بلوچستان میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے، سراج الحق
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ژوب میں مقامی مدرسہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ 77 سال کے باوجود بلوچستان کے وسائل یہاں کے عوام پر خرچ نہ ہوسکے۔ بڑی تعداد میں نوجوان بے روزگار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے رہنماء سراج الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے۔ پہلے رات کو راستے بند ہوتے تھے، اب دن کو بھی آمدورفت ناممکن ہے۔ اغواء برائے تاوان منافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔ صوبائی حکومت گورنر ہاؤس اور وزیراعلیٰ ہاؤس تک محدود ہوگئی ہے۔ ذمہ داری نہ مرکزی حکومت لیتی ہے نہ صوبائی حکومت اپنے آپ کو ان مسائل کی ذمہ دار ٹھراتی ہے۔ ایک طرف بدامنی کی آگ میں پورا صوبہ جل رہا ہے تو دوسری طرف بدعنوانی اور خراب طرز حکمرانی کی وجہ سے بلوچستان کے عوام تکلیف میں ہے۔ بے روزگار ی عروج پر ہے، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ 77 سال کے باوجود بلوچستان کے وسائل یہاں کے عوام پر خرچ نہ ہوسکے۔ بڑی تعداد میں نوجوان بے روزگار ہیں۔ بے روزگار نوجوان خفیہ تنظیموں کیلئے بہترین را میٹریل بن سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ژوب میں مقامی مدرسہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ پنجاب کے مزدوروں کا قتل افسوس ناک واقعہ ہے۔ عوام حیران ہیں کہ صوبائی حکومت تعزیاتی، مذمتی بیانات کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی۔ نہ قومی اسمبلی اور نہ ہی سینٹ میں بلوچستان میں قتل و غارت گری اور ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے کوئی کہنے، سننے والا ہے۔ بلوچستان میں لاشوں کا کاروبار عروج پر اور تجارت بند ہے۔ بدقسمتی سے سیکیورٹی اداروں و حکومت کی ناکامی نااہلی کی وجہ سے بلوچستان میں ایک کلو آٹا مہنگا اور عوام کا خون سستا ہوا ہے۔ آٹھ سالہ مصور کاکڑ سو دنوں سے لاپتہ، عوام نے بہت احتجاج کیا، حکومت نے دس دنوں میں برآمد کرنے کے وعدے تو کئے مگر وعدوں کے باوجود بازیاب نہیں کیا۔ حکومت عوام کے مسائل حل، امن دیں یا گھر چلی جائے۔ حکمران طبقہ مراعات لینے مراعات میں اضافہ کرنے میں تو فعال و سرگرم ہیں، مگر مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہیں۔ جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان میں سراج الحق بے روزگار
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی وجہ سے حکومت کو مطالبات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، رانا ثنااللہ
اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے وفاقی سرکاری ملازمین کے مسائل کے حل کے حوالے سے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پروگرام کی وجہ سے حکومت کو تمام مطالبات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وفاقی سرکاری ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں طارق فضل چوہدری، وزارت خزانہ، اسلام آباد پولیس کے نمائندے اور سرکاری ملازمین گرینڈ الائنس کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے عہدیداران نے تنخواہوں میں تفریق، پے اینڈ پینشن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد سمیت دیگر مطالبات کمیٹی کو پیش کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خصوصی ہدایت کی ہے کہ سرکاری ملازمین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جائے، جائزہ کمیٹی وفاقی معذور سرکاری ملازمین کے لیے مختص الاؤئنس میں اضافے کی سفارش کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی وفاقی سرکاری اساتذہ کے حالیہ کٹنے والے ٹیکس میں ریلیف کی بھی سفارش کرے گی اور تنخواہوں میں تفریق کے خاتمے کے لیے ایک ضمنی کمیٹی کام رہی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ضمنی کمیٹی تنخواہوں میں تفریق کے خاتمے اور دیگر مسائل کے حل کا مالی تخمینہ لگا رہی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے حکومت کو تمام مطالبات پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مشیروزیراعظم نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو آئندہ آنے والے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے پر بھی کام ہو رہا ہے، مسائل کے حل کے لیے قابل عمل تجاویز پر فوری عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔