کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے لاہور میں ’’پنجاب بچاؤ کانفرنس‘‘ کی ایک قراردادجس میں دریائے سندھ کا نام بدل کر ’’دریائے پنجاب‘‘ رکھنے کے مطالبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس طرح کی کسی بھی قرارداد کو سندھ کی توہین اور سندھ دشمنی سمجھتے ہیں، کسی کو بھی سندھ دشمن فیصلوں اور سندھ کی تاریخ اور تہذیب سے کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شکارپور ڈسٹرکٹ کورٹ میں وکلا برادری سے بات چیت اور لاڑکانہ میں معروف تاجر سعید احمد شیخ اور فرید احمد شیخ کی جانب سے دیے گئے عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جے ڈی اے رہنما معظم علی عباسی، کاظم عباسی، فیصل عباسی، جماعت اسلامی لاڑکانہ کے قائم مقام امیر قاری ابو زبیر جکھرو اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ جنید احمد ڈہر سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ ایسا کوئی بھی عمل یا مطالبہ صوبوں کے درمیان پہلے سے موجود نفرتوں میں مزید اضافہ اور وفاق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اس لیے اب اس طرح کی منفی سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، دریائے سندھ ہزاروں سال سے سندھ کی تہذیب کا وارث دریا ہے جس کا نام تبدیل کرنے کی کوئی سازش، کوئی خیال یا کسی بھی قسم کی کوشش انتہائی مذموم عمل ہے۔ سندھ کے عوام اپنے وسائل، پانی اور زمین پر قبضہ کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ مضبوط پاکستان کے لیے صوبائی حقوق، معدنی وسائل اور یہاں کی سرزمین کا احترام کرنا بہت ضروری ہے۔لہٰذا لاہور میں دریائے سندھ کا نام تبدیل کرنے کے لیے منظور کی گئی قرارداد کی وفاقی اور صوبائی سطح پر ہر طرح سے مذمت کی جانی چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سندھ: عدالت کا گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہارِ برہمی

سندھ ہائیکورٹ — فائل فوٹو

سندھ ہائیکورٹ میں میر پور بٹھورو سے لاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ 2 دفعہ تھانے گئے لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

عدالت نے شہری کی گمشدگی کامقدمہ درج نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار 2 مرتبہ مقدمہ درج کروانے گئے لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

گمشدہ شہریوں کی بازیابی کیلئے پولیس حکام سے رپورٹس طلب

کراچی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی...

عدالت نے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ لاپتہ شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا گیا؟

ایس ایچ او میر پور بٹھورو نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس مقدمہ درج کرانے کوئی نہیں آیا، جس پر جسٹس ظفر احمد راجپوت نے سوال کیا کہ کیا درخواست گزار جھوٹ بول رہے ہیں؟

عدالت نے ایس ایچ او کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو فوری طور پر ساتھ لے جائیں، درخواست گزار کی مرضی کے مطابق شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کریں اور کاپی عدالت میں جمع کرائیں۔

عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی نے کسی کو مذاکرات کی اجازت نہیں دی، بیرسٹر گوہر
  • ٹل پاراچنار روڈ کیلئے کے پی حکومت کی ملک بھر سے 158 پولیس اہلکار بھرتی کرنے کی اجازت
  • سندھ: عدالت کا گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہارِ برہمی
  • کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ
  • زیلنسکی کا ٹرمپ کو دوٹوک پیغام، فیصلوں سے پہلے یوکرین آ کر تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھیں
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کیخلاف پیپلز پارٹی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف پی پی پی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ
  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا
  • سعودی عرب کا حج ویزا کے بغیر مکہ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ