کوئی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، یوکرین
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
زیلنسکی کے خلاف ٹرمپ کے موقف کے جواب میں یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے زیلنسکی کے خلاف بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ فارس نیوز کے مطابق، یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیها نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرینی صدر ولودمیر زیلنسکی کے خلاف بیان پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، اور ہم اپنی بقا کے حق کا دفاع کریں گے۔ آج، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ زیلنسکی ایک ڈکٹیٹر ہے جو بغیر انتخابات کے اقتدار میں موجود ہے۔
اسے جلدی اقدام کرنا چاہیے، ورنہ اس کے پاس کوئی ملک باقی نہیں بچے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ یوکرین کے لیے اپنی امداد ختم کر رہا ہے جبکہ کیف نے جنگ میں اپنی 20 فیصد سے زیادہ زمین کھو دی ہے اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب، ٹرمپ یوکرین کے وسائل اور معدنیات حاصل کرنے کے بدلے 500 ارب ڈالر کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو کہ امریکہ نے گزشتہ تین سالوں میں یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے میں خرچ کیے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
زیلنسکی کا بیان ناقابل قبول ہے‘ روس امریکہ کے مابین ہر سطح پر مذاکرات بحال ہوں گے.ترجمان کریملن
ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 )ماسکو نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے اس بیان کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسی غلط معلومات کی دنیا میں رہ رہے ہیں جو روس کی بنائی ہوئی ہے پر سخت ردعمل دیا ہے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے زیلنسکی کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیا. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پیسکوف نے کہا کہ حالیہ مہینوں سے یوکرینی حکومت کے اکثر نمائندے دیگر ممالک کے سربراہان کے بارے میں ناقابل قبول بیانات دے رہے ہیںامریکہ کے ساتھ روس کے حالیہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے پیسکوف نے کہا کہ روس امریکہ کے مابین ہر سطح پر مذاکرات بحال ہوں گے.(جاری ہے)
یادرہے کہ گذشتہ ہفتے ٹرمپ اور پیوتن کی فون کال نے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان تین سال سے جاری براہ راست رابطے کے تعطل کو ختم کر دیا تھا برطانیہ میں روسی سفیر نے بھی ٹرمپ کے اس موقف سے اتفاق کیا کہ زیلنسکی کو انتخابات کرانے چاہییں. انہوں نے” بی بی سی“ سے گفتگو میں کہاتھا کہ یوکرینی صدر کی آئینی مدت مئی پچھلے سال ختم ہو چکی تھی دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ ماسکو یورپ کو مذاکرات میں شامل ہونے سے روک رہا ہے انہوں نے کہا کہ یوکرین کے معاملے میں میں نے کبھی بھی یورپی راہنماﺅں سے رابطہ کرنے سے انکار نہیں کیا. جب صدر ٹرمپ نے اسی ہفتے یوکرین کو جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہاکہ کسی مغربی رہنما نے پہلے کبھی ایسی بات نہیں کی لیکن ٹرمپ نے ایسا کئی بار کہا ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ ہماری پوزیشن کو سمجھتے ہیں.