کراچی کا ماڈل تھانہ، جہاں جاتے ہی تھانے کے حوالے سے آپ کا روایتی تاثر بدل جائے
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اکثر تھانہ کلچر کے حوالے سے تنقید کی جاتی ہے، اس لیے کہ روایتی طور پر پاکستان میں تھانہ کلچر عوامی سہولت کے لیے کم اور تکلیف کا لیے زیادہ مشہور ہے۔ اس حوالے سے بہت سی حکومتوں کی جانب سے مؤثر اقدامات اٹھانے کی کوشش کی گئی، لیکن تھانہ کلچر نہیں بدل سکا، یہی وجہ ہے کہ آج بھی ایک عام شہری تھانے جانے سے گھبراتا ہے۔
حال ہی میں کراچی کے تھانہ شارع فیصل کو بطور ماڈل تھانہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ یہ تھانہ شہریوں کے لیے سہولیات کے ساتھ تھانہ کلچر میں تبدیلی کا سبب بنے گا۔ عموماً تھانے میں داخل ہوتے ہی پریشان شہری مزید پریشانیوں سے دوچار ہوجاتا ہے، جبکہ اس تھانے میں داخل ہوتے ہی ایک خوشگوار احساس ہوتا ہے۔ وہ ایسے کہ ایک خاتون پولیس اہلکار ریسپشن پر بیٹھے آپ کو خوش آمدید کہے گی۔
ماڈل تھانے میں داخل ہوتے ہی آپ کو اپنی باری کی پرچی کمپیوٹر سے لینا ہوگی، جس کے بعد اے سی والے ویٹنگ ایریا میں آپ اپنی باری کا انتظار کریں گے۔ اس دوران آپ چاہییں تو چائے، پانی، یا کافی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، تاہم آپ کو یہ سہولت تھانے میں موجود ’کفس اینڈ کیفے‘ سے کم قیمت پر دستیاب ہوگی۔
اس تھانے کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہر طرح شکایت اور خواتین و بچوں کے لیے الگ الگ کمرے ہیں، جہاں انتہائی رازداری کے ساتھ نہ صرف آپ کی شکایت سنی جائے گی، بلکہ فوری اس پر عمل بھی کیا جائے گا۔ سرویلنس کے لیے کیمرے نصب کیے گئے ہیں جس سے دیکھا جا سکے گا کہ کسی سائل کے ساتھ ناروا رویہ نہ تو نہیں برتا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
قتل کیس میں ناقص تفتیش؛ آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں، جسٹس محسن
اسلام آباد:قتل کے مقدمے میں بریت کی درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔
قتل کیس کی ناقص تفتیش پر جسٹس محسن اختر کیانی نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہا کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں، جب ملزمان بری ہوتے ہیں تو لوگ عدالتوں اور اس ملک پر لعنتیں بھیجتے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ پولیس نے جو چیز ملزم سے برآمد کرنی تھی وہ مقتول کے والد سے برآمد کی، ملزم سے برآمد ہونے والی چیز مقتول کے والد سے برآمد کرنے سے ملزم کو اسکا فائدہ پہنچایا گیا۔