اسلام آباد:

حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں ریاستی ملکیتی اداروں نے مالی سال 24-2023 میں 13 ہزار 524 ارب روپے کی آمدن اور 820 ارب روپے کا منافع حاصل کیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں بالترتیب 5.2 فیصد اور 14.61 فیصد اضافی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں ریاستی ملکیتی اداروں کی مالی سال 24-2023ء کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی، گزشتہ مالی سال کے دوران سرکاری اداروں کے منافع میں اضافہ ہوا اور نقصانات میں کمی آئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مالی سال 24-2023ء کے دوران سرکاری اداروں کا ریونیو 5.

2 فیصد اضافے سے 13 ہزار 524 ارب ریکارڈ کیا گیا جبکہ سالانہ بنیاد پر منافع میں 14.61 فیصد اضافہ ہوا اور سرکاری اداروں نے 820 ارب روپے کمائے ہیں۔

منافع بخش بڑے 15 اداروں میں او جی ڈی سی ایل 209 ارب کے ساتھ سرفہرست ہے، خسارے کے شکار اداروں کے نقصانات میں 14.03 فیصد کمی آئی ہے جبکہ حجم 851 ارب رہا، گزشتہ 10 سال سے خسارے کا شکار اداروں کے نقصانات 5 ہزار 748 ارب رہے۔

 ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری اداروں کو ایک ہزار 586 ارب روپے مالی امداد دی جس میں 782 ارب روپے کی سبسڈی، 367 ارب گرانٹس اور 336 ارب کے قرضے شامل ہیں۔

 گزشتہ مالی سال سرکاری اداروں نے 372 ارب روپے کا ٹیکس بھی دیا ہے پاکستان پیٹرولیم نے گزشتہ سال 115.4 ارب، پاور پارکس نے 76.8 ارب منافع کمایا، پاک ہولڈنگ لمیٹڈ کا منافع 69 ارب اور پاک عرب ریفائنری کا 55 ارب روپے رہا، پورٹ قاسم 41 ارب، میپکو 31.8 ارب اور نیشنل بینک نے 27.4 ارب منافع کمایا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرکاری اداروں مالی سال ارب روپے

پڑھیں:

وقف املاک پر ذاتی ملکیت کے دعوؤں میں نمایاں اضافہ تشویشناک ہے، درخشاں اندرابی

کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن نے کہا کہ وقف بورڈ کا بنیادی مقصد نہ صرف ان املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے بلکہ انکے انتظام و انصرام میں شفافیت لانا اور انکی آمدنی کو دینی و فلاحی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں، بالخصوص وادی کشمیر میں درگاہوں اور وقف املاک پر ذاتی ملکیت کے دعووں میں نمایاں اضافہ ایک نہایت تشویشناک رجحان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی مقدس جگہوں کو ذاتی مفاد کے تحت دیکھنا اور ان پر قبضے کے دعوے کرنا نہ صرف قانونی طور پر غلط ہے بلکہ روحانی لحاظ سے بھی قابلِ افسوس ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ درگاہیں، مزارات اور دیگر وقف سے متعلق اثاثے کسی فرد، خاندان یا طبقے کی ملکیت نہیں ہیں بلکہ یہ دین اسلام سے وابستہ وہ مقامات ہیں جو پوری امتِ مسلمہ کی اجتماعی میراث سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا صحیح مقام تب ہی برقرار رہ سکتا ہے جب یہ مکمل طور پر وقف بورڈ یا ایسے ذمہ دار اداروں کے زیرِ انتظام ہوں جو شفافیت، ایمانداری اور خلوصِ نیت کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کریں۔

ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے یہ اہم بیان ضلع اننت ناگ کے علاقے عشمقَام کے اپنے دورے کے دوران دیا، جہاں وہ مقامی درگاہ پر حاضری دینے پہنچی تھیں، جہاں پر آج نمازِ پنجگانہ کے بعد "روایتی چراغاں" کا بھی خصوصی اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں مقامی عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شامل ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر وقف بورڈ کا بنیادی مقصد نہ صرف ان املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے بلکہ ان کے انتظام و انصرام میں شفافیت لانا اور ان کی آمدنی کو دینی و فلاحی مقاصد کے لئے استعمال کرنا بھی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ وقف املاک کو ذاتی جائیداد نہ سمجھیں بلکہ ان کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا؟تفصیلات سامنے آگئیں
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا
  • مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا، تفصیلات سامنے آگئیں
  • حکومت کی بجٹ میں عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونیکا امکان
  • اسلام آباد، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ ،الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ٹرانسفر فیس عائد
  • تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس
  • وقف املاک پر ذاتی ملکیت کے دعوؤں میں نمایاں اضافہ تشویشناک ہے، درخشاں اندرابی
  • مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں46 فیصد اضافہ
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یورپی ممالک کو برآمدات میں نمایاں اضافہ