آسٹریلیوی وزیر اعظم کی مسلم خواتین پر مبینہ حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کینبرا(مانیٹرنگ ڈیسک)آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے بدھ کے روز ایک شاپنگ سینٹر میں 2 مسلم خواتین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس تنقید کو مسترد کیا ہے کہ یہود دشمنی کی نسبت اسلاموفیا کو کم سنجیدہ لیا گیا۔ملک کی اسلامی برادری جس میں ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ شامل ہیں، نے 13 فروری کو میلبورن میں ہونے والے واقعے کو مسلمانوں کے خلاف دھمکیوں پر حکومت کے ناکافی ردِ عمل کی ایک مثال قرار دیا ہے۔اگر یہ واقعہ یہود مخالف ہوتا تو کیا حکومت زیادہ تیزی سے ردِ عمل ظاہر کرتی۔ اس سوال پر البانی نے صحافیوں کو بتایا کہ لوگوں پر ان کے عقیدے کی وجہ سے حملہ قابل مذمت تھا۔انہوں نے کہاکہ میں عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہونے والے تمام حملوں کو سنجیدگی سے لیتا ہوں اور ان سب کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔دریں اثنا آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسلز نے مسلمان لوگوں کے خلاف حملوں کے رجحان پر پریشانی کا اظہار کیاہے ۔ فیڈریشن کے صدر راتب جنید نے ایک بیان میں کہا کہ آسٹریلوی ردِ عمل مکمل طور پر ناکافی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب دوسری کمیونٹیز کو متاثر کرنے والے کم سنگین واقعات پر تیز رفتار اور نمایاں توجہ دی جائے تو ردِ عمل میں یہ تفاوت نہ صرف ظاہر بلکہ ناقابل قبول بھی ہے۔ملک کے اسلامو فوبیا مخالف ایلچی آفتاب ملک نے آسٹریلوی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ حملے کی مذمت اور مسلمانوں کو تحفظ کا احساس دلانے کے لیے اقدامات کریں۔عثمان خواجہ نے منگل کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ اسلامی برادری پر اس طرح کے حملوں کو قالین کے نیچے دھکیلا جا رہا تھا،تاہم انہوں نے اس معاملے پر البانی اور ملک کے قائد حزبِ اختلاف کے اس موضوع پر بات کرنے کا خیرمقدم کیا۔وکٹوریہ پولیس نے بدھ کو کہا کہ ایک مشتبہ خاتون مبینہ حملہ کے سلسلے میں میلبورن مجسٹریٹ کورٹ میں پیش ہو گی،حملے میں ایک 30 سالہ اور ایک 26 سالہ 2 مسلم خواتین کو مبینہ طور پر غیر مہلک زخم آئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران 8 پاکستانیوں کے قاتلوں کو گرفتار کر کے سزا دے، دہشت گرد تنظیمیں افغانستان سے آپریٹ، لگام دی جائے: وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی ) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیلاروس کی زراعت کے شعبے میں مہارت سے فائدہ اٹھائیں گے۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو معدنیات کے خزانے عطا کئے ہیں۔ ترقی کرتا ہوا، خوشحالی کی طرف تیزی سے گامزن پاکستان انشاء اللہ ہماری منزل ہے۔ پرائم منسٹر آفس پریس ونگ کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دورہِ بیلاروس اچھا رہا۔ بیلاروس کی زراعت کے شعبے میں مہارت سے فائدہ اٹھائیں گے۔ بیلاروس میں بننے والی زرعی مشینری کے جوائنٹ وینچرز پاکستان میں بنیں گے۔ بیلاروس میں مائنز اینڈ منرلز کے حوالے سے مشینری بنانے والی فیکٹری کا بھی دورہ کیا۔ اس شعبے میں بھی تعاون بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانی نوجوانوں کو بیلاروس میں روزگار کی فراہمی کیلئے بیلاروس سے ہماری مفاہمت ہوئی ہے۔ افرادی قوت کو میرٹ پر بھیجیں گے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ پنجاب سپیڈ جو تھی وہ بھی پاکستان سپیڈ تھی جو اب سپر پاکستان سپیڈ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ہی قیادت میں ہم قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ ترقی کرتا ہوا، خوشحالی کی طرف تیزی سے بڑھتا ہوا پاکستان ہماری منزل ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اجتماعی کاوشوں اور قوم کی دعائوں سے محنت کرکے یہ منزل حاصل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان ہمارا ایک ہمسایہ برادر ملک ہے، ہمیں ہمسائے کے طور پر ہمیشہ رہنا ہے، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اچھے ہمسائے کے طور پر رہیں یا تنازعات پیدا کریں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کو ہم نے متعدد بار یہ پیغام دیا ہے کہ دوحہ معاہدے کے مطابق وہ کسی طور پر بھی افغانستان کی سر زمین کو دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ لیکن بد قسمتی سے ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں وہاں سے آپریٹ کرتی ہیں اور پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو انہوں نے شہید کیا ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں یہ قربانیاں جو پاکستان کے عوام، افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دے رہے ہیں، یہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان کو میرا ایک مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ فی الفور ان دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے اور اپنی دھرتی کو ان کے ہاتھوں استعمال ہونے کی قطعاً اجازت نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز کا بہت بڑا تاریخی کنونشن ہو رہا ہے۔ اوورسیز پاکستانی اپنے گھر پاکستان میں تشریف لا رہے ہیں۔ دن رات محنت کرکے اوورسیز پاکستانی، پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھجواتے ہیں،رواں سال ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں کے جائز مطالبات کو غور سے سنیں گے اور ان پر جس قدر ہو سکا تیزی سے عمل کریں گے۔ دوسری طرف وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صوبہ سیستان کے علاقے مہرستان میں 8پاکستانیوں کے بہیمانہ قتل پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکومت ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے، اس بہیمانہ اقدام کی وجوہات عوام کے سامنے لائے۔ بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے ایرانی سرزمین پر پاکستانیوں کے قتل پر گہری تشویش کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے مرحومین کی مغفرت اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ دہشتگردی کا ناسور خطے میں موجود تمام ممالک کیلئے تباہ کن ہے، خطے میں موجود ممالک کو مل کر دہشتگردی کے خلاف مربوط حکمت عملی پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے وزارت خارجہ کو پاکستانیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کرنے اور ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو ان کی میتوں کی باحفاظت واپسی کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔