ایلون مسک کے اے آئی ماڈل نے چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
امریکی ارب پتی بزنس مین ایلون مسک نے اپنا جدید ترین مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل Grok 3 متعارف کروا دیا ہے، جسے وہ اب تک کا سب سے ذہین AI ماڈل قرار دے رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ ماڈل فی الحال صرف ایلون مسک کی ملکیت والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے ’پریمیئم پلس ممبرشپ‘ رکھنے والے صارفین کےلیے دستیاب ہوگا۔
ایک لائیو ڈیمونسٹریشن کے دوران، ایلون مسک نے Grok 3 کی کارکردگی کا موازنہ دیگر معروف AI ماڈلز جیسے DeepSeek، Gemini 2 Pro، Claude 3.
ایلون مسک کے مطابق، Grok 3 میں کمپیوٹیشنل پاور کی ایک بڑی اپ گریڈ شامل کی گئی ہے، جو اسے پچھلے تمام AI ماڈلز سے 10 گنا زیادہ پروسیسنگ صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری میں Grok 3 کی پری-ٹریننگ مکمل ہوئی تھی، اور اب یہ مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے۔ صارفین ہر 24 گھنٹے میں اس کی کارکردگی میں اضافہ محسوس کریں گے۔
Grok 3 کی ایک نمایاں خصوصیت اس کا نیا DeepSearch ٹول ہے، جو ایک AI سے چلنے والا سرچ انجن ہے۔ یہ ٹول صارفین کو روایتی سرچ رزلٹس سے کہیں بہتر نتائج فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، Grok 3 کی کوڈنگ کی صلاحیت بھی قابل تعریف ہے۔ ایلون مسک نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے کوڈنگ کےلیے اس ماڈل کا استعمال کیا، جس سے انجینئرز کے سیکڑوں گھنٹے بچ گئے۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ AI کو صرف سوالات کے جوابات دینے تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اسے انسان کی طرح سوچنا چاہیے، ناقدانہ رائے دینی چاہیے، اور بہترین حل پیش کرنے چاہئیں۔ ان کے مطابق، Grok 3 یہی کام کرتا ہے۔
مستقبل کے حوالے سے، ایلون مسک نے Grok 3 کے مزید اپ گریڈڈ ورژن کا بھی اشارہ دیا ہے، جس میں وائس بیسڈ ورژن بھی شامل ہوگا۔ یہ فیچر اسے صارفین کےلیے مزید آسان اور قابل رسائی بنا دے گا۔
فی الحال، یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ایلون مسک Grok 3 کو دیگر AI ماڈلز کی طرح محدود فیچرز کے ساتھ مفت دستیاب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اب تک، صرف ’ایکس‘ کے Premium+ صارفین ہی Grok 3 تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایلون مسک نے Grok 3 کی AI ماڈل
پڑھیں:
غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے انہیں نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔یہ بات اقوام متحدہ کے مستقل بین الحکومتی ادارے یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سیکر ٹری جنرل ریبیکا گرائنسپین نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے کو نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ 44 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک امریکا کے تجارتی خسارے میں2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتے ہیں اور یہ کہ زیادہ ٹیرف ان کے موجودہ قرضوں کے بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔(جاری ہے)
بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وہ طریقے بتائے جن سے یو این سی ٹی اے ڈی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے اور قریبی علاقائی تجارتی تعلقات کی حمایت کی جو بین الاقوامی تجارتی مذاکرات میں اپنا ہاتھ مضبوط کر سکتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل یو این سی ٹی اے ڈی نے کہا کہ جب دو اہم عالمی معیشتیں محصولات عائد کرتی ہیں، تو اس کا اثر ٹیرف جنگ میں مصروف معیشتوں کے ساتھ ساتھ سب پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کم شرح نمو اور زیادہ قرضوں کی صورتحال سے دوچار ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو جائے گی اور ان ممالک کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے جو زیادہ کمزور ہیں، جیسے کہ کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم نکتہ غیر یقینی صورتحال کا مسئلہ ہے اگر ہمیں حتمی پوزیشن کا علم ہو جائے تو ہم ایڈجسٹ کریں گے، ہمارے پاس حکمت عملی ہوگی اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جو فیصلے کیے جا رہے ہیں ان کے ساتھ کیسے رہنا ہے لیکن اگر ہمارے پاس غیر یقینی کی طویل مدت ہے، جہاں حالات ہر وقت بدلتے رہتے ہیں، یہ نقصان دہ ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ عقلی فیصلے کرنے کے لیے ہے، اس لیے ہم منصوبہ بندی، حکمت عملی اور تبدیلی کے لیے موافقت کر سکتے ہیں لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس تبدیلی میں کیا شامل ہو گا۔