مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
تفتیشی حکام کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان عادی جرائم پیشہ ہے اور ماضی میں بھی پولیس اور اے این ایف کے ہاتھوں گرفتار ہوچکا ہے، ملزم رہائش گاہ پر غیر قانونی سافٹ وئیر ہاؤس اور کال سینٹر چلاتا رہا ہے۔ سافٹ ویئر ہاؤس اور کال سینٹر کے ذریعے ملزم ارمغان نے گزشتہ چند سال کے دوران غیر ملکی کلائنٹس کو کروڑوں ڈالر کا چونا لگایا۔ اسلام ٹائمز۔ اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل ہونیوالے نوجوان مصطفیٰ عامر کے کیس میں مرکزی ملزم ارمغان تہلکہ خیزانکشاف کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کیخلاف 2019ء سے لیکر 2024ء تک درخشاں، ساحل، گزری، بوٹ بیسن اور اے این ایف تھانے میں انسداد دہشت گردی، اقدام قتل، منشیات فروشی، ڈرانے دھمکانے اوردیگر دفعات کے تحت نصف درجن سے زائد مقدمات درج ہیں۔ گرفتار ملزم ارمغان عادی جرائم پیشہ ہے اور متعدد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ ملزم ارمغان نے گرفتاری سے قبل گھر میں موجود تمام لیپ ٹاپس کا ڈیٹا ڈلیٹ کرکے خالی کردیا تھا تاکہ ثبوتوں کو چھپایا جاسکے۔
تفتیشی حکام کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان عادی جرائم پیشہ ہے اور ماضی میں بھی پولیس اور اے این ایف کے ہاتھوں گرفتار ہوچکا ہے، ملزم رہائش گاہ پر غیر قانونی سافٹ وئیر ہاؤس اور کال سینٹر چلاتا رہا ہے۔ سافٹ ویئر ہاؤس اور کال سینٹر کے ذریعے ملزم ارمغان نے گزشتہ چند سال کے دوران غیر ملکی کلائنٹس کو کروڑوں ڈالر کا چونا لگایا۔ رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان نے ڈیجیٹل کرنسی کی ہیرپھیر کیلئے درجنوں ڈیجیٹل کرنسی اکاؤنٹس بنا رکھے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہاؤس اور کال سینٹر کے مطابق
پڑھیں:
مصطفی عامر کی قبر کشائی کیلیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ڈیفنس سے اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر سامنے آگئے ، ملزم نے اپنے گھرمیں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔نوٹیفکیشن کے مطابق مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے اور مقتول کی قبر کشائی 21 فروری صبح 9 بجے ہوگی۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید میڈیکل بورڈ کی سربراہ جبکہ ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سری چند، ایم ایل او ڈاکٹر کامران میڈیکل بورڈ کا حصہ ہوں گے۔ گھر کی تھری سکسٹی نگرانی کے لیے جدید سیکورٹی کیمرے نصب تھے اور گھر میں داخل ہونے والے ہر شخص کو واک تھروگیٹ سے گزر کر جانا ہوتا تھا۔بنگلے میں بیش قیمت 2گاڑیاں ، ساونڈ سسٹم سمیت بنگلے کی بالائی منزل پر کال سینٹر کا مکمل دفتر قائم تھا جبکہ دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی واضح ہیں جہاںمقتول مصطفیٰ کے خون کے نشانات بھی پائے گئے ،3کمروں میں20سے زائد کرسیاں اور کمپیوٹر موجود ہیں جبکہ کمرے کی چھت پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔ایک کمرے میں گرفتار ملزم کا دفتر بھی قائم تھا اور بنگلے کے گراونڈ فلور پر ملزم کے والد کی عارضی رہائش تھی، جہاں ملزم کا والد بیرون ملک سے وطن واپس آنے کی صورت میں رہائش اختیار کرتا تھا جبکہ ملزم کے زیراستعمال بنگلہ سال 2023 سے چار لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر حاصل کیا ہوا تھا۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کی والدہ کی جانب سے قبر کشائی کے لیے درخواست کی گئی تھی، جسے مقامی عدالت نے منظور کرلی تھی۔علاوہ ازیںتفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم شیراز اور ارمغان بچپن کے دوست ہیں اور اسکول میں ساتھ پڑھتے تھے، اسکول کے بعد اب ڈیڑھ سال قبل ارمغان سے شیراز کی دوبارہ دوستی ہوئی، ارمغان کے بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے۔رپورٹ میں بتایاکہ ارمغان بنگلے میں اکیلے رہتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا، کال سینٹر میں خواتین سمیت 30 سے 35 افراد کام کرتے تھے، ملزم شیراز کے مطابق ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا۔رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ عامر بھی ارمغان اور شیراز کا دوست تھا، مصطفیٰ سے شیراز کی دوستی ارمغان کے پاس ہی ہوئی تھی۔ نیو ایر نائٹ میں ارمغان کے بنگلے میں پارٹی تھی لیکن مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نے کال کرکے ارمغان کے بنگلے پر شیراز کو بلایا، کچھ دیربعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کردیا،دھمکانے کے بعد مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال دیاگیا، مصطفیٰ کو بلوچستان لے جاکر گاڑی سمیت جلا دیاگیا، ارمغان کے گھر پر خون کے نشانات کو ملازمین سے صاف کرایاگیا، شیراز نے بتایا مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال کس نے کی اسکا اسے علم نہیں ہے ۔