ہزار افراد جنہوں نے پولیو کے قطرے پلانے سے منع کیا، وہ کراچی کے ضلع شرقی سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیو کی وجہ سے بچہ معذور ہوگیا تو پوری دنیا میں اس کا علاج نہیں ہے، کینسر کا علاج ہے، لیکن پولیو کا علاج نہیں ہے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 21 سے 27 اپریل تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیو سے بچاؤ ویکسین سے ہی ممکن ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے ہرطبقے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔