کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل2024ء اورانکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 ء منظور
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) قائمہ کمیٹیوں میںکلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل2024ء اورانکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 ء منظور کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024ء کی منظوری دیدی‘بل پیش کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بل میں کمپنیوں کو کاربن کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اسموگ کی بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلانا ہے، موٹروے کے اطراف میں دیکھیں تو بڑے پیمانے پر کھیتوں میں آگ لگائی جاتی ہے، موٹروے پولیس کو زیادہ سے زیادہ اس پر کام کرنا چاہیے، کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں موٹروے پولیس حکام کو بھی بلایا جائے۔ علاوہ ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل2025ء کی منظوری دیدی۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح کو 42 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا‘ پہلے بینکوں پر ٹیکس ریٹ 39 فیصد تھا، بینکوں سے اس سال 70 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ملا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور میں اسلامی نظریاتی کونسل نے سینیٹر علی ظفر کے مسلم فیملی لا (ترمیمی) بل، 2024ء کی مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ ازدواجی جائداد کا تصور اسلامی شرعی احکام میں موجود نہیں ہے میاں بیوی دونوں مشترکہ طور پر کسی جائداد کے مالک ہوں تو وہ جائداد ان کے درمیان تقسیم ہوگی، بیوی یا شوہرکی ذاتی جائداد جو کہ شادی سے پہلے یا بعد میں حاصل کی گئی ہو خصوصی طور پر اس کی ملکیت ہے۔ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ متروکہ املاک وقف سے حاصل ہونے والی آمدنی کو گردواروں مندروں اور دیگر کمیونٹی کے مذہبی عبادت گاہوں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عطا الرحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قائمہ کمیٹی برائے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی
پڑھیں:
قانون سازی پر کنفیوژن سے نکلنے کیلئے پارلیمنٹ موجود ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی
قانون سازی پر کنفیوژن سے نکلنے کیلئے پارلیمنٹ موجود ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اب کی بار بھی بل اور منی بل کنفیوژن ہے، شبلی فراز نے کہا کہ کوئی بھی چیز جوٹیکسیشن سے متعلق ہو وہ منی بل ہے، ججز سے متعلق بل پر بھی کہا گیا یہ منی بل نہیں، قانون سازی پر کنفیوژن سے نکلنے کیلئے ہی پارلیمنٹ موجود ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کی صدارت سلیم مانڈوی والا نے کی۔ وزیر خزانہ اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی اجلاس میں شریک تھے، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025غور کیلئے پیش کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئین میں بل سے متعلق بہت واضح تعریف موجود ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئین ریڈ سے متعلق تو کوئی ٹیکس تبدیل نہیں ہو رہا ہے۔ جس پر وزیرخزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ ٹیکس میں تبدیلی ہورہی ہے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل سے متعلق صورتحال واضح نہیں ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بل سے متعلق اٹارنی جنرل سے صورتحال پرمقف لے لیں، آئین میں لکھا ہے کہ بل پراسپیکر کی رائے لی جائے۔
انہوں نے کہا کہ بینکنگ کمپنیز سے متعلق ٹیکس ریٹ تبدیل کئے گئے، سال 2022 بینکنگ کمپنیز سے متعلق ریٹ 39 فیصد تھے، 2025 سے بینکنگ کمپنیز کیلئے 44 فیصد مقرر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بینکنگ کمپنیز کیلئے اب ٹیکسز سالانہ بنیادوں پر مقررکئے گئے، سال2026 میں ٹیکس ریٹ بتدریج 43فیصد سال2027 میں 42 فیصد ہوگا۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے لیے شرح مقرر تھی، حکومت کو پرانے قانون کے تحت 70 ارب سالانہ ٹیکس کا نقصان تھا۔