ڈالر کا پلٹا، اختتامی لمحات میں قیمت بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی:
معیشت میں زرمبادلہ کی طلب برقرار رہنے، درآمدی اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ برقرار رہنے کے باعث انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں بدھ کو بھی ڈالر پرواز جاری رہی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مثبت معاشی اعشاریوں، گزشتہ 7ماہ میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 56فیصد بڑھنے، وزیر خزانہ کی دورہ سعودی عرب سے وابستہ مثبت توقعات، سعودی عرب سے ایک سال تک موخر ادائیگیوں پر ماہانہ 10کروڑ ڈالر مالیت کا خام تیل فراہم کرنے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔
کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر 15پیسے کی کمی سے 279روپے 21پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور درآمدات کے لیے زرمبادلہ کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 11پیسے کے اضافے سے 279روپے 47پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
دوسری جانب اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر چار پیسے کے اضافے سے 281روپے 12پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر
پڑھیں:
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور بیرونی قوتیں تھیں، مولانا فضل الرحمن
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور بیرونی قوتیں تھیں، مولانا فضل الرحمن WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھیوں کا نشانہ بنایا گیا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہمارے ساتھیوں کو ٹارگٹ کیا گیا، مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی کا فیصلہ کیا ہے، وفاق صوبے کے وسائل پر یکطرفہ قبضے کی کوشش کررہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی نے آل پارٹیز کانفرنس کی ہے، جے یو آئی 18 ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی ہم مجبورا عوام کے پاس جائیں گے، وفاق کو خود سوچنا چاہیے قومی اسمبلی اور سینٹ نے 18ویں ترمیم پاس کی، 26ویں ترمیم پاس ہوئی 56 کلاسز میں 36 کلاسز سے پیچھے ہٹنا پڑا، 26 ویں ترامیم کے بعد وفاقی حکومت اب بل لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا قانون صوبوں سے پاس کرایا جارہا ہے معدنی ذخائر اور قیمتی پتھر ہیں، بل پر ہیں خدشات ہیں صرف وفاق نہیں بیرونی مداخلت کی بھی راہ ہموار کی جارہی ہے، کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے سے کیا جائے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ معدنیات صوبے کے ہیں، اختیار صوبے کا ہے، ہمارے مفادات ترجیح ہونی چاہیے، قانون سازی قابل قبول نہیں ہے، فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔