چین کا غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے اقدامات کے منصوبے” کا اجراء
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
چین کا غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے اقدامات کے منصوبے” کا اجراء WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی ریاستی کونسل کے جنرل آفس نے وزارت تجارت اور قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کی جانب سے جاری کردہ “2025 کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے اقدامات کے منصوبے” کو جا ری کیا ۔اس منصوبے میں خود مختار کھلے پن کو منظم طریقے سے بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس میں ٹیلی کام، صحت، اور تعلیم جیسے شعبوں میں کھلے پن کے تجرباتی منصوبوں کو وسعت دینا، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی رسائی میں پابندیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے مطالبات کو نافذ کرنا،
ملک بھر میں خدمات کے شعبے میں کھلے پن کے جامع تجرباتی منصوبوں کو بہتر بنانا، اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو چین میں ایکوئٹی سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے سمیت اقدامات شامل ہیں۔منصوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے معیار کو بہتر بنانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے، جس میں “چین میں سرمایہ کاری” کے برانڈ کو مسلسل مضبوط بنانا، غیر ملکی کمپنیوں کی ملک میں دوبارہ سرمایہ کاری کی حمایت کو بڑھانا،
غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی کرنے والے صنعتی شعبوں کو وسیع کرنا، غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے لیے ملک میں قرضے استعمال کرنے کی پابندیوں کو ختم کرنا، ملٹی نیشنل کمپنیوں کو سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں قائم کرنے کی ترغیب دینا، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے چین میں انضمامی سرمایہ کاری کو آسان بنانا، اور اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اقدامات شامل ہیں۔اس منصوبے میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ اوپن پلیٹ فارم کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے، ترقیاتی زون کے انتظامی نظام میں اصلاحات کو گہرا کیا جائے اور آزاد تجارت کے تجرباتی زون کی ترقی کی حکمت عملی کو نافذ کیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیر ملکی سرمایہ کاری سرمایہ کاری کو کرنے کے
پڑھیں:
سرمایہ کاری نقل وحمل کے کم اخراجات ،بہتر حکمرانی سے بڑھ سکتی ہے،رپورٹ
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) عالمی بینک نے کہاہے کہ بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری، مارکیٹ کی شفافیت، بہتر حکمرانی اور نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرکے اقتصادی ترقی کو فروغ دیاجاسکتاہے۔ یہ بات عالمی بینک کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ شرنکنگ اکنامک ڈسٹنس کے نام سے جاری رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ترقی پذیر ممالک کو نقل و حمل کے زیادہ اخراجات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کی معیشتوں کو نقصان پہنچ رہاہے،ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم آمدنی والے ممالک میں درآمدات و برآمدات کے اخراجات زیادہ ہوتے ہیں، ان ممالک میں خراب سڑکوں، بندرگاہوں اور ناکافی ریلوے نیٹ ورکس کی وجہ سے لاگت اور وقت دونوں زیادہ ہوتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بعض ممالک میں ٹرانسپورٹ مارکیٹ میں اجارہ داری اور غیر مسابقتی رویوں کی وجہ سے کرایوں کی شرح زیادہ ہے جبکہ سرحدی رکاوٹیں اور ضوابط بھی لاگت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان میں زیادہ فاصلے کے لئے کرایہ کی شرح کم فاصلے کے مقابلہ میں کم ہے۔ کراچی سے باغ آزادکشمیرتک ٹرانسپورٹ کے اخراجات کراچی سے کوٹری کے مقابلہ میں 78فیصدکم ہے۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اعلیٰ معیار کی سڑکیں اور بندرگاہیں سامان کی ترسیل کے اخراجات کو کم کرسکتی ہیں، اسی طرغ نجی شعبے کی شمولیت اور بندرگاہوں میں ڈیجیٹلائزیشن سے کارکردگی میں بہتری آسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نقل و حمل کے اخراجات میں کمی سے نہ صرف بین الاقوامی بلکہ مقامی تجارت میں بھی اضافہ ممکن ہے۔