مقصد امن کی ضمانت ہے عارضی جنگ بندی نہیں، زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
یوکرائنی صدر نے کہا کہ ہمارا ہدف امن کی ضمانت ہے، عارضی جنگ بندی نہیں اور ہم پوٹن کو دوبارہ دھوکہ دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر ولودمیر زیلنسکی نے بدھ کی شام اپنے خطاب میں تاکید کی کہ ان کا مقصد روس کے ساتھ ضمانت شدہ امن ہے، نہ کہ کوئی عارضی جنگ بندی۔ فارس نیوز کے مطابق، انہوں نے کہا کہ یوکرین کو یورپ، برطانیہ، ترکی اور امریکہ کے وسیع کردار کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے لیے سیکیورٹی گارنٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ زیلنسکی نے مزید کہا کہ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ محض چند مہینے یا چند سال بعد، پوٹن دوبارہ جنگ میں نہ لوٹ آئے۔ انہوں نے تاکید کی کہ ہمارا مقصد ایک مستقل اور ضمانت شدہ امن ہے، نہ کہ عارضی جنگ بندی، اور ہم پوٹن کو دوبارہ ہمیں دھوکہ دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ تمام شراکت داروں کو کسی بھی ممکنہ مذاکرات سے پہلے سمجھنا ہوگا کہ طاقتور سیکیورٹی گارنٹیز مستقل امن کے لیے اولین ترجیح ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کوئی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، یوکرین
زیلنسکی کے خلاف ٹرمپ کے موقف کے جواب میں یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے زیلنسکی کے خلاف بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ فارس نیوز کے مطابق، یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیها نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرینی صدر ولودمیر زیلنسکی کے خلاف بیان پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، اور ہم اپنی بقا کے حق کا دفاع کریں گے۔ آج، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ زیلنسکی ایک ڈکٹیٹر ہے جو بغیر انتخابات کے اقتدار میں موجود ہے۔
اسے جلدی اقدام کرنا چاہیے، ورنہ اس کے پاس کوئی ملک باقی نہیں بچے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ یوکرین کے لیے اپنی امداد ختم کر رہا ہے جبکہ کیف نے جنگ میں اپنی 20 فیصد سے زیادہ زمین کھو دی ہے اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب، ٹرمپ یوکرین کے وسائل اور معدنیات حاصل کرنے کے بدلے 500 ارب ڈالر کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو کہ امریکہ نے گزشتہ تین سالوں میں یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے میں خرچ کیے ہیں۔