ٹرمپ کی بھارے کو امداد فراہم کرنے پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو دی جانے والی مالی امداد پر سوال اٹھا دیا۔ ٹرمپ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پاس خطیر سرمایہ ہے تو ہم انہیں کروڑوں ڈالر کیوں دے رہے ہیں؟ٹرمپ نے ایلون مسک کے محکمے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کی جانب سے حکومتی اخراجات کم کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے بھارت کے لیے مختص 2کروڑ 10لاکھ امداد پر سوال اٹھایا ۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کے سب سے زیادہ ٹیکس عائد کرنے والے ممالک میں شامل ہے، ہم وہاں سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ نریندر مودی اور بھارت کا احترام ہے، لیکن ہمیں اپنے ٹیکس دہندگان کے سرمائے کی حفاظت کرنی چاہیے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل واشنگٹن حکومت نے حکومتی اخراجات میں کمی کے تحت 27کروڑ 30لاکھ ڈالر کی بیرونی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد بھارت کی اکنامک ایڈوائزری کونسل کے رکن سنجیو ساں یل نے یو ایس ایڈ پروگرام کو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ قرار دیا تھا۔دوسری جانب بھارتی ماہرین کا کہناہے کہ ٹرمپ مودی پر دباؤ ڈال کر مہنگے ایف35 لڑاکا طیارے بیچنا چاہتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 21نومبر 2024 ء کی پینٹاگون رپورٹ کے مطابق لاک ہیڈ مارٹن کے ایف35 طیارے جنگی تجربات میں نا قابل اعتماد اور خامیوں کا مجموعہ ہیں۔ پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا 6سالہ جنگی آزمائش میں ایف35 کی کارکردگی متاثر، دیکھ بھال میں تاخیر، خراب کینن اور سائبر دفاعی صلاحیتوں پر خدشات برقرار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایف35 بعض اوقات ٹیک آف کے فوراً بعد ہی فیل ہو جاتا ہے اور دوران پرواز مختلف تکنیکی مسائل کا شکار ہوتا ہے۔ طیارہ خودکار سسٹم میں سنگین خرابی، ایک گھنٹے میں ایک غلط الرٹ بھیجتا ہے جبکہ معیار ایک غلطی فی 50 گھنٹے مقرر تھا۔ ٹرمپ یہ طیارہ مودی کو 8کروڑ ڈالر سے زائد رقم میں بیچ کر جان چھڑانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیا امریکی “ڈیپ اسٹیٹ” بھارتی جمہوری عمل پر اثر انداز ہو رہی ہے؟
بھارت میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بلند کرنے کے لیے امریکی امداد کی بندش نے بھارت میں ہنگامہ برپا کردیا ہے۔ بھارتی میڈیا میں امریکا کے 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کا غلغلہ ہے۔ ایلون مسک نے حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے اور اخراجات میں کمی لانے کی پالیسی کے تحت بیرونی امداد میں کٹوتی کردی ہے۔ اس کے نتیجے میں بھارت میں جمہوری عمل کو بہتر بنانے اور ووٹر ٹرن آؤٹ بلند کرنے کی غرض سے دیے جانے والے 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر بھی روک لیے گئے ہیں۔ اس امداد کی بندش پر بھارت نے بہت واویلا مچایا ہے۔ بھارتی میڈیا تواتر سے ایسی رپورٹس پیش کر رہے ہیں جن میں امریکا کو سطر در سطر مطعون کیا گیا ہے۔
اب کہا جارہا ہے کہ امریکا کی “ڈیپ اسٹیٹ” بھارتی جمہوریت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ جارج سوروز اور یو ایس ایڈ پر بھی الزام تراشی کی جارہی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ امریکا دوسرے بہت سے ملکوں کی طرف بھارت میں بھی جمہوری عمل کو کنٹرول کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے امریکی حکومت پر بھارت کی سیاست میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ امریکا تھوڑی سی امداد دے کر اپنی مرضی کے انتخابی نتائج یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
نئی سیاسی بحث کے قلب میں امریکا کا کنسورشیم فار الیکشنز اینڈ پولیٹیکل پروسیس اسٹرینتھننگ ہے جس میں دی نیشنل ڈیموکریٹک انسٹیٹیوٹ، دی انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹیٹیوٹ اور انٹرنیشنل فاؤنڈین فار الیکٹورل سسٹم شامل ہیں۔ یہ ادارے یو ایس ایڈ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ یو ایس ایڈ دنیا بھر میں جمہوری اداروں اور جمہوری عمل میں معاونت کرنے والا سب سے بڑا امریکی ادارہ ہے۔ یو ایس ایڈ نے 2001 سے اب تک بھارت میں متحرک رہتے ہوئے اُسے جمہوری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کی مد میں 2 ارب 86 کروڑ ڈالر کی امداد دی ہے۔ گزشتہ چار برس میں 65 کروڑ ڈالر دیے گئے ہیں۔