ٹیکس دہندگان پر بوجھ ڈالے بغیر محصولات کا ہدف پورا کرلینگے‘ وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ر یاض(مانیٹر نگ ڈ یسک )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالے بغیر سال کے لیے محصولات کا ہدف کو پورا کر سکے گا۔سعودی عرب میں العلا کانفرنس کے دوران بلومبرگ نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، کسی بھی کمی کو نیٹ کو بڑھانے اور مضبوط تعمیل کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔پاکستان کے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کی ایک اہم شرط ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھانا ہے، جو زوال پذیر معیشت کو سہارا دینے اور بڑھتے ہوئے قرضوں کے لیے ضروری ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام کی اہم شط پوری کرنے کے بارے میں پراعتماد ہیں کیونکہ دسمبر کے آخر میں پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 10.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب نے کہا ا ئی ایم ایف پاکستان کے کے لیے تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسائل کا حل نہیں : محمد اورنگزیب
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسائل کا حل نہیں ہے۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، اصلاحات سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے، حکومت معیشت کے تمام شعبوں میں اصلاحات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم معاشی استحکام کیلئے پرعزم ہے، رائٹ سائزنگ کیلئے مکمل پلان تیار کیا ہے، اداروں کے تمام معاملات کو دیکھ کر ہی رائٹ سائزنگ کی جائے گی، سرکاری اداروں کی اصلاحات کی رائٹ سائزنگ پی ٹی آئی دور میں شروع ہوئی، پی ٹی آئی کے دور میں ڈاکٹر عشرت حسین نے اصلاحات پر بہترین کام کیا، نجکاری کے عمل کو مزید شفاف کررہے ہیں۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ہمیں اپنے معاشی اہداف کا ادراک ہے، صوبائی حکومتیں زرعی ٹیکس پر کام کررہی ہیں، پالیسی ریٹ میں کمی ہو رہی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو فائدہ ہو رہا ہے، ملک بیجا مراعات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم معیشت کا رخ موڑنے کے لیے متحرک رہتے ہیں، پاکستان سمت ملٹی لیٹرل اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، حکومت معیشت کے عارضی نہیں بلکہ مستحکم فروغ کےلیے کوشاں ہے، معاشی اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسٹم کا نظام کئی دنوں سے کم کرکے 18 گھنٹے پر لائے، کسٹم کلیئرنس کے لیے رکاوٹیں دور کی ہیں، ٹیکس اصلاحات میں جدت کے لیے ٹرانسفارمیشن کر رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر جو بوجھ آیا ہے، اس کا اندازہ ہے، مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسئلے کا حل نہیں، باقی شعبہ جات کو بھی ٹیکس آمدن میں حصہ ڈالنا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی شعبہ معیشت میں زیادہ حصہ دار ہے لیکن ٹیکس میں اس کا حصہ کم ہے، ریٹل سیکٹر معیشت میں بڑا حصہ رکھتا ہے لیکن ٹیکس میں اس کا حصہ کم ہے، ٹیکس کی چوری میں سخت فیصلے کریں گے، مسلسل ٹیکس چوری سے امور حکومت نہیں چلائے جاسکتے، سیلز ٹیکس کی چوری اور جعلی انوائس اب قابل قبول نہیں ہوگی، کاروباری طبقے کی بجٹ تجاویز ابھی سے وصول کر رہے ہیں۔