Islam Times:
2025-02-21@12:37:25 GMT

کیمپ ڈیوڈ کی موت

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

کیمپ ڈیوڈ کی موت

اسلام ٹائمز: مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں تناو تصویر کا صرف ایک رخ ہے جبکہ مصر اور امریکہ کے درمیان تعلقات بھی شدید کشیدگی کی جانب گامزن ہیں۔ قاہرہ کی جانب سے اہل غزہ کو جبری طور پر جلاوطن کر دینے کے امریکی منصوبے کی مخالفت کی جا رہی ہے جس کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات گذشتہ چند عشروں میں کشیدہ ترین صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ وہ کسی صورت غزہ سے فلسطینی مہاجرین کو اپنے ملک آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کی نظر میں اس منصوبے کی حمایت کا مطلب فلسطین کاز ختم کرنے کی سازش میں شریک ہونا ہے۔ اسی طرح السیسی نے خبردار کیا ہے کہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی ہر کوشش کا نتیجہ مزید عدم استحکام اور ٹکراو کی شدت میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ تحریر: رسول قبادی
 
مغربی ایشیا خطہ بین الاقوامی تعلقات عامہ کے نظریات کی تلاطم خیز تجربہ گاہ ہے۔ یہ خطہ ایک بار پھر ایسی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے جنہوں نے دیرینہ نظریات اور مفروضات کو چیلنج کر ڈالا ہے۔ گذشتہ چند دنوں سے مصر اور اسرائیل کے تعلقات عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جنہوں نے تقریباً نصف صدی پہلے کیمپ ڈیوڈ معاہدہ انجام دیا تھا۔ اب دونوں کے درمیان عدم اعتماد، تناو اور حتی جنگ کی دھمکیوں جیسی فضا چھا چکی ہے جس نے کیمپ ڈیوڈ کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ حقیقت عیاں کر دی ہے کہ غاصب صیہونی رژیم سے کوئی بھی امن معاہدہ پائیدار نہیں ہو سکتا۔ حقیقت پسندانہ مکتب فکر کی روشنی میں ایک اہم اصول مدمقابل کی نیتوں کا غیر یقینی ہونا ہے۔ یہ غیر یقینی صورتحال عدم اعتماد کو جنم دیتی ہے اور حکومتوں کو فوجی طاقت میں اضافے کی ترغیب دلاتی ہیں۔ یہ اصول حتی مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات پر بھی صادق آتا ہے۔
 
کیمپ ڈیوڈ معاہدہ 1978ء میں انجام پایا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں مصر، غاصب صیہونی رژیم کو تسلیم کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا۔ لیکن کمیپ ڈیوڈ کے نتیجے میں پیدا ہونے والا امن ہمیشہ چیلنجز کا شکار رہا ہے۔ مسئلہ فلسطین، سرحدی تنازعات اور خطے میں طاقت کا بدلتا توازن وہ وجوہات ہیں جنہوں نے امن کو خطرے کا شکار کیا ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے دن طوفان الاقصی انجام پانے اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ فوجی جارحیت نے مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ مصر کی نظر میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی نے اس ملک کو نئے سیکورٹی خطرات سے روبرو کر دیا ہے۔ دوسری طرف صیہونی فوج کی جانب سے غزہ اور مصر کی مشترکہ سرحد پر فلاڈیلفیا راہداری تک پیشقدمی نے بھی قاہرہ کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔
 
فلاڈیلفیا راہداری ایک اسٹریٹجک علاقہ ہے جو ہمیشہ سے مصر کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ اس علاقے پر صیہونی فوج کے قبضے کا مطلب غزہ کی سرحدوں پر اسرائیل کا مکمل کنٹرول ہے جس کے باعث اس علاقے میں مصر کی رسائی بھی محدود ہو گئی ہے۔ قاہرہ اس بات پر پریشان ہے کہ اسرائیل اس علاقے پر کنٹرول کو فلسطینیوں پر دباو ڈال کر انہیں جبری طور پر مصر جلاوطن کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔ یہ بات مصر کے لیے قابل قبول نہیں ہے کیونکہ مصر حکومت اسے اپنے لیے سیکورٹی خطرہ سمجھتی ہے اور یوں اس کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ مصر نے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیلی سرحدوں پر فوجی موجودگی بڑھا دی ہے۔ ٹینکوں، جنگی طیاروں اور جدید فضائی دفاعی نظام کی تعیناتی صیہونی رژیم کے لیے یہ واضح پیغام ہے کہ مصر اپنے قومی مفادات کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
 
دوسری طرف صیہونی رژیم مصر کے ان اقدامات کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہے اور انہیں مصر کی جانب سے جنگ کے ذریعے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے کی علامت قرار دیتی ہے۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے مصر کی فوجی نقل و حرکت کو توجہ کا مرکز بنا رکھا ہے اور اس بارے میں مختلف رپورٹس اور تجزیات شائع کر کے خوف کی فضا پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ کچھ صیہونی ذرائع ابلاغ نے حتی اسرائیل کی جانب سے مصر پر حملہ کرنے میں پہل (preemptive attack) کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔ اس قسم کی نفسیاتی جنگ نے تناو کی شدت میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور غلط فہمی کے نتیجے میں نادرست اقدام کا احتمال بھی بڑھ گیا ہے۔ صیہونی اخبار یروشلم پوسٹ نے اس بارے میں لکھا ہے کہ کئی عشروں بعد اسرائیل اور مصر کے درمیان تعلقات پر کالے بادل چھا گئے ہیں۔
 
مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں تناو تصویر کا صرف ایک رخ ہے جبکہ مصر اور امریکہ کے درمیان تعلقات بھی شدید کشیدگی کی جانب گامزن ہیں۔ قاہرہ کی جانب سے اہل غزہ کو جبری طور پر جلاوطن کر دینے کے امریکی منصوبے کی مخالفت کی جا رہی ہے جس کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات گذشتہ چند عشروں میں کشیدہ ترین صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ وہ کسی صورت غزہ سے فلسطینی مہاجرین کو اپنے ملک آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کی نظر میں اس منصوبے کی حمایت کا مطلب فلسطین کاز ختم کرنے کی سازش میں شریک ہونا ہے۔ اسی طرح السیسی نے خبردار کیا ہے کہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی ہر کوشش کا نتیجہ مزید عدم استحکام اور ٹکراو کی شدت میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔
 
دوسری طرف امریکہ مصر پر غزہ سے فلسطینی مہاجرین قبول کرنے کے لیے دباو ڈال رہا ہے۔ کچھ امریکی حکام نے یہ دھمکی بھی دے ڈالی ہے کہ اگر مصر اس منصوبے میں تعاون نہیں کرتا تو اس کی مالی امداد بند کر دی جائے گی۔ قاہرہ نے ان دھمکیوں پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ مصری حکام کا خیال ہے کہ امریکہ ان اقدامات کے ذریعے مصر پر اپنی مرضی ٹھونسنے کی کوشش کر رہا ہے اور یوں وہ مصر کے قومی مفادات کی بے احترامی کر رہا ہے۔ بعض تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ موجود بحران مصر کے لیے امریکی تسلط سے آزاد ہو کر خودمختار ہو جانے کا تاریخی موقع ہے۔ ان کی نظر میں مصر خودمختار اور زیادہ متنوع خارجہ پالیسی اختیار کر کے اپنے قومی مفادات کا بہتر انداز میں تحفظ کر سکتا ہے۔ مصر، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والا موجودہ بحران خطے میں طاقت کے توازن اور سیاسی مساواتوں میں گہری تبدیلیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات صیہونی رژیم کی نظر میں کی جانب سے منصوبے کی کرنے کی مصر کی ہے اور رہا ہے کے لیے مصر کے کیا ہے دیا ہے کہ مصر

پڑھیں:

ای ووٹنگ پراجیکٹ بھارت اور اسرائیل سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کمیشن

ای ووٹنگ پراجیکٹ بھارت اور اسرائیل سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کمیشن election commission of pakistan WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس میں نادرا اور الیکشن کمیشن سے تحریری جواب مانگ لیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے نادرا اور الیکشن کمیشن سے تحریری جواب مانگ لیا۔عدالت نے کہا بتایا جائے اوورسیز ووٹنگ کیلئے اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ نادرا اور الیکشن کمیشن 2 ہفتے میں تفصیلی جواب جمع کروائے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی اور اس کی رپورٹ سینیٹ کمیٹی کو جمع کروا چکے ہیں۔ڈائریکٹر آئی ٹی نے کہا کہ پائلٹ پراجیکٹ انڈیا اسرائیل اور فلپائن سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ہر اوورسیز پاکستانی کو رسائی دینی سے ہیکنگ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔کئی گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا بڑے پیمانے پر ای ووٹنگ سے ہیکنگ کا بڑا خطرہ ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ای ووٹنگ کو تو سب سینیٹرز نے نہ کرانے کا کہا۔ ای ووٹنگ بنانے کیلئے انٹرنیشنل ایکسپرٹس کی خدمات لی گئیں تھیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر ہیکنگ ہو رہی ہے تو پھر پورا نظام خطرے میں ہے۔ آجکل تو سب کچھ نیٹ پر ہی چلتا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں۔ سارے اوورسیز پی ٹی آئی کے ووٹرز ہیں اس لیے انہیں ووٹ ڈالنے نہیں دیا جا رہا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں۔ اگر ای سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالی جائے گی۔وکیل عارف چوہدری نے کہ پارلیمان قانون بنا چکی اب تو سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے۔ پارلیمنٹ کو چلانے کیلئے سپریم کورٹ کو بند کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹس فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • ای ووٹنگ پراجیکٹ بھارت اور اسرائیل سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کمیشن
  • غزہ کو نیلام کرنے کا صیہونی منصوبہ
  • حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو بیک وقت رہا کرنے پر رضامند
  • حماس کا چار مغویوں کی لاشیں اور چھ قیدی اسرائیل کے حوالے کرنے کا اعلان
  • حماس 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کو تیار‘ معاہدہ طے
  • بھارت، قطر کا 5 برسوں میں تجارت 28 ارب ڈالر کرنے کا ہدف
  • سیل فون کے لاؤڈاسپیکر سے بات کرنےوالے شہری پر بھاری جرمانہ لگادیا گیا
  • اسرائیلی طاقت کا بھرم توڑنے والی 4 ضربیں
  • پاکستان امریکا اور چین کے درمیان فاصلے کم کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے، بلاول بھٹو