ماسکو/واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری ۔2025 )روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے کہاہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک اب بیرونی احکامات مسترد کر رہے ہیں اور برکس کی طرح کے نئے اتحاد وجود میں آ رہے ہیں برکس برازیل، روس، انڈیا، چین اور ساﺅتھ افریقہ پر مشتمل گروپ ہے جس میں اور ممالک بھی شامل ہورہے ہیں.

روسی وزیر خارجہ کے مطابق مغربی دنیا اس بات کو قبول نہیں کر پا رہی اور بین الاقوامی امور پر اپنی سبقت برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے ماسکو میں پریس کانفرنس کے دوران سرگئی لاوروف نے سعودی عرب میں جاری مذاکرات کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ ہم نے اس معاملے پر خصوصی توجہ دی ہے.

(جاری ہے)

روس اور یوکرین جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سب روس کی سکیورٹی کو لاحق خطرات کے خاتمہ کے لیے ہو رہا ہے جو کہ یوکرین کو نیٹو میں گھسیٹ کر پیدا کیے گئے یوکرین فی الوقت نیٹو کا حصہ نہیں ہے لیکن سال2008 میں نیٹو ممالک کی طرف سے یوکرین کو اتحاد میں شامل کرنے پر اتفاق ہوا تھا. ادھر یورپی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ روس اور امریکہ ایک بار پھر مذاکرات کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب یورپ کے راہنما اور سفارتکار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ان پر زبردستی نافذ کیے گئے مشکل انتخاب پر غور کر رہے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی یوکرین اور اپنے مغربی اتحادیوں کو دی جانے والی دھمکیوں سے ان کے اتحاد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے.

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی امریکی انتظامیہ کے رویے میں تبدیلی سے کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ زیلنسکی کو پہلی ہی اس بات کا اعادہ ہونا چاہیے تھا خاص طور پر ایسے میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے سے پہلی ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو جاری نہیں رکھیں گے زیلنسکی اپنے دورہ ترکی کے دوران یہ شکایت کرتے نظر آئے کہ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں اس فریق کو شامل نہیں کیا گیا ہے جو روسی جارحیت سے براہِ راست متاثر ہے.

ادھرروسی اخبارات میں ایک تصویر نمایاں نظر آ رہی ہے جس میں سنیئر امریکی اور روسی حکام سعودی دارالحکومت ریاض میں مذاکرات کے لیے ایک میز کے گرد بیٹھے ہوئے نظر آ رہے ہیں روسی ذرائع ابلاغ ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کے امکانات کا خیر مقدم کرتے نظر آ رہے ہیں روسی حکومت کے حامی جریدے نے اپنے ایڈیٹوریل میں کہا ہے کہ ٹرمپ کو معلوم ہے کہ انہیں روس کو رعایت دینی پڑے گی کیونکہ وہ ایک ایسے فریق سے مذاکرات کر رہے ہیں جو کہ یوکرین میں جیت رہا ہے.

مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک عرصے سے یورپ خود کو دنیا کا واحد تہذیب یافتہ خطہ اور باغ عدن سمجھ رہا ہے لیکن وہ یہ نوٹس کرنا بھول گئے کہ ان کی عزت و تکریم ختم ہو چکی ہے اور اب بحر اوقیانوس کی دوسری طرف موجود ان کا پرانا دوست انہیں یہ باور کروا رہا ہے. ترکی میں پریس کانفرنس کے دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بظاہر تھکاوٹ کا شکار اور ناراض لگ رہے تھے اور اس کی وجہ بھی بڑی واضح ہے اب اس معاملے سے ان کا اپنا اور ان کے ملک کا مستقبل داﺅ پر لگا ہوا ہے ان پر حملہ کرنے والا ملک سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ان کے سب سے بڑے ڈونر ملک امریکہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا جبکہ انہیں اس ملاقات میں مدعو ہی نہیں کیا گیا.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے صدر جانتے ہیں کہ امریکی حمایت اور معاونت کے بغیر وہ روس کو شکست دینا تو دور کی بات بلکہ اس کے خلاف مزاحمت بھی جاری نہیں رکھ سکتے ہیں امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں چار اہم نکات پر اتفاق ہوا ہے امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ وہ ایک ایسا مشاورتی عمل تشکیل دیں گے کہ جس سے دونوں ممالک کے درمیان پائی جانے والی تلخیوں کو کم کیا جا سکے اور دونوں ممالکے درمیان سفارتی تعلقات کو معول پر لایا جا سکے.

امریکہ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے اعلی سطح کے وفود تشکیل دینے پر اتفاق ہوا ہے دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور امن کے ذریعے معاشی اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کے بہتر مواقع تلاش کیے جا سکتے ہیں دونوں ممالک نے بروقت اور مرحلہ وار مذاکرات پر اتفاق کیا ہے بیان میں امریکہ نے میزبانی کرنے پر سعودی عرب کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیاہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ممالک کر رہے ہیں کہ یوکرین کے درمیان پر اتفاق گیا ہے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ نے اب یوکرین کے معاملے میں گڑبڑ گھوٹالا شروع کردیا

امریکا اور روس نے یوکرین جنگ ختم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب میں بات چیت چیت شروع کردی ہے۔ اس بات چیت میں امریکا کے وزیرِخارجہ مارکو روبیو اور اُن کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف شریک ہیں۔ مذاکرات کی میز پر یوکرین کا کوئی نمائندہ ہے نہ یورپی یونین کا جس کے باعث مذاکرات کے نتیجے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ابھی سے شکوک و شبہات ابھر رہے ہیں۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے یوکرین جنگ کے بارے میں بات چیت کے لیے ملاقات کا عندیہ دیا ہے۔ یہ ملاقات ماہِ رواں میں کسی وقت ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت کے نتائج سامنے آنے پر فیصلہ ہوسکے گا کہ سربراہ ملاقات کب اور کہاں کی جائے۔

یوکرین جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے امریکی صدر نے چند تجاویز پیش کی ہیں جن کی رُو سے یوکرین پر امریکا کو زیادہ سے زیادہ تصرف حاصل ہوسکتا ہے۔ یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی فی الحال ایسا کوئی معاہدہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس کے نتیجے میں امریکا یا کسی اور ملک کو یوکرین پر غیر معمولی تصرف حاصل ہو۔

امریکا نے یوکرین کو تعمیرِنو کے لیے 500 ارب ڈالر کے پیکیج کی پیشکش کی ہے۔ اس پیشکش کی رُو سے امریکا کو یوکرین کے تمام قدرتی وسائل پر غیر معمولی اور فیصلہ کن تصرف حاصل ہوگا اور وہ یوکرین کے قدرتی وسائل کی برآمدات پر بھی تصرف کا حامل ہوگا۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امریکی ڈیل کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یوکرین اپنے قدرتی وسائل پر کسی بھی دوسرے ملک کا مکمل تصرف برداشت نہیں کرسکتا۔ جنگ ختم ہونے پر کچھ طے کیا جاسکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ
  • یوکرین جنگ، امریکا کا 500 ارب ڈالر یوکرینی معدنیات سے وصول کرنیکا منصوبہ
  • یوکرین امن مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی سعودی عرب کا شکریہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا
  • ٹرمپ نے اب یوکرین کے معاملے میں گڑبڑ گھوٹالا شروع کردیا
  • ریاض مذاکرات: امریکا اور روس نے سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی پر اتفاق کرلیا
  • یوکرین جنگ کا خاتمہ امریکا، یورپی یونین،ترکیہ اور برطانیہ کی تحریری ضمانتوں پر ہو: صدرزیلنسکی
  • صدر ٹرمپ یوکرین کو بھی پورا ہڑپ کرنے کے لیے بے تاب
  • یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کا پہلا دور ختم، کن معاملات پر گفتگو ہوئی؟