تسمانیہ کے ساحل پر 157 ڈولفنز پھنس گئیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ کے ساحل پر 157 ڈولفنز بھٹک کر پھنس گئیں، جن میں سے 136 تاحال زندہ ہیں جبکہ ان کی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق وائلڈ لائف ریسکیو کے ماہرین اور ماہر حیوانات پر مشتمل ایک ٹیم فوری طور پر متاثرہ مقام کی جانب روانہ کر دی گئی ہے تاکہ ڈولفنز کی صحت اور محفوظ رہائی کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔
یہ مخصوص ڈولفنز، جنہیں “فالز کلر وہیلز” بھی کہا جاتا ہے، اپنی منفرد کھوپڑی کی ساخت کے باعث اس نام سے جانی جاتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ بحری مخلوق تسمانیہ کے مغربی ساحل پر دریائے آرتھر کے قریب ایک ساحلی پٹی میں پھنس گئی ہے، جہاں رسائی نہایت مشکل اور سمندری حالات سخت چیلنجز کا باعث بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ریسکیو کے لیے درکار مخصوص آلات کی دستیابی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
متعلقہ حکام اور ماہرین ہر ممکن طریقے سے ان ڈولفنز کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ انہیں دوبارہ آزاد پانیوں میں چھوڑا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
این آئی سی وی ڈی میں بدانتظامیاں عروج پر پہنچ گئیں
موجودہ سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی کے باعث دل کے مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
صرف ایمرجنسی کے مریضوں کو دیکھے جانے کا انکشاف،انجیو پلاسٹی ،انجیو گرافی کے مریض رل گئے
ادارہ امراض قلب کراچی این آئی سی وی ڈی میں آج کل بد انتظامیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں اور موجودہ سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی کے باعث دل کے مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ امراض قلب کراچی میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے صرف ایمرجنسی کے مریضوں کو دیکھا جارہا ہے جبکہ انجیو پلاسٹی اور انجیو گرافی کے مریضوں کو تاریخ پر تاریخ دی جاتی ہے لیکن ان کی انجیو پلاسٹی یا انجیو پلاسٹی نہیں کی جاتی جبکہ بائی پاس کے منتظر مریض اپنے آپریشن کے انتظار میں موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ ادارے میں جاری بد انتظامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے فلیگ شپ پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے بارے میں رکن سندھ اسمبلی قرۃ العین نے بھی سندھ اسمبلی کے فلور پر آواز اٹھائی ہے اور حکام بالا کی توجہ اس صورتحال کی طرف دلائی ہے ۔ ادارہ امراض قلب کراچی این آئی سی وی ڈی میں جاری بد انتظامی اور نااہلی کی صورتحال پر عوامی حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ اعلیٰ حکام سے صورتحال کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔