افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیاد ہیں: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان ناظم الامور کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
روز نامہ جنگ کے مطابق ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک لاکھوں افغان مہاجرین کو عزت و احترام سے رکھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود افغان مہاجرین کو تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کیں، غیر قانونی افراد کی واپسی کا منصوبہ 2023 میں شروع کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی یا ہراسانی نہیں کی جا رہی۔
انھوں نے کہا کہ افغان حکام سے مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے مسلسل رابطہ رہا۔
حادثات کی مذمت کرتا ہوں، سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے: مراد علی شاہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان نے غیرقانونی باشندوں کی واپسی میں ناروا سلوک کا افغان ناظم الامور کا دعویٰ مسترد کردیا
اسلام آباد (اے پی پی)دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان شہریوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک کے حوالے سے قائم مقام افغان ناظم الامور کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے۔ ترجمان نے بدھ کو قائم مقام افغان افغان ناظم الامور کے ریمارکس کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ہم نے پاکستان میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے بارے میں اسلام آباد میں قائم مقام افغان ناظم الامور کے ریمارکس کو نوٹ کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جہاں تک غیر ملکیوں کا تعلق ہے، ہم نے2023ء میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا منصوبہ شروع کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیا کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے۔ ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان کو بھی بڑے پیمانے پر اس عمل میں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وہ کیا جو وہ کر سکتا تھا، ہم عبوری افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سازگار حالات پیدا کریں گے تاکہ واپس آنے والے افغان معاشرے میں مکمل طور پر مربوط ہوں۔ترجمان نے کہا کہ افغان حکام کا اصل امتحان اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان لوگوں کے حقوق جن کے بارے میں افغان ناظم الامور نے بات کی ہے افغانستان میں محفوظ ہیں۔دوسری جانب پاکستان نے کشمیر کے اپنا اٹوٹ انگ ہونے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ من گھڑت اور مبہم باتیں قانونی، سیاسی اور تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں تعینات سفارتکار آصف خان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا نہ ہے ۔پاکستانی مندوب نے بھارتی سفیر پرواتھانینی ہریش کے اس دعوے کا جواب دیا جس میں بھارتی سفیر نے کہا تھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ رہا ہے، ہے، اور رہے گا۔ بھارتی سفیر نے یہ دعویٰ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے جواب میں کیا، جنہوں نے 15 رکنی کونسل میں دہائیوں پرانے تنازعے کے حل کا مطالبہ کیا اور اسے ایک ایسا کھلا زخم قرار دیا جس سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی قابض افواج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔