خواجہ سراؤں کی تبدیلی: تعلیم اور ہنر کے ذریعے معاشرے میں مقام بنانے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور:
وقت کے ساتھ خواجہ سراؤں کی زندگیوں میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔ اب وہ تعلیم اور ہنر مندی کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
فونٹین ہاؤس لاہور میں مقامی ادارے "بازیافت" کی جانب سے خواجہ سراؤں کو ٹیکسٹائل ویسٹیج سے خوبصورت اشیاء بنانے کا موقع دیا گیا ہے۔ ان کے ہنر مند ہاتھ کپڑے کے بیکار ٹکڑوں کو دیدہ زیب بیگز، سٹیشنری آئٹمز، کشن، ڈیکوریشن پیسز سمیت مختلف اشیاء میں ڈھال دیتے ہیں۔ خواجہ سراؤں کے ہاتھوں سے تیار یہ شاہکار لاہور کے بڑے شاپنگ مالز میں ڈسپلے کرکے فروخت کیے جاتے ہیں۔
مایا ملک اور دیگر خواجہ سراؤں کی کامیابی کی کہانی
خواجہ سراء مایا ملک، خوشبو، حنا اور دیگر 8 خواجہ سراء ایک چھوٹے سے پروڈکشن ہاؤس میں کام کر رہی ہیں۔ کوئی سلائی میں مصروف ہے تو کوئی ڈیزائننگ اور پینٹنگ میں مگن۔ مایا ملک کا کہنا ہے کہ انہیں سلائی کا شوق تھا، لیکن ان کے پاس کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا جہاں وہ یہ ہنر سیکھ سکیں۔ وہ کہتی ہیں، "جب بھی ہم لوگ نوکری کے لیے جاتے تھے، ہمیں قبول نہیں کیا جاتا تھا۔ میں نے مشروز (روایتی گانا بجانا) سے جاب کرنا شروع کی، لیکن میرا دل سلائی اور بیگز بنانے میں تھا۔"
خواجہ سراء خوشبو نے اپنی کہانی شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ والدہ کی وفات کے بعد وہ سڑکوں پر آ گئی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، "میں معاشرے کے ظلم کا شکار تھی۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں یہ کام کروں گی، کیونکہ مجھے بھیک مانگنا یا ناچ گانا پسند نہیں تھا۔" خوشبو نے بازیافت کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، جہاں انہیں ٹریننگ دی گئی۔ اب وہ مہارت سے تمام کام کر لیتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں، "بچپن میں جب میں گڑیا بنانے یا کپڑے سلائی کرنے کی کوشش کرتی تو میرے بھائی میرے ہاتھوں پر مارتے تھے۔ لیکن آج ان ہاتھوں نے سوئی دھاگا چلانا سیکھ لیا ہے۔"
عزت کی روزی کمانے کی خواہش
مایا ملک کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں سے کہنا چاہتی ہیں کہ ڈانس اور فنکشنز کرنا زندگی بھر کا راستہ نہیں ہے۔ انہیں عزت کے ساتھ روزگار کمانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وہ کہتی ہیں، "مجھے کبھی موقع نہیں ملا کہ میں گرو کے پاس جاؤں یا فنکشنز کروں۔ میرا مقصد یہ تھا کہ مجھے عزت کی روزی ملے، جہاں میں کام کر سکوں۔"
خواجہ سراء حنا نے بتایا کہ انہوں نے بازیافت میں آکر ہی سب کچھ سیکھا ہے۔ وہ کہتی ہیں، "جب ماں باپ ہوتے ہیں تو سب کچھ اچھا ہوتا ہے، لیکن جب وہ نہیں ہوتے تو بھائی بہن بھی اپنی بیویوں پر ہی توجہ دیتے ہیں۔ میں نے یہاں آکر ہی سب کچھ سیکھا ہے۔"
بازیافت کی کوششیں
بازیافت کی سی ای او بشری علی خان نے بتایا کہ انہوں نے خواجہ سراؤں کی مدد کا فیصلہ اس وقت کیا جب وہ کالج سے گھر جاتی تھیں اور راستے میں خواجہ سراؤں کو دیکھتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، "وہ مجھے کہتے تھے کہ آج آپ پیسے دے رہی ہیں، لیکن کل ہم پھر یہاں کھڑے ہوں گے۔ تب میں نے سوچا کہ اگر ہمیں تمام مواقع اور سہولتیں ملتی ہیں تو انہیں کیوں نہیں ملتیں؟"
بشری علی خان کے مطابق، بازیافت کے پروڈکشن ہاؤس میں 8 خواجہ سراء اور دیگر ڈیفرنٹلی ایبل افراد کام کر رہے ہیں۔ وہ فیکٹریوں سے کپڑے کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کرتے ہیں اور انہیں خوبصورت بیگز، کشن، سٹیشنری آئٹمز اور دیگر اشیاء میں تبدیل کرتے ہیں۔ بشری نے بتایا کہ جب انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا تو خواجہ سراؤں کو سوئی دھاگے کا استعمال بھی نہیں آتا تھا، لیکن 12 دن کی ٹریننگ کے بعد وہ یہ شاہکار بنا رہے ہیں۔
برابری کے مواقع کی ضرورت
یہاں کام کرنے والے خواجہ سراء کبھی بھی روایتی خواجہ سراء کلچر کا حصہ نہیں رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں بھی عام شہریوں کی طرح برابری کے مواقع اور سہولتیں ملے تو وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔ بازیافت کی کوششوں سے یہ لوگ نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا رہے ہیں، بلکہ معاشرے میں اپنا مقام بھی حاصل کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ سراؤں کی خواجہ سراء بتایا کہ مایا ملک اور دیگر رہے ہیں کام کر
پڑھیں:
وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کیساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر مایاوتی نے وقف ایکٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وقف بل پر اپوزیشن لیڈر نے جس طرح خاموشی اختیار کی اس پر مسلمانوں میں غصہ ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں ہوئی طویل بحث میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے کچھ نہیں بولنا، یعنی "سی اے اے" کی طرح آئینی خلاف ورزی کا معاملہ ہونے کے اپوزیشن کے الزام کے باوجود ان کا خاموش رہنا کیا مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں میں غصہ اور ان کے انڈی اتحاد میں بے چینی فطری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہوجنوں کے مفاد اور بہبود اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم وغیرہ میں ان طبقوں کے ریزرویشن کے حق کو غیر موثر اور غیر فعال بنا کر انہیں محروم رکھنے کے معاملے میں کانگریس، بی جے پی و دیگر پارٹیاں برابر کی قصوروار ہیں، مذہبی اقلیتوں کو بھی ان کے فریب سے بچنا ضروری ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کے ایسے رویہ کی وجہ سے اترپردیش میں بھی بہوجنوں کی حالت ہر معاملے میں بہت خراب ہے اور پریشان ہیں جبکہ بی جے پی کے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی بجلی اور دیگر سرکاری محکموں میں بڑھتی ہوئی نجکاری کے باعث صورتحال تشویشناک ہے، حکومت عوامی فلاح و بہبود کی اپنی آئینی ذمہ داری کو صحیح سے نبھائے۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2025 اب قانون بن چکا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ بل کو صدر دروپدی مرمو نے منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ اترپردیش میں مظاہروں کو لے کر پولیس کافی چوکس ہے۔ مذہبی رہنما بھی پُرتشدد مظاہرے نہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی احتجاج میں تعاون کی بات کر رہی ہیں۔