امریکا نے بھارتی ارب پتی تاجر کے خلاف رشوت کیس میں نئی دہلی سے مدد مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
امریکا کے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھارت کے ارب پتی تاجر گوتم اڈانی کے خلاف رشوت کیس میں نئی دہلی سے باضابطہ مدد مانگ لی ہے۔ کورٹ کی فائلنگ سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی ریگیولیٹری اتھارٹی چاہتی ہے کہ 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے رشوت کیس میں گوتم اڈانی کے حوالے سے تفتیش میں اُس کی مدد کی جائے تاکہ اس کیس کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق نپٹایا جاسکے۔
امریکا کا سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن بھارت کے صنعت کار گوتم اڈانی اور اُس کے بھتیجے ساگر کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق
امریکی کمیشن نے نیو یارک کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کو بتایا کہ گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کو شکایتی نوٹس بھیجنے کی کوشش جاری ہے۔ اس حوالے سے بھارت کی وزارتِ قانون و انصاف سے معاونت درکار ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں امریکی وکلائے سرکار نے الزام لگایا تھا کہ گوتم اڈانی اور دیگر نے 2020 اور 2024 کے دوران بجلی کے ریاستی تقسیم کار اداروں کو شمسی توانائی کے معاہدوں کے حصول کے لیے 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رشوت دی تھی۔
گوتم اڈانی پر شمسی توانائی کے معاہدوں کے لیے رشوت دینے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو غلط مالیاتی اعداد و شمار کے ذریعے دھوکا دینے کا بھی الزام ہے۔ اڈانی گروپ تمام الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ اُس نے قانونی طریقِ کار کے مطابق اِن الزامات کا سامنا کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انتخابات کرانے کا حکومتی فیصلہ تاجر برادری کے خلاف ہے، چیئرمین ماسپیڈا
کراچی (کامرس رپورٹر)آل پاکستان موٹر سائیکل اسپیئرپارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے پی ماسپیڈا)کے چیئرمین سہیل عثمان نے وفاقی حکومت کی جانب سے 2025 میں ٹریڈ باڈیز کے نئے انتخابات کرانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہارکیاہے۔سہیل عثمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 2024 میں ہونے والے چیمبرز آف کامرس اور ایسوسی ایشنز سمیت تمام ٹریڈ باڈیز کے منتخب عہدیداروں کا مینڈیٹ 2 سال کے لیے ہے،یعنی کہ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2026 تک کے لیے ہے اور یہ مینڈیٹ باقاعدہ ایکٹ کی شکل میں نافذ ہوا اوراسکی سینیٹ آف پاکستان سے بھی منظور حاصل کی گئی اس لئے حکومت کا نیا فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔ سہیل عثمان نے کہا کہ اے پی ماسپیڈا سمیت ملک بھر کی تمام ٹریڈ باڈیز ستمبر 2024 میں دوسال کیلئے انتخابات کے مرحلے سے گزر چکی ہیں اورا س وقت کی وفاقی حکومت کے دو سالہ مدت کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بناتے ہوئے جمہوری انداز میں نمائندے منتخب کیے گئے تھے اور اگر حکومت کے نئے فیصلے پر عمل درآمد ہوتا ہے اور سال 2025 میں ٹریڈ باڈیز کے انتخابات ہوتے ہیں تو 2 سال کے لیے منتخب ہونے والی تجارتی تنظیموں کی مدت غیر منصفانہ طور پر کم ہو کر 1 سال رہ جائے گی جو کہ کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری کے ووٹرز کی مرضی ومنشاء کے خلاف ہو گا۔