پارلیمنٹ میں بیٹھے جعلی لوگ عوامی مفادکے خلاف قانون سازی کر رہے ہیں، اسدقیصر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت میں ڈیل نہیں کریںگے، ملک میں صرف اور صرف آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، پارلیمنٹ میں جعلی لوگ بیٹھتے ہیں تو عوامی مفادات کے خلاف قانون سازی کرتے ہیں۔
ویمن یونیورسٹی صوابی کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ملک میں رول آف لا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں وہی لوگ بیٹھیں جو آپ کے منتخب کردہ ہوں، فارم 47 کے جعلی لوگ پارلیمنٹ میں نہ بیٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب جعلی لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھتے ہیں تو عوامی مفادات کے برعکس قانون سازی کرتے ہیں، جب جعلی لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھتے ہیں تو پیکا ایکٹ پاس کرتے ہیں، جب جعلی لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھتے ہیں تو ناجائز 26 ویں ترمیم پاس کرتے ہیں۔
سابق اسپیکر نے کہا کہ عمران خان جھکیں گے نہ ہی ڈریں گے، بانی پی ٹی آئی کھڑے ہیں، اور ڈٹ کر کھڑے رہیں گے، وہ کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے
اسد قیصر نے کہا کہ کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہم صرف ایک اللہ کے سامنے جھکیں گے، پاکستان کو ہم سب نے ملکر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک قائداعظم کا پاکستان بنے گا، ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی ہوگی، ہم طلبہ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس تحریک میں صفِ اوّل کا کردار ادا کریںگے۔
مزیدپڑھیں:گنگا میں اشنان کرنے والی خواتین کی ویڈیوز فروخت کیے جانے کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پیکا قانون کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر
پیکا قانون کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کر دی گئی،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ یہ قانون آزادی اظہار اور آزادی رائے پر حملہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ پیکا قانون کے تحت صحافیوں کو اپنے خبر کے ذرائع بتانے ہوں گے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پیکا قانون آئین کے آرٹیکل 8، 9، 10 اے، 18، 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے جبکہ اسلامی قوانین اور عالمی قانون آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 19 کے بھی منافی ہے، جو صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔درخواست گزار نے موقف دیا کہ پاکستان نے کائرو ڈیلگیشن ہیومن رائٹس پر بھی دستخط کر رکھے ہیں، جو آزادی اظہار کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ پیکا قانون کے تحت بننے والے ٹربیونل کا چیئرمین اور ممبران انتظامیہ کے زیرِ کنٹرول ہوں گے، جس کے باعث اس کے فیصلے جانبدارانہ ہوں گے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ پیکا قانون کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔