Express News:
2025-02-21@06:49:33 GMT

سفارت خانوں کی کارکردگی بڑھانے کا ٹاسک، خصوصی کمیٹی قائم

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

اسلام آ باد:

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بیرون ملک پاکستانی سفار ت خانوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے دیے گئے ٹاسک کے تحت نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے خصوصی ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔

کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سفارت خانوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے ذیلی کمیٹی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر قائم کی گئی ہے اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی 8 رکنی ذیلی کمیٹی کے کنوینر مقرر کردیے گئے ہیں۔

ذیلی کمیٹی جامع تجاویز اسحاق ڈارکی سربراہی میں قائم ’ریشنائلائزنگ پاکستانز مشنز اَبراڈ‘ کی مرکزی کمیٹی کو پیش کرے گی، پاکستانی سفارت خانوں کی اصلاح اور کارکردگی بڑھانے کے لیے قائم مرکزی کمیٹی نے 15 فروری کو ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذیلی کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعرات کو بلال اظہر کیانی کی صدارت میں ہوگا، وزارت داخلہ، تجارت، خارجہ، خزانہ، اطلاعات ونشریات اور اوورسیز پاکستانیز کی وزارتوں کے ایڈیشنل سیکریٹری ذیلی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

کابینہ ڈویژن کے ادارہ جاتی اصلاحات سیل کے جوائنٹ سیکریٹری کو بھی ذیلی کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا ہے، ذیلی کمیٹی پاکستانی سفارت خانوں کی مجموعی کارکردگی، ڈھانچے، درپیش مسائل کا تفصیلی تجزیہ کرے گی۔

ذیلی کمیٹی پاکستانی سفیروں کو بھی فرداً فرداً بلائے گی اور ان سے تجاویز لے گی، ذیلی کمیٹی پاکستانی سفارت خانوں کی سیاسی ومعاشی کاوشوں کا جائزہ لے گی، ذیلی کمیٹی یہ بھی تجویز کرے گی کہ کس ملک میں سفارت خانے کے کام کی نوعیت کیا ہے اور سفارتی عملے کی تعداد کتنی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ذیلی کمیٹی یہ دیکھے گی کہ کن ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں کا حجم، امور کی انجام دہی کا دائرہ کار کیا ہو اور کتنی افرادی قوت ہونی چاہیے، ذیلی کمیٹی پاکستانی سفارت خانوں کی کارکردگی بڑھانے، موجودہ حالات کے مطابق اصلاحات کے لیے اقدامات بھی تجویز کرے گی۔

مزید بتایا گیا کہ ذیلی کمیٹی پاکستانی سفارت خانوں کے لیے قومی ضروریات اور مقاصد کے مطابق اہداف کا تعین بھی کرے گی، ذیلی کمیٹی پاکستانی سفارت خانوں اور سفارت کاروں کی کارکردگی جانچنے کے لیے طریقہ کار کے تعین سے متعلق بھی تجاویز دے گی۔

ذیلی کمیٹی کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے کام کی انجام دہی کے لیے کسی ماہر اور سفارتی شخصیت کی مدد بھی حاصل کرسکتی ہے، بیرون ملک تعینات پاکستانی سفیروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ذیلی کمیٹی کو اس کے کام کی انجام دہی میں مکمل معاونت فراہم کریں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی سفارت خانوں کی کارکردگی بڑھانے اور فعال بنانے کے لیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی سفارت خانوں کی کے مطابق کے لیے کرے گی

پڑھیں:

چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی

پاکستان گو کہ سہ فریقی ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ کر بھی میدان نہ مار سکا۔ لیکن اب اس ٹیم کا سب سے بڑا امتحان چیمپیئنز ٹرافی میں ہونے والا ہے جوکہ آج سے شروع ہورہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کا اس ایونٹ کا افتتاحی میچ بھی نیوزی لینڈ سے ہی ہے۔ جس کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم سہ فریقی ٹورنامنٹ کے لیگ میچ اور فائنل میں شکست سے دوچار ہوئی تھی۔

یہ پے در پے ملنے والی ہار پاکستانی ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا چکی ہے۔ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان ہوچکا ہے۔ کھلاڑیوں کے انتخاب پر کئی سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ بالخصوص وہ کھلاڑی جنہیں ایک طویل عرصے بعد ٹیم کا حصہ بنایا۔ ان میں خوش دل شاہ اور فہیم اشرف کے نام نمایاں ہیں۔ لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ حالیہ سیریز کے 2میچز میں خوش دل شاہ کی پرفارمنس ایسی نہیں رہی کہ وہ خود اس پر ’خوش‘ ہوسکیں۔ اسی طرح فہیم اشرف کے متعلق کرکٹ کے کرتا دھرتا اس ’خوش فہمی‘ کا شکار ہیں کہ وہ آل راؤنڈر ہیں لیکن ان کا حال بھی خوش دل شاہ سے کم نہیں۔

انہی کے نقش قدم پر فاسٹ بالر محمد حسنین بھی چل رہے ہیں۔ اسی لیے خیال کیا جارہا ہے کہ اس بار چیمپیئنز ٹرافی میں اپنے ہی میدانوں پر پاکستانی ٹیم کو کڑی محنت کرنی پڑے گی۔ بلے بازوں کو پچ پر کھڑے ہو کر اپنی ذمے داری نبھانی پڑے گی۔ بولرز کے لیے بھی سخت آزمائش شروع ہونے والی ہے۔ جبکہ فیلڈرز نے جس طرح سہ فریقی ٹورنامنٹ کے فائنل میں کیچز ڈراپ کیے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ فیلڈنگ کے شعبے میں پاکستان کی حالت تشویشناک ہے، لیکن توقعات اور امیدیں تو بلند ہیں۔

بات کی جائے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اب تک کے چیمپیئنز ٹرافی کے مقابلوں کی 1998سے 2017تک 23میچز کھیلے ہیں ان میں سے 12میں ناکامی ہوئی جبکہ 11میں دفاعی چیمپیئن پاکستان سرخرو رہا۔ پاکستان کا ان ایونٹ میں سب سے زیادہ اسکور 338رنز رہا ہے۔ جوکہ چیمپیئنز ٹرافی2017کے فائنل میں اس ٹیم نے بھارت کے خلاف بنایا تھا اور پہاڑ جیسا اسکور کھڑا کرنے کے بعد پاکستان ناصرف یہ میچ جیتا بلکہ فائنل کا بھی مقدر کا سکندر رہا۔ یہی نہیں اسی میچ میں 180رنز کی برتری سے جیت بھی پاکستان کی اب تک کی سب سے بڑے مارجن سے کامیابی تھی۔

بات کی جائے پاکستان کے کم تر اسکورکی تو یہ 2006میں بھارتی شہر موہالی میں جنوبی افریقا کے خلاف 89رنز بنا کر قائم کیا۔ بدقسمتی سے یہ میچ پاکستان ہار گیا۔ کم سے کم مارجن سے جیت کی بات کی جائے تو پاکستان اس معاملے میں 19رنز سے جیتا جوکہ 2017میں جنوبی افریقا کے خلاف تھا۔ وکٹ کے اعتبار سے ستمبر 2004میں بھارت کے خلاف 3 وکٹوں سے کامیابی حاصل ہوئی۔

پاکستان کے نمایاں بلے باز

محمد یوسف نے 13میچز کی 12اننگز میں 484رنز جوڑ کر پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔ ان میں کوئی سینچری تو نہیں تھی لیکن 3نصف سینچریاں شامل ہیں۔ موجودہ کرکٹ ٹیم میں فخرزمان نمایاں ہیں جنہوں نے 4اننگز میں 252رنزبنائے ہیں۔ فخر زمان اس اعتبار سے 5ویں نمبر پر ہیں۔

بابراعظم نے بھی فخر زمان کی طرح ایک ہی  چیمپئنز ٹرافی کھیلی جنہوں نے 5اننگز میں 133رنز جوڑے ہیں۔ انفرادی اسکور میں شعیب ملک 128رنز بنا کر اس معاملے میں پاکستان کے سبھی بلے بازوں سے آگے ہیں۔ شعیب ملک نے یہ بڑا مجموعہ بھارت کے خلاف 2009میں سنچورین کے میدان میں بنایا تھا۔ ان کے بعد دوسرے نمبر پر کوئی اور نہیں فخر زمان ہی ہیں جنہوں نے 2017کے فائنل میں 114رنز کا کارنامہ کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ میں فخر زمان کے علاوہ کوئی بھی بلے باز ایسا نہیں جس نے  چیمپیئنز ٹرافی میں سینچری بنائی ہو۔ پاکستان کی طرف سے اس معاملے میں سعید انور 2سینچریوں کے ساتھ سب پر بازی لے گئے ہیں۔

شاہد آفریدی چھکوں میں شعیب ملک صفر میں آگے

بوم بوم آفریدی نے ایونٹ کے 13میچز میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 10چھکے مارے ہیں۔ دوسری طرف شعیب ملک کے نام کے ساتھ یہ منفرد ریکارڈ بھی ہے کہ وہ 3بار بغیر کھاتہ کھولے ڈریسنگ روم لوٹ گئے۔

بالنگ میں کون آگے؟ کس کا ریکارڈ بہتر؟

سب سے زیادہ چھکے مارنے والے شاہد آفریدی کے پاس یہ منفرد اور اچھوتا ریکارڈ بھی ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 14 شکار کرچکے ہیں۔ انہوں نے یہ اعزاز پانے کے لیے 13میچز کھیلے۔ شاہد آفریدی کی ان وکٹوں میں 11رنز کے بدلے 5وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی ہے۔ آفریدی نے یہ کارنامہ کینیا کے خلاف 2004میں برمنگھم میں قائم کیا تھا۔ اور وہ اس میچ کے بہترین کھلاڑی بھی رہے تھے۔

وکٹوں کے پیچھے بہترین کھلاڑی

کامران اکمل، معین خان، سرفراز احمد اور راشد لطیف اس معاملے میں سرخرو رہے ہیں کہ انہوں نے وکٹوں کے عقب میں 14کھلاڑیوں کو دبوچا۔ جبکہ معین خان نے 10، سرفراز احمد نے 9جبکہ راشد لطیف نے 2شکار کیے ہیں۔ جہاں تک کامران اکمل کے 14شکار کی بات ہے تو ان میں 11کیچ اور3اسٹمپ شامل ہیں۔ یہ کامران اکمل ہی تھے جنہوں نے کسی میچ میں 5بلے بازوں کو وکٹوں کے پیچھے دبوچا تھا۔

یہ کارنامہ انہوں نے 2013میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اوول کے میدان پر بنایا۔ بطور فیلڈر شعیب ملک 9کیچ پکڑ چکے ہیں جبکہ موجودہ ٹیم میں بابراعظم کے ہاتھوں میں 4بلے باز کیچ تھما چکے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے شعیب ملک وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ 20میچز  چیمپیئنز ٹرافی کے کھیلے ہیں۔ ان کے بعد محمد یوسف اور شاہد آفریدی کے میچز کی تعداد یکساں طور پر 13ہی ہے۔

سب سے اچھا کپتا ن کون؟

اس معاملے میں سرفراز احمد کا ریکارڈ دیگر کپتانوں سے خاصا بہتر ہے۔ جنہوں نے 5میچز میں قیادت کی اور صرف ایک میچ میں شکست ہوئی اور 4 میں کامیابی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی رہائی کیلیے نئی حکمت عملی، 11 رکنی کمیٹی تشکیل
  • سفار تخانوں کی کارکردگی بڑھانے کا ٹاسک ،کمیٹی کا پاکستانی مشن کے جائزے کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی جانب سے سفارتخانوں کی کارکردگی بڑھانے کیلئے خصوصی ذیلی کمیٹی قائم
  • یورپی سفارتکاروں نے پرانے پاکستانی گانے نئے انداز میں پیش کر دیے
  • سفارتخانوں کی کارکردگی بڑھانے کیلئے خصوصی ذیلی کمیٹی قائم، پہلا اجلاس آج ہو گا 
  • بیرون ملک سفار ت خانوں کی کارکردگی بڑھانے کا ٹاسک، نائب وزیراعظم نے خصوصی ذیلی کمیٹی قائم کر دی
  • چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی
  • پی اے سی کا سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کا خصوصی آڈٹ کرانے کا حکم
  • ایلون مسک کی سرپرستی میں قائم ادارے پر ٹیکس دہندگان کی ذاتی معلومات تک رسائی کی کوششوں کا الزام ، 14 امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع