کراچی‘معروف دوا ساز کمپنیوں کی جعلی دوائیں فروخت ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) معروف دواساز کمپنیوں کی جعلی دوائیں مارکیٹ میں کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں، ڈرگ انسپکٹر نے چھاپے مار کر کئی ادویہ تحویل میں لے لیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں معروف کمپنیوں کی جعلی دوائیں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ضبط شدہ دوائیں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں تجزیے کے بعد جعلی قرار پائی ہیں جبکہ فارماسوٹیکل کمپنیوں نے اس ادویات سے لاتعلقی ظاہر کردیے۔ سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے مطابق نیبرول فورٹ بیج ڈی بی0982، آیو ڈیکس ایچ آئی اے اے سی اور فینوبار بیج کیو اے008 جعلی ہیں۔ شہری ان کو نہ خریدیں۔ انہوں نے کہا کہ معروف کمپنی نے مذکورہ ادویات کے ان بیجز سے لا تعلقی ظاہر کی ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ رجسٹرڈ فارمیسی سے ہی دوائیں خریدیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جعلی ای میلز کے ذریعے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف
اسلام آباد: پاکستانی شہریوں کیخلاف فشنگ الرٹ پر سائبر سیکورٹی ایڈوائزری جاری کردی گئی جس میں کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے حکام کی نقالی کرتے ہوئے جعلی ای میلز کے ذریعے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے فشنگ مہم کے ذریعے شہریوں پر سائبر حملوں کی ایڈوائزری جاری کردی۔
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ کمشنر پولیس آفس کے نام سے شہریوں کو جعلی ای میلز بھیجی جارہی ہیں حالانکہ پاکستان کے پاس کمشنر پولیس ڈیپارٹمنٹ موجود ہی نہیں ہے۔
نیشنل سرٹ ایڈوائزری کے مطابق جعلی ای میلز میں شہریوں پر سائبر کرائمز میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے اور پھر شہریوں کو خوف میں مبتلا کرکے ذاتی اور مالی معلومات افشاں کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ فشنگ مہم ایک وسیع سماجی انجینئرنگ حملوں کا حصہ ہے، جعلی ای میلز کے ذریعے شہریوں کو 24 گھنٹوں کے دوران جواب دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ شہریوں کو قانونی کارروائی، گرفتاری، میڈیا میں بدنامی اور بلیک لسٹ ہونے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
نیشنل سرٹ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ پاکستان میں کمشنر پولیس ڈیپارٹمنٹ کے نام سے کوئی ادارہ موجود نہیں، جعلی ای میلز میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پوکسو) ایکٹ اور آئی ٹی ایکٹ 67 اے اور 67 بی کا حوالہ دیا جاتا ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق سائبر کرائمز کے حوالے سے یہ دفعات پاکستان کے قوانین میں شامل نہیں ہیں، دھوکہ دہی کے لیے جعلی ویب ڈومین کا استعمال کیا جارہا ہے جب کہ نادانستہ طور پر ای میل کا جواب دینے والے ہیکرز کو حساس معلومات فراہم کرتے ہیں۔
کہا گیا کہ شہریوں کی شناخت کی چوری، مالی دھوکا دہی، لاگ ان اسناد چوری ہورہی ہیں، شہری مشکوک ای میلز کا جواب دینے سے پہلے تصدیق کرلیں۔
علاوہ ازیں، شہری سائبر حملوں سے بچنے کے لیے ملٹی فیکٹر آتھنٹیکیشن کو فعال کریں، ادارے سائبر حملوں سے متعلق اپنے اسٹاف کی تربیت کریں اور آگاہی مہم چلائیں، شہری اور ادارے فشنگ ای ملیز کی اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں۔