کئی جگہوں پر آج کل آپ کو رمضان بازار نظر آ رہے ہوں گے، آپ کے معمول کے سپر اسٹور آج کل اشتہار نشر کر رہے ہوں گے کہ ان کے پاس رمضان پیکیج دستیاب ہیں۔ چند برس سے یہ رواج سا بن گیا ہے کہ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہر کوئی اس کام میں لگ جاتا ہے اور ثواب کمانے کا شوق بڑھ جاتا ہے۔
مختلف سپر اسٹورز پر دستیاب ان رمضان پیکیج کو کبھی ایک بار خرید کر اپنے لیے بھی استعمال کر کے دیکھیں تو آپ پر ساری قلعی کھل جائے گی اور اس کے بعد آپ کسی کو ریڈی میڈ رمضان پیکیج شاید نہ دیں ۔ اس رمضان پیکیج کی تفصیل کچھ یوں ہوتی ہے۔
آٹا، چاول، چینی، شربت کی ایک دو بوتلیں، گھی، کوکنگ آئل ، بیسن، چنے، چاٹ مسالہ، کھجور، بیسن، چائے کی پتی، دو ایک دالیں ۔ یہ پیکٹو ں میں بند ہوتے ہیں اور ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوتے ہیں۔ آپ کو فیس بک پر بھی ایسے اشتہارات نظر آئیں گے اور مجھے Whatsapp پر بھی پیغامات آئے ہیں کہ اگر مجھے اس نیکی کے کام میں دلچسپی ہو تو میں فلاں فلاں بندے کو اتنی رقم فی پیکٹ بھجوا دوں ، وہ بندہ پانچ سو پیکٹ بانٹنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ماہ رمضان میں کسی غریب کے گھر میں راشن بھجوانے کا کتنا اجر ہے اور اس کے عوض جنت میں کون کون سے درجات کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی کسی کے لیے اس بات کا تعین نہیں کر سکتا ہے کہ اس کے اعمال اور نیکیوں کے عوض اس کے لیے جنت میں کن درجات کا وعدہ کیا گیا ہے ۔
… سب سے پہلے تو یہ نکتہ اہم ہے کہ کیا رمضان میں پکوڑے، چاٹ وغیرہ کھانا، کسی کے لیے بھی لازمی ہے؟کیا ان غریب گھرانوں کو سال کے باقی گیارہ مہینے غربت کا مقابلہ نہیں کرنا پڑتا اور انھیں راشن کی ضرورت نہیں ہوتی؟کیا ہم صرف ماہ رمضان سے پہلے یا اس کے دوران ہی زکوۃ ادا کر سکتے ہں اور باقی سارا سال نہیں؟کیا رمضان کے فورا بعد آنے والی عید پر ان غرباء کی کوئی ضروریات نہیں ہوتیں؟
بہتر تو یہی ہے کہ ہم اپنی زکوۃ کو سارے سال پر پھیلا کر مستحقین کو تلاشیں ، اپنے خاندان میں، محلے میں، پڑوس میں، اپنے گاؤں میں اور اپنے ارد گرد سیکڑوںمستحقین ہمیں مل جائیں گے۔ اپنی جیب یا پرس میں ہر وقت اپنی زکوۃ کے حساب کی رقم ساتھ رکھیں، جہاں کوئی مستحق نظر آئے، اسے اس میں سے کچھ دے دیں، گن کر یا بے گنے۔ کسی سے کبھی پوچھ لیا کریں ، تنہائی میں کہ اسے کچھ چاہیے ہو تو آپ کو بتائے۔ اگر اللہ تعالی نے آپ کو صاحب نصاب یا صاحب حیثیت بنایا ہے تو اس لیے کہ آپ کے دل میں اس کی باقی مخلوق کا درد ہو، آپ ان کا خیال رکھیں ۔ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی یہی ہے کہ وہ دوسروں کے کام آئے۔
ماہ رمضان کے لیے لوگوں کو سامان دے رہے ہیں تو اس بات کا بھی خیال رہے کہ اس میں اس خاندان کے افراد کی تعداد کے مطابق عید کے لیے کپڑے خرید کر دے دیے جائیں ، ساتھ سلائی کے لیے رقم دے دی جائے، یہ ممکن نہ ہو تو عید کے کپڑوں کے لیے رقم دے دی جائے اور اگر اس کی سکت نہ ہو تو اپنی الماریاں کھولیں اور ان میں ایسے لباس دیکھیں جو ان الماریوں میں برس ہا برس سے لٹک رہے ہیں، انھیں پہننے کی باری نہیں آتی یا وہ آپ کو پورے نہیں ہیں مگر آپ نے اس امید پر رکھ چھوڑے ہیں کہ ایک نہ ایک دن آپ ان میں پورے آسکیں گے۔
آپ ذرا سوچیں ، اگر آپ غریب ہوں، ماہ رمضان کی آمد ہو او ر آپ کے گھر ایک نہیں ، دو نہیں بلکہ تین یا اس سے بھی زائد لوگ رمضان پیکیج بھجوا رہے ہوں ۔ آپ کے لیے اس میں موجود بہت سی اشیاء غیر ضروری ہوں ، انتہائی ضرورت کی چیزوں کا فقدان ہو تو آپ ان پیکیج کا کیا کریں گے؟ فالتو چیزوں کو لے کر واپس انھی دکانوں پر جائیں گے جہاں سے وہ چیزیں خریدی گئی ہیں۔
کسی غریب کو رمضان پیکیج دینا ہو، کسی کی بیٹی کی شادی یا کسی کی بیماری میں اس کی مدد کرنا ہو تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ آپ اسے نقد رقم دیں۔ جتنی آپ کی زکوۃ بنتی ہے، جب آپ کسی گروپ کی صورت میں کام کررہے ہوں اور رمضان پیکیج دے رہے ہوں، بہتر ہے کہ آپ سب مل کو وہ رقم جمع کریں اور دو چار خاندانوں کو اتنا دے دیں کہ وہ سکون سے ماہ رمضان بھی گزار سکیں اور عید بھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان پیکیج ماہ رمضان ان پیکیج رہے ہوں کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا وزیراعظم رمضان ریلیف پیکج دینے کا فیصلہ
حکومت کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا وزیراعظم رمضان ریلیف پیکج دینے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سیبڑا وزیراعظم رمضان ریلیف پیکج دینیکی تیاریاں شروع کردیں، وزیراعظم نے رمضان پیکیج کی سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کرنیکی ہدایت کردی۔ وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے رمضان پیکیج کی سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کرنیکی ہدایت کردی۔
وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کیتحت 39 لاکھ خاندانوں کو نقد رقم دینیکی تجویز زیر غور ہے، پیکیج کیتحت ہر مستحق خاندان کو ایک بار 5 ہزار روپے کی نقد امداد دینے کی تجویز پر غور جاری ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کیبجٹ کا تخمینہ 20 ارب 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، جس کیلیے 10ارب روپے وزارت صنعت وپیداوار کیبجٹ سے فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق رمضان پیکیج کے لیے 2 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ سیدینیکی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ وزارت خزانہ وزیر اعظم رمضان ریلیف پیکج کیلیے8 ارب50 کروڑ روپیفراہم کریگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رمضان ریلیف پیکیج کے بجٹ میں میڈیا مہم پراٹھنے والیاخراجات شامل ہوں گے، مالیاتی اداروں کیچارجز،نادرافیس اور دیگراخراجات بھی رمضان پیکیج میں شامل ہوں گے، اس باروزیر اعظم رمضان ریلیف پیکج یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے فراہم نہیں کیاجارہا۔