ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
نیویارک (سب نیوز )امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا- روس مذاکرات کے بعد یوکرین تنازع کے لیے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین کو جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی، یوکرین معاہدہ کرسکتا تھا۔
اپنی رہائش گاہ مار اے لاگو میں صحافیوں سیگفتگو میں کہا کہ یو کرین سعودی عرب میں امریکا روس اعلی سطح بات چیت میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے پریشان ہے لیکن یوکرین کو اس سیقبل 3 سال اور اس سے بھی زیادہ وقت ملا، یہ معاملہ آسانی سیحل ہوسکتا تھا اور معاہدہ کیا جاسکتا تھا۔
ریاض میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پر اعتماد ہیں، ان کے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کی طاقت ہے اور روس بھی وحشیانہ بربریت کو روکنا چاہتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں امریکا اور روس کے اعلی سطح وفود کی ملاقات ہوئی جس کے بعد امریکا اور روس کے درمیان یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی ٹیمیں مقرر کرنے پر اتفاق ہوگیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نیکہا کہ روسی وفد سے 4 اصولی باتوں پر اتفاق ہوا ہے تاہم کئی نکات پر یورپی یونین کو بھی شامل ہونے کی ضرورت ہوگی۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ امریکا کو بتا دیا کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے براہ راست خطرہ ہے، تاہم امریکا روس سفارتی مشنز کے لیے تمام رکاوٹوں کو ہٹانے، مفاہمتی لائحہ عمل تیار کرنے، امریکا روس تعاون کی بحالی کی شرائط طے کرنے اور معاشی تعاون میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یوکرین کو
پڑھیں:
روس یوکرین کے درمیان فائربندی نہ ہوئی تو تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے.جے ڈی وینس
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کیا ہے کہ اگررو س یوکرین کے درمیان فائربندی نہ ہوئی تو یہ تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے امریکی بلاگر چارلی کرک کے ساتھ انٹرویو میں وینس نے کہاکہ بڑے میڈیا ادارے اس خیال کو فروغ دے رہے ہیں کہ اگر یہ جنگ کئی سالوں تک جاری رہی تو روس ٹوٹ جائے گا یوکرین اپنے علاقے واپس حاصل کر لے گا اور سب کچھ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا جنگ سے پہلے تھا.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال مختلف ہے اور ہم آج کے حالات کا موازانہ سوویت روس کے دور سے نہیں کرسکتے جس نظریے کو بیان کیا جارہا ہے وہ حقیقت نہیں روسی نشریاتی ادارے نے امریکی نائب صدر کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جے ڈی وینس نے واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اس جنگ کے جاری رہنے سے سماجی نظاموں کے انہدام اور ایٹمی جنگ جیسے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں. وینس نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حکومت کی پالیسی اس تنازع کا خاتمہ ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے جنگ ختم کرنے کی کوشش کریں ایک سوال کے جواب میں نائب صدر نے کہاکہ صدر ٹرمپ اور صدرزیلنسکی کی اٹلی میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے دوران ملاقات غیررسمی تھی تاہم نتائج کے اعتبار سے یہ انتہائی اہم ہوسکتی ہے واشنگٹن میں اوول آفس میٹنگ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بہت ساری باتوں کو ظاہر نہیں کیا جاسکتا وقت آنے پر معاملات کلیئرہوجائیں گے . انہوں نے کہاکہ صدر زیلنسکی معاملات کو جذباتی اور جلد بازی میں حل کرنا چاہتے ہیں ان کے اضطراب کو ہم سمجھتے ہیں مگر اس طرح کے معاملات کے لیے سفارتی سطح پرمذکرات میں جذبات اور جلدبازی کام نہیں آتی انہوں نے کہا کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے مذاکرات ہورہے ہیں اورمذکرات میں فریقین دباو¿، دوستی، مراعات ، یا تعزیر کی دھمکیوں سمیت ہر حربہ استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی عوام نے ٹرمپ انتظامیہ کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے منتخب کیا ہے تو ہمیں امریکا کے مفادات کو بھی مدنظررکھنا ہوتا ہے. انہوں نے کہاکہ حالات مذکرات کے خاتمے کی طرف جاتے بھی نظرآتے ہیںاور لگتا ہے کہ فریقین مذاکرات ترک کرنا چاہتے ہیں لیکن صدر ٹرمپ ایسا نہیں ہونے دیتے وہ مسلسل میز پر واپس جانے پر مجبور کرتے ہیں، فریقین کو قریب لانے کے لیے مسلسل حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین پرامن تصفیہ کے لیے مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں لیکن پیش رفت یہ ہے کہ امریکا نے دونوں فریقین کو جنگ ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنے پر مجبور کیا امریکی نائب صدر نے کہا کہ انہیں 100 فیصد یقین نہیں کہ واشنگٹن کیا کر سکتا ہے لیکن وہ بہت زیادہ پرامید ہے کہ یہ تنازعہ مذکرات کے ذریعے ختم ہوجائے گا. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذکرات کی میزپر ایک فریق کا مطالبہ دوسری طرف کے مطالبات سے مختلف ہوتا ہے دونوں فریقوں کو مشترکہ حل پر لانا ہی سفارت کاری ہے ہم کوشش کر رہے ہیں اور میں دو ہفتے پہلے کے مقابلے میں آج زیادہ پر امید محسوس کر رہا ہوں امریکی نائب صدر نے خدشہ ظاہرکیا کہ طویل جنگ یوکرین کے لیے آبادی کے خاتمے، جوہری حملے اور ناقابل تلافی نقصانات کا باعث بن سکتی ہے ان کا خیال ہے کہ اگر جنگ ابھی بند نہ کی گئی تو یوکرینی اسے جیت نہیں سکیں گے. انہوں نے کہاکہ لاکھوں جانیں جاچکی ہیں اور اگر یہ جنگ مزید چند سال تک جاری رہتی ہے تو مزید لاکھوں لوگوں کی جانیں جانے کے ساتھ جوہری جنگ کا خطرہ بڑھے گا اس لیے یہ وقت ہے کہ جنگ کو یہیں روک دیا جائے اور صدر ٹرمپ اس کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ روس پرامن تصفیے کی بات کرتا ہے جبکہ یوکرین بھی امن چاہتا ہے مگرجب تک دونوں فریقین جنگ کو روک کر مذکرات کی میزپر آنے کے لیے رضامند نہیں ہونگے معاملات آگے نہیں بڑھیں گے لہذا انہیں پہلے جنگ بندی کرنا ہوگی.