چین کا امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
جنیوا :سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او ) کا سال 2025 کا پہلا جنرل کونسل اجلاس منعقد ہوا ۔ چین نے اجلاس میں امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات اور ان کے منفی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے ان اقدامات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور تمام فریقوں سے اصولوں پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی۔ یورپی یونین، کینیڈا، برازیل، روس سمیت عالمی تجارتی تنظیم کے 30 سے زائد اراکین نے امریکہ کے یکطرفہ اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔عالمی تجارتی تنظیم میں یورپی یونین کے مستقل نمائندے اگیالر ماچاڈو نے کہا کہ امریکہ کے اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ معاشی طور پر بھی نقصان دہ ہیں۔ کینیڈا، نیوزی لینڈ اور سنگاپور نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ ہمیں طاقت کی سیاست اور “جنگل کے قانون” کے دور میں واپس نہیں جانا چاہیے۔ ناروے اور نکاراگوا نے کہا کہ تجارتی جنگ اور اس سے پیدا ہونے والی غیر یقینی بین الاقوامی تجارت پر انحصار کرنے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اراکین کو شدید متاثر کرے گی۔ برازیل او ر پاکستان نے مطالبہ کیا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والے بین الاقوامی معاشی نظام اور ایم ایف این ،یعنی سب سے زیادہ رعایتی سلوک کے بنیادی اصولوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے اور انہیں برقرار رکھا جائے۔ متعدد فریقوں نے کہا کہ کثیرالجہتی تجارتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل انگوزی اوکونجو اویلا نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی تجارت بڑی غیر یقینی کا شکار ہے، تمام فریقوں کو تحمل اور اسٹریٹجک سوچ کے ساتھ عالمی تجارتی تنظیم کا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے رابطے اور مکالمے کو آگے بڑھانا چاہیے اور تجارتی تنازعات کو بڑھنے سے روکنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالمی تجارتی تنظیم بین الاقوامی امریکہ کے نے کہا کہ
پڑھیں:
عالمی طاقتیں تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، ڈاکٹر فائی
کمیٹی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فائی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقوق شہری اور سیاسی آزادیوں سے الگ نہیں اور عالمی تعاون سے ان کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قبضے کے تحت رہنے والے لوگوں کے بگڑتے ہوئے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی طرف مبذول کرائی ہے۔ ذراِئع کے مطابق جنیوا میں مصر کے محمد عزالدین عبدالمنیم کے زیر صدارت اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بارے میں کمیٹی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فائی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقوق شہری اور سیاسی آزادیوں سے الگ نہیں اور عالمی تعاون سے ان کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ اجلاس 28فروری 2025ء کو اختتام پذیر ہو گا۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ انسانی حقوق کے کمیشن نے 21 فروری 1977ء کی اپنی قرارداد میں کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے تمام ارکان کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ وہ شہری اور سیاسی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو یقینی بنانے کے لیے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے مکمل حصول کے لیے سازگار حالات پیدا کریں۔
ڈاکٹر فائی نے تجویز پیش کی کہ ای ایس سی آر کے 77ویں اجلاس کے اٹھارہ آزاد ماہرین غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حقوق کے مسئلے کا جائزہ لیں اور معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کا طرقہ کار وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت کے قبضے میں ہیں۔ بھارت نے انہیں نہ صرف معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق سے بلکہ تمام شہری اور سیاسی حقوق سے بھی محروم کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدے کے باوجود انہیں ابھی تک حق خودارادیت نہیں دیاگیا۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے مسلسل انکار اور عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کشمیر میں میڈیا پر پابندیاں باعث تشویش ہیں اور صحافتی آزادی افغانستان اور میانمار سے بھی نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظالم کا جواز پیش کرنے کے لیے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو غلط طور پر دھشت گردی کا نام دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر فائی نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ سیاسی اور اقتصادی مفادات پر انسانی حقوق کو ترجیح دیں اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔