سندھ وفاق کے اپنے حقوق پر واضح موقف رکھتا ہے،شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
عمرکوٹ ( نمائندہ جسارت ) صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے مانجھاکر میں پیپلز پارٹی کے دیرینہ حمایتی اور ملک کی اہم سیاسی شخصیت نواب یوسف تالپور کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں نواب یوسف تالپور کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں اور ان کی سیاسی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شرجیل انعام میمن نے نواب یوسف تالپور کی سیاسی زندگی اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نواب یوسف تالپور نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا اور آمریت کے خلاف اپنی جدوجہد میں پیش پیش رہے۔ ان کا سندھ کے پانی اور دیگر مسائل پر مضبوط موقف تھا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کے ساتھ اپنے حقوق کے بارے میں واضح موقف رکھتے ہیں اور جب بھی سندھ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جائے گا، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے حقوق پر کسی قسم کا دباؤ یا بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گی اور وفاقی حکومت کو سندھ کے جائز حقوق پورے کرنا ہوں گے۔ شرجیل انعام میمن نے سندھ کی صحت کے شعبے پر بھی بات کی اور کہا کہ پورے پاکستان سے لوگ سندھ میں علاج کرانے آتے ہیں جبکہ سندھ کے لوگ دوسرے صوبوں میں نہیں جاتے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ سندھ میں فراہم کی جانے والی صحت کی سہولتیں پاکستان کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں نہیں ہیں۔ نواب یوسف تالپور کی سیاسی خدمات اور ان کی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ان کا انتقال ایک بڑا سیاسی نقصان ہے۔
عمر کوٹ: سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن نے نواب یوسف تالپور پیپلز پارٹی کرتے ہوئے کہ سندھ سندھ کے
پڑھیں:
حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
مستونگ میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ بلوچستان قوم کے بعد، بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ماضی میں استحصال کیا گیا، جو ابھی تک جاری ہے۔ صوبے میں بلوچ اور ہزارہ قوم کا قتل عام کیا گیا۔ ہمیں مل کر مظلوموں کی تحریک کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعے ہمارے اوپر پر ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا، جن کا بلوچستان کے عوام کے دکھ درد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے افراد کو امن خراب کرنے والے کہا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنی آواز ملک کے دیگر صوبوں اور اقوام تک پہنچانی ہوگی۔ اپنی مظلومیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بی این پی کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ جب ہم پاکستان بلخصوص بلوچستان کی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو یہاں کے لوگ ہمیشہ مظلوم رہے ہیں۔ پچتر سالوں سے بلوچستان کا استحصال کیا گیا، جو آج تک جاری ہے۔ جب بنیادی حقوق سے عوام کو محروم رکھا جائیگا تو لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقوق کی پامالی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو امن خراب کرنے والے کہہ کر پکارا گیا۔ شرمندگی کا مقام ہے کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں ایسے لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو یکطرف کر دیا گیا، جبکہ ایسے لوگ مسلط کر دیئے گئے، جنہیں بلوچستان کے عوام کے درد و دکھ کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے اے پی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے قائد سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ثابت کیا کہ ہم ذاتی مفادات کی خاطر کسی کا ساتھ نہیں دیتے، حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہیں گے۔ ماضی میں ہمیں تقسیم کرتے ہوئے ہم پر حکومت کی کوشش کی گئی۔ ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ماضی میں بلوچوں کا قتل عام کیا گیا۔ بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سیاسی عمائدین کی جانب سے بھی بلوچستان کی آواز کو صوبے سے باہر پہنچانے میں کوتاہی دیکھی گئی۔ دیگر صوبوں میں رہنے والے اقوام کو بلوچستان کی صورتحال سے متعلق آگہی ہونی چاہئے۔ ہمیں اپنی مظلومیت دیگر پاکستانیوں تک پہنچای چاہئے۔