گلگت بلتستان میں رواں سال مارخور کے شکار کا سیزن مکمل ہوگیا۔ اس سال مارخور کے شکار کے لیے 4 لائسنس جاری کیے گئے، جن میں سے 3 امریکی اور ایک ہسپانوی شکاری نے ٹرافی ہنٹنگ کی کامیاب بولی لگائی اور مارخور شکار کیے

یہ بھی پڑھیں:مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے پر 3 افراد گرفتار

4 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار روپے

آخری شکار امریکی شکاری ڈیرون جیمز مل مین نے حراموش میں کیا، جہاں انہوں نے 42 انچ لمبے سینگوں والے استور مارخور کا شکار 160000 امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار روپے) میں کیا۔

4 کروڑ 18 لاکھ 23 ہزار 950 روپے

اسی طرح امریکی شکاری جسٹن ریان فلاٹوک نے بونجی کے علاقے میں 42 انچ سینگوں والے استور مارخور کا شکار 150500 امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 18 لاکھ 23 ہزار 950 روپے) میں کیا۔

4 کروڑ 17 لاکھ 15 ہزار 590 روپے

ایک اور امریکی شکاری بریان کینسل ہیریان نے 50 انچ لمبے سینگوں والے استور مارخور کا شکار 150500 امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 17 لاکھ 15 ہزار 590 روپے) میں کیا، جو کہ اس سیزن میں شکار کیے جانے والے مارخور میں سب سے بڑا تھا۔

4 کروڑ 18 لاکھ 39 ہزار روپے

اس سال واحد ہسپانوی شکاری نے دنیور کنزرویشن ایریا میں 44 انچ لمبے سینگوں والے استور مارخور کا شکار کیا۔جو سیزن کا پہلا شکار تھا۔ اس شکار کی فیس 150500  امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 18 لاکھ 39 ہزار روپے) ادا کی گئی۔

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق شکار سے حاصل ہونے والی 80 فیصد رقم مقامی کمیونٹی کو دی جاتی ہے، تاکہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ کے منصوبوں میں استعمال کریں، جبکہ 20 فیصد سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استور مارخور گلگت بلتستان ہنٹنگ سیزن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: استور مارخور گلگت بلتستان امریکی ڈالر کروڑ 18 لاکھ ہزار روپے شکار کی میں کیا

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق بڑی پیشرفت

اسلام آباد:

اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان میں ججز تقریوں کے طریقہ کار کے حوالے سے اتفاق ہوگیا۔

سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا۔

عدالت عظمیٰ میں گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت آرڈر 2018 کے مطابق ججز تقرریاں کرے گی، معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل جی بی سے بات کر لی تھی۔

وکیل غلام مصطفیٰ کندوال نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ حکم کے مطابق آرڈر 2019 کے مطابق تقرریاں ہونا ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہمیں ابھی ججز تقریوں کا مقدمہ نمٹانا چاہیے، آرڈر 2019 مجوزہ تھا اس پر عمل درآمد کا کیسے کہیں۔

جسٹسم جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، اگر ناانصافی ہوئی تو پھر ایشوز بنیں گے۔

گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ججز طریقہ کار سے متعلق درخواست واپس لے لی گئی۔

سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق دیگر درخواستوں کو تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • موٹروے پولیس نے 5 لاکھ سے زائد مالیت کے زیورات،2 لاکھ 30 ہزار  روپے مالک کے حوالے کر دی
  • گلگت بلتستان کے کسانوں کے لیے ’آئس اسٹوپاز‘ رحمت کیسے؟
  • سونا مزید  ایک ہزار 543 روپے تولہ  مہنگا‘ قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی
  • سونے کے نرخ میں تاریخ ساز اضافہ، قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر
  • سونے کے نرخوں میں آج پھر بڑا اضافہ، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق بڑی پیشرفت