لاہور ہائیکورٹ: چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری اقبال اور جسٹس احمد ندیم ارشد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے سے متعلقہ سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرلی۔جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سنایا۔وفاقی حکومت نے سنگل بینچ کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سنگل بینچ نے چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے چیئرمین نادرا منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کے سنگل بینچ کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی۔2 رکنی نے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کرکے چیئرمین نادرا کو عہدے پر بحال کر دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد سنگل بینچ کا فیصلہ کلعدم قرار دیکر منیر افسر کی تعیناتی درست قرار دے دی۔
واضح رہے کہ 6 ستمبر 2024 کو لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ نے چیرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست شہری اشبا کامران کی درخواست کو منظور کرلیا تھا،اشبا کامران نے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی بطور چیئرمین نادرا تقرری کو چیلنج کیا تھا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا تھا، عدالت نے قرار دیا تھا کہ چیئرمین نادرا کی تعیناتی کالعدم قرار دی جاتی ہے.
یاد رہے کہ نگران وفاقی حکومت نے 02 اکتوبر 2023 کو اس وقت جنرل ہیڈکوارٹز (جی ایچ کیو) میں تعینات آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا تاحکم ثانی چیئرمین مقرر کیا تھا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے لاہور ہائیکورٹ لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو وفاقی حکومت کی تعیناتی سنگل بینچ نادرا کی کا فیصلہ کیا تھا کورٹ کے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا 17 کنزیومر کورٹس ختم کرنے کا فیصلہ
لاہور: حکومت پنجاب نے 17 کنزیومر کورٹس کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کنزیومر کورٹس ختم کرنے کے حوالے سے سمری صوبائی کابینہ میں لانے کی اجازت دے دی۔ پنجاب کنزیومر ایکٹ 2005 میں ترامیم لائی جائیں گی۔
دستاویزات کے مطابق سمری میں تجویز دی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت سے ایک یا زائد اضلاع میں ڈسٹرکٹ جج تعینات کیے جائیں گے۔ جو بطور صارف عدالت اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 سالوں میں موجودہ صارف عدالتوں میں مجموعی طور پر 8 ہزار 381 مقدمات دائر دیئے گئے۔ اور ان مقدمات کے لیے 98 کروڑ 19 لاکھ 88 ہزار روپے کی بھاری رقم مختص کی گئی تھی۔
سمری میں نشاندہی کی گئی کہ کنزیومر کورٹس میں مقدمات کی تعداد بہت کم لیکن اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ فی کیس اوسطاً ایک لاکھ 17 ہزار 167 روپے خرچ ہوئے ہیں جو خزانے پر بھاری بوجھ ہے۔
گزشتہ مالی سال میں صرف ایک ہزار 864 مقدمات زیر سماعت آئے جن کے لیے 15 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے لاہور، گجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازہ خان، بہاولپور، رحیم یار خان، بہاولنگر، لیہ، بھکر، میانوالی اور منڈی بہاؤالدین میں کنزیومر کورٹس قائم کی تھیں۔