سا بق امیر جماعت اسلامی سراج الحق مدرسہ ریاض العلوم ژوب بلوچستان میں تکمیل قرآن کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
سا بق امیر جماعت اسلامی سراج الحق مدرسہ ریاض العلوم ژوب بلوچستان میں تکمیل قرآن کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شہباز شریف بھی جلد "مجھے کیوں نکالا" کا نعرہ لگائیں گے، سراج الحق
مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہباز شریف بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود ڈیلیور نہیں کر سکے اور ملکی معیشت مکمل طور پر بیٹھ چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف بھی جلد "مجھے کیوں نکالا" کا نعرہ لگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود ڈیلیور نہیں کر سکے اور ملکی معیشت مکمل طور پر بیٹھ چکی ہے۔ مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پاکستان مسائل میں بری طرح الجھ چکا ہے اور صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ آئی ایم ایف کے اثرات عدلیہ تک جا پہنچے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا آئی ایم ایف کے قرضے معیشت کے لیے ہیں یا کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کے لیے ہیں؟ سراج الحق نے الزام لگایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے دباؤ میں آ کر غزہ اور فلسطینی عوام کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے بگڑتے تعلقات دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہیں اور صوبائی حکومت کا جرگہ اسٹیبلشمنٹ اور مرکزی حکومت کی حمایت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کی موجودگی میں صوبائی حکومت کا افغانستان سے مذاکرات کرنا قومی پالیسی کے خلاف ہے اور اگر آج ایک صوبائی حکومت افغانستان سے مذاکرات کر رہی ہے تو کل بھارت سے بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق، خارجہ اور دفاعی پالیسی ملک بھر کے لیے ایک ہوتی ہے کیا اب ہر صوبہ اپنی الگ خارجہ پالیسی بنائے گا؟ سراج الحق نے مولانا فضل الرحمان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیک وقت حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کرم ایجنسی کے مسئلے کو فرقہ وارانہ مسئلہ قرار دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ درحقیقت مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تنازعات کی وجہ سے خیبر پختونخوا مشکلات میں گھرا ہوا ہے اور بدامنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لیکن کوئی بھی اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔