وادی کشمیر میں اپنی نوعیت کی پہلی و منفرد بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
صدارتی خطاب میں حکیم عبد الرشید نے کہا کہ نسل انسانی ایک ہی مرد و عورت سے وجود میں آئی ہے اور قوم، وطن، نسل، رنگ، علاقہ و مذہب و قبائل کی جو تفریق ہے، اسے صرف انسانوں کی شناخت کیلئے ہی رکھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل مسلم یونٹی کونسل و مظہر الحق ٹرسٹ کے زیر اہتمام وادی کشمیر کے قصبہ بیروہ کے ٹاون ہال میں بین المذاہب کانفرنس بعنوان Interfaith dialogue and cultural diversity کا انعقاد کیا گیا، جس میں جموں و کشمیر کے مختلف مذاہب، مسالک و مکاتب فکر کے علماء کرام و دانشور حضرات نے شرکت کرکے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس انٹرنیشنل مسلم یونٹی کونسل کے سربراہ حکیم عبد الرشید کی صدارت میں منعقد ہوئی، جبکہ کونسل کے ترجمان اعلٰی سید سلیم گیلانی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے اور کونسل کا تعارف دینے کے ساتھ ساتھ اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا۔ مظہر الحق ٹرسٹ کے صدر میرواعظ سید عبد الطیف بخاری نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے استقبالیہ خطبہ میں اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر عبد الرحمن وار اور اعجاز احمد ککرو کے بصیرت افروز خطابات کے علاوہ جن گرامی قدر دانشور حضرات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ان میں سید محمد اسلم اندرابی، راجندرا سنگھ سمبیال، کلیبر سنگھ، توصیف احمد وانی، مولانا سید باقر نقوی، ڈاکٹر مہجبین نبی، ڈاکٹر سبیہ صفوی، پرشانت سمبیال، واحد رضا، میر امتیاز آفرین، مولانا مشتاق احمد حقنواز، سلیم جاوید، غلام محمد میر اور غلام حسن بٹ وغیرہ شامل تھے۔
کانفرنس کے اختتام پر کونسل کی جانب سے حلف نامہ پڑھا گیا اور شرکاء ہاتھ سے ہاتھ ملا کر الفاظ دہراتے رہے۔ صدارتی خطاب میں حکیم عبد الرشید نے کہا کہ نسل انسانی ایک ہی مرد و عورت سے وجود میں آئی ہے اور قوم، وطن، نسل، رنگ، علاقہ و مذہب و قبائل کی جو تفریق ہے، اسے صرف انسانوں کی شناخت کے لئے ہی رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انسان انسان کی جتنی زیادہ خدمت کرتا رہے اتنا ہی وہ عظیم ہے۔ انہوں نے کانفرنس میں منظور شدہ قراردادوں کو دھراتے ہوئے شرکاء سے تائید حاصل کی کہ جموں کشمیر میں جملہ نشہ آور اشیاء خصوصی طور شراب پر جلد از جلد پا بندی عائد کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے پنڈت برادری کی کشمیر واپسی کی کاوشوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انکی جلد واپسی کا ماحول پیدا کرنا اصحاب اقتدار و اختیار کی ذمہ داری ہے۔ حکیم عبدالرشید نے کہا کہ جملہ مسائل کا حل مذاکرات و مفاہمت سے ہی تلاش کیا جا سکتا ہے، اس لئے باہمی منافرت کے بجائے اعتماد باہمی، ہمدردی اور خوشگوار ماحول پیدا کرنے کی اشد ضروررت ہے۔ انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا، پھر سید عبد الطیف الحق بخاری کی دعاوں کے ساتھ کانفرنس اختتام پذیر ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ حکیم عبد انہوں نے
پڑھیں:
رجب بٹ نے ماں کے نام پر ایک اور تنازعہ کھڑا کردیا
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کے مشہور ٹک ٹاکر اور یوٹیوبر رجب بٹ اپنی شادی پر اسراف، پولیس کیسز، لڑائی جھگڑوں اور 295 کے نام سے اپنا پرفیوم لانچ کرنے کے بعد اپنے حالیہ کیس کی وجہ سے خبروں میں ہیں، لیکن اس بار انہوں نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جس نے سوشل میڈیا صارفین کو طیش دلا کر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
رجب بٹ نے اپنی ماں کی تصویر اپنے بازو پر گودنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی ماں سے بے انتہا پیار ہے اور یہ ٹیٹو ان کے اس پیار کا ثبوت ہے۔ وہ ہمیشہ اپنی ماں کی تصویر کو اپنے ساتھ لگا کر رکھنا چاہتے تھے۔ یہ ان کا دوسرا ٹیٹو ہوگا، اور وہ اسے اپنے لیے ایک خاص قدم قرار دے رہے ہیں۔
رجب نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے علماء کے مطابق، یہ عمل جائز ہے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام میں ایسا جائز نہیں ہے تو وہ ان کی نقل نہ کریں۔
لیکن سوشل میڈیا صارفین رجب بٹ کے اس اقدام پر سخت برہم ہیں اور انہوں نے سخت الفاظ میں رجب بٹ پر تنقید کی ہے۔ بہت سےصارفین کا کہنا ہے کہ ٹیٹو بنوانا اسلام میں حرام ہے اور ماں سے محبت کا اظہار کرنے کے اور بھی طریقے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اپنی والدہ سے پیار کرنا بہت نیک کام ہے لیکن اپنے جسم پر ان کے چہرے کا ٹیٹو بنوانا آپ کی محبت کے اظہار کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ کچھ صارفین نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر اتنے متنازعہ اقدامات شیئر کرنے کے بجائے فی الحال اس سے دوری اختیار کرے رکھیں۔
یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب رجب بٹ نے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ ان کی شادی، لڑائیوں، اور حال ہی میں پرفیوم لانچ کے بعد بھی ان پر کئی اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔ اب یہ نیا اقدام بھی بحث کا باعث بنا ہوا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا واقعی ٹیٹو بنوانا ماں سے محبت کا صحیح اظہار ہے؟ یا پھر یہ محض توجہ حاصل کرنے کا بہانہ؟ فی الحال جہاں رجب بٹ اپنے فیصلے پر قائم ہیں،وہیں سوشل میڈیا پر ان کی مخالفت بھی زوروں پر ہے۔
مزیدپڑھیں:گہرے سمندر میں رہائش کا خواب حقیقت کے قریب، برطانوی سائنسدانوں نے بڑا منصوبہ تیار کرلیا