حکومت کا تیزرفتار کے بجائے پائیدارترقی کا فیصلہ لائق تحسین ہے
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سستی شہرت کے لئے تیز رفتارمصنوعی ترقی کے بجائے پائیدارترقی کا فیصلہ لائق تحسین ہے۔ پائیدارترقی اہم معاشی اصلاحات کے بغیرممکن نہیں جس میں ٹیکس اورتوانائی کے نظام میں درست معاشی اصلاحات کوسرفہرست رکھنا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اورآرمی چیف نے ملک میں سیاسی استحکام، دہشت گردی کے خاتمے، ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری اورمعاشی اصلاحات کا تہیہ کیا ہوا ہیاورانکیعزم کے سامنے منفی عناصرکی کوششیں مسلسل ناکام ہورہی ہیں۔ ورلڈ بینک کی جانب سے 40 ارب ڈالر کے قرضے کی منظوری اسی سلسلے کی کڑی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بھی اگلی قسط کے حصول میں کوئی خاص دشواری کا سامنا نہیں ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک میں سارا معاشی نظام ٹیکس کلچرکے گرد گھومتا ہے جسکی وجہ سے عوام کوبہت ریلیف ملتا ہے۔ اسکے مقابلہ میں پاکستان جیسے ملک میں ٹیکس کلچرموجود ہی نہیں ہے اورٹیکس جمع کرنے کے لئے ڈائریکٹ کی بجائے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا سہارا لیا جاتا ہے جس نے غریب عوام، ملکی معیشت اور سماج کا حلیہ بگاڑ ڈالا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امت مسلمہ اسرائیل کیخلاف قراردادوں کے بجائے جہاد کا اعلان کرے: مفتی تقی عثمانی
ویب ڈیسک: معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے، امت مسلمہ اسرائیل کیخلاف قرارداوں، کانفرنسوں کے بجائے جہاد کا اعلان کرے۔
اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ تقاضا یہ تھا کہ ہم یہاں جمع ہونے کی بجائے غزہ میں جمع ہوتے، ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کےلیے عملی طور پر کچھ نہیں کر پا رہے، اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔
گوگل میپ ڈرائیور کو موت کے منہ لے گیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، بانی پاکستان نے اس کو ناجائز بچہ قرار دیا ، ہمارا موقف کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا چاہے اسرائیل کے پاس جتنی مرضی طاقت آجائے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہمارا اسرائیل کے ساتھ جب کوئی معاہدہ نہیں تو کوئی عذر نہیں ،جب اسرائیل معاہدے توڑ چکا ہے تو پھر کون سے معاہدے کی قید ہے؟
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، آج ملک بھر میں ریلیاں اور جلوس نکالے جائیں گے
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ قبلہ اوّل کی حفاظت کےلیے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کر سکی، آج امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر لگی ہوئی ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ امت مسلمہ جہاد کا اعلان کرتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا، معاہدہ کے باوجود بمباری جاری ہے، اسرائیل کو نہ اخلاقی اقدار کا پاس ہے نہ ہی عالمی قوانین کی قدر ہے۔