بینکنگ کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے،قیصر شمس
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
فیصل آباد (کامرس رپورٹر ) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا نے کہا ہے کہ بینکنگ کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ وہ الائیڈ بینک لمیٹڈ کے ریجنل منیجر فہد اورمحمدمحسن طفیل تارڑنائب صدراینڈبرانچ منیجرفیصل آبادسے گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ چیمبر کا دورہ کیا۔قیصر شمس گچھا نے کہاکہ یہ بات باعث اطمینان ہے کہ الائیڈ بینک مکمل طور پر پاکستانی بینک ہے جس کی وجہ سے مختلف شعبوں میں ترقی کی رفتار تیزہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے فنانسنگ آسان ہو گئی ہے جس سے صنعت و تجارت اور کاروباری سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔انہوں نے ملک میں ہونے والے مقامی نوعیت کے ایونٹس کو سپانسر کرنے پر الائیڈ بینک کی فراخدلانہ کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس سے عالمی اور قومی سطح پر پاکستان کے عزت و وقار میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ چیمبر اور الائیڈ بینک ملکر تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں گے جس سے دونوں اداروں کو فائدہ ہوگا۔ دریں اثنا المیزان انویسٹمنٹ کے کنٹری ہیڈ طلحہ انور نے بھی فیصل آباد چیمبر کا دورہ کیا اور سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا سے دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کے امکانات کا جائزہ لیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الائیڈ بینک
پڑھیں:
پاکستان ہر سال 1200 ملین ڈالر کی سویابین درآمد کرتا ہے
فیصل آباد (کامرس ڈیسک )زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد سرورخان نے کہاکہ پاکستان ہر سال 1200 ملین ڈالر کی سویابین درآمد کرتا ہے اس لئے اگر اس کی کاشت کو فروغ دیا جائے تو اس سے نہ صرف پولٹری کی فیڈ اور خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کثیر زرمبادلہ بھی بچایا جا سکتا ہے۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد سرورخان نے کہاکہ ملک سالانہ 10 بلین ڈالر کی ضروری اشیا درآمد کر رہا ہے اور اس میں سے نصف خوردنی تیل کی درآمد پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویابین کی کاشت نہ صرف پولٹری فیڈ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ چین سویا بین کا دنیا میں سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جبکہ امریکا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف معتدل موسم کی فصل ہے جبکہ اسے پورے ملک میں مختلف اقسام کے ساتھ مختلف موسموں میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقامی سویا بین کی کاشت کو فروغ دینے کیلئے درآمدی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کو بھی سویابین کی کاشت کو رواج دینے اور منڈی کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں سویابین کے پانچ ہزار جرم پلازم موجود ہیں۔