UrduPoint:
2025-04-16@15:24:24 GMT

ملائیشیا میں پاکستانیوں کی زندگی کیسی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

ملائیشیا میں پاکستانیوں کی زندگی کیسی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 فروری 2025ء) ملائیشیا میں مقیم پاکستانیوں کے مطابق ان کے لیے وہاں با عزت روزگار کے مواقع زیادہ ہیں۔ وہ وہاں اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مناسب پیسے کما رہے ہیں جو ان کے لیے پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔ ان افراد کی تنخواہیں ماہانہ دو سے تین ہزار ملائیشین رنگٹ کے درمیان ہیں (ایک ہزار رنگٹ تقریبا ساٹھ ہزار روپے کے برابر بنتے ہیں)۔

چونکہ ہم سیاح تھے اس لیے ہمارا زیادہ تر واسطہ کیشیئیر، بیروں، چوکیداروں اور صفائی ستھرائی کے عملے سے ہی پڑنا تھا۔

بہت سوں کو ان کی کمپنی کی طرف سے رہائش اور دو وقت کا کھانا بھی مل رہا ہے۔ وہ اپنی ضروریات کے لیے کچھ رقم رکھ کر باقی پیسے پاکستان بھیج دیتے ہیں۔ ملائیشیا میں جگہ جگہ ایسی دکانیں موجود ہیں، جو پاکستان سمیت، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش، فلپائن اور سری لنکا سے ملائیشیا آنے والے محنت کشوں اور مزدوروں کو اپنے اپنے ممالک میں رقوم کی منتقلی میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں مزدور بمشکل اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ انہیں تفریح کے لیے نہ وقت مل پاتا ہے نہ وسائل۔ ملائیشیا میں یہ لوگ اپنی تفریح پر بھی پیسے خرچ کر رہے تھے۔ اکثر نے ملائیشیا کے مشہور سیاحتی مقامات کی سیر کی ہوئی تھی اور چھٹی والے دن بھی دوستوں کے ساتھ شہر میں کہیں نہ کہیں جانے کا منصوبہ بنا لیتے تھے۔ محنت کشوں اور مزدوں کے علاوہ بھی بہت سے پاکستانی روزگار اور کاروبار کے سلسلے میں ملائیشیا میں مقیم ہیں۔

ملائیشیا کی مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں میں پاکستانی انجینئرز، آئی ٹی ماہرین، اور دیگر پیشہ ور افراد کام کر رہے ہیں۔

بیورو آف امیگریشن اینڈاوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق 1971 سے 2025 تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی ملائیشیا روزگار کے لیے منتقل ہو چکے ہیں۔ سنہ 2023 میں بیس ہزار افراد پاکستان سے ملائیشیا گئے تھے۔ ملائیشیا میں پاکستانی طالب علموں کی بھی ایک بڑی تعداد مقیم ہے۔

علاوہ ازیں، ان لوگوں کے گھروالے بھی وہاں موجود ہیں جس کے باعث ملائیشیا میں پاکستانیوں کی تعداد اس تخمینے سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

ملائیشیا میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کی موجودگی کی کئی وجوہات ہیں۔ ملائیشیا جغرافیائی طور پر پاکستان کے قریب واقع ہے۔ چھ گھنٹے کی براہِ راست پرواز کے ذریعے ملائیشیا پہنچا جا سکتا ہے جبکہ کم بجٹ میں سری لنکا کے راستے بھی بآسانی سفر کیا جا سکتا ہے۔

ملائیشیا کی معیشت مستحکم ہے۔ پاکستان کے مقابلے میں وہاں روزگار کے زیادہ مواقع موجود ہیں اور وہاں معیارِ زندگی بھی بہتر ہے۔

ملائیشیا میں اسلامی ثقافت کے رنگ کافی گہرے ہیں۔ ملائیشیا منتقل ہونے والے پاکستانی مسلمانوں کو بہت زیادہ ثقافتی جھٹکوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ انہیں زندگی کو ایک مخصوص ترتیب میں گزارنے کی عادت ڈالنی پڑتی ہے جو کہ دیگر ممالک میں بھی اپنانا ضروری ہوتا ہے۔

ملائیشیا کثیر الثقافتی ملک ہے۔ وہاں مالائی، چینی اور بھارتی نژاد افراد کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک کے لوگ آباد ہیں۔ ان کے امتزاج کے باعث ملائیشیا میں کسی بھی قمیت کے لوگوں کا رہنا چین، جاپان اور کوریا جیسے اپنی واضح پہچان اور ثقافت رکھنے والے ممالک میں رہنے کی نسبت آسان ہے۔ ملائیشیا کی پاکستانیوں کے لیے ویزہ پالیسی بھی آسان ہے جس کی وجہ سے پاکستانیوں کے لیے وہاں جانا بہت مشکل نہیں۔

ملائیشیا میں کم خرچ میں بھی زندگی گزاری جا سکتی ہے لیکن ایک مناسب زندگی گزارنے کے لیے زیادہ پیسوں کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ اس لیے یہاں صرف وائٹ کالر نوکری پیشہ افراد یا کاروباری افراد اپنے خاندانوں کے ہمراہ رہنا برداشت کر سکتے ہیں۔

ملائیشیا میں بغیر نوکری کے رہنا مہنگا ہو سکتا ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ جن کے معاہدے ختم ہوجاتے ہیں، ملائیشیا سے واپس اپنے ممالک لوٹ جاتے ہیں۔

ملائیشیا کی شہریت حاصل کرنا بھی قدرے مشکل کام ہے، لہٰذا لوگ کچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد کسی ایسے ملک میں جانا پسند کرتے ہیں جہاں انہیں کچھ سالوں بعد شہریت مل سکے۔

ملائیشیا خواتین کے لیے بھی محفوظ ہے۔ خواتین رات گئے تک سڑکوں پر نظر آتی ہیں، کیفے میں بیٹھی کافی پی رہی ہوتی ہیں اور اپنی سہیلیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہوتی ہیں۔ میرا قیام کوالا لمپور کے مشہور جڑواں ٹاوروں کے قریب تھا۔

رات کو ٹاور دیکھنے کے لیے نکلے تو آس پاس بہت سی خواتین موجود تھیں جو بے فکری سے وہاں بیٹھی ٹاورز کا نظارہ کرتی ہوئی نظر آئیں۔

ملائیشیا اپنے مقامی افراد اور غیر ملکیوں کو کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی زندگی فراہم کرتا ہے۔ شاید اس وجہ سے بھی بہت سے پاکستانی موقع ملنے پر ملائیشیا منتقل ہونا پسند کرتے ہیں۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملائیشیا میں پاکستانی ملائیشیا کی کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی،پی ٹی آئی والے جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی تب ہی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمنٹ سے ہی بات کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹیوں میں جو گفتگو ہوئی سب کو معلوم ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا،یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔ٍ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں آزادانہ زندگی گزاری، اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں، افغان قونصل جنرل
  • اوورسیز کنونشن: تازہ ہوا کا جھونکا
  • چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور
  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • اسلام آباد میں 3 روزہ اوورسیز کنونشن، شرکاء کیا کہتے ہیں؟
  • اسرائیل غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ کیوں بناتا ہے؟
  • ترسیلات زر میں اضافہ، خواجہ آصف کی بائیکاٹ مہم چلانے والی پی ٹی آئی پر تنقید
  • مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے محنت کش سمندر پار پاکستانیوں پر فخر ہے؛ وزیراعظم
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی سے درجنوں لوگوں کو بچانے والے 5 پاکستانی ہیروز کو خراج تحسین
  • معاشرتی سچائیوں کو قلم کے نشتر سے طشت از بام کرنے والے ممتاز ادیب