انسٹاگرام پر ناپسندیدگی کا اظہار، نئے ڈس لائیک بٹن کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
انسٹاگرام نے طویل عرصے کے انتظار کے بعد آخرکار ’’ڈس لائیک بٹن‘‘ متعارف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابتدائی طور پر ’ڈس لائیک بٹن صارفین کو پوسٹس یا ویڈیوز پر ڈس لائیک کرنے کی اجازت نہیں دے گا، بلکہ یہ فی الحال صرف کمنٹس تک محدود رکھا جائے گا۔
رپورٹس کے مطابق اگرچہ یہ فیچر ابھی آزمائشی مراحل میں ہے اور محدود صارفین کے لیے دستیاب ہے تاہم یہ جلد ہی تمام صارفین کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین کسی بھی پوسٹ یا ویڈیو پر کیے گئے کمنٹس کو ڈس لائیک کر سکیں گے، لیکن مستقبل میں اسے پوسٹس اور ویڈیوز کے لیے بھی فعال کیا جا سکتا ہے۔
ڈس لائیک بٹن کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس سے متعلق معلومات خفیہ رکھی جائیں گی۔ یعنی عام صارفین ڈس لائیک کی تعداد نہیں دیکھ سکیں گے؛ یہ تعداد صرف کمنٹس کرنے والے اور پوسٹ کے مالک کو نظر آئے گی۔ اس کے علاوہ، ڈس لائیک کرنے والے کا نام بھی ظاہر نہیں ہوگا۔
انسٹاگرام کے سربراہ نے اس اقدام کے بارے میں کہا کہ ڈس لائیک بٹن کا مقصد یہ ہے کہ صارفین کو یہ آگاہ کیا جا سکے کہ ان کا کمنٹ دوسروں کو ناگوار محسوس ہو سکتا ہے، جس سے سوشل میڈیا پر ماحول کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈس لائیک بٹن
پڑھیں:
جی میل صارفین کیلئے خطرے کی گھنٹی، کس طرح بچا جاسکتا ہے؟ طریقہ جانئے
جی میل صارفین کو ایک نئے خطرناک سکیم سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے جو جدید طریقے استعمال کرکے ذاتی معلومات اور اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ حملے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے کیے جا رہے ہیں اور اس قدر پیچیدہ ہیں کہ کئی لوگ آسانی سے دھوکہ کھا چکے ہیں۔
برطانوی اخبار مرر کے مطابق امریکی ایف بی آئی نے سب سے پہلے گزشتہ سال مئی میں اس وقت اس خطرے کے بارے میں خبردار کیا تھا جب سائبر جرائم میں اے آئی کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ ان میں کچھ حملے اتنے شدید تھے کہ متاثرہ افراد نہ صرف اپنی رقم بلکہ اپنی شناخت بھی گنوا بیٹھے۔
ایف بی آئی کے سپیشل ایجنٹ رابرٹ ٹرپ نے اس وقت کہا تھا “حملہ آور اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی حقیقت پسندانہ وائس اور ویڈیو پیغامات تیار کر رہے ہیں تاکہ افراد اور کاروباری اداروں کے خلاف فراڈ کیا جا سکے۔ ان چالاک ہتھکنڈوں کے نتیجے میں شدید مالی نقصان، ساکھ کو نقصان اور حساس ڈیٹا کا انکشاف ہو سکتا ہے۔”
اب، سیکیورٹی فرم “مال ویئر بائٹس” نے نئی ہدایات جاری کی ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ دھوکہ باز کیسے جی میل صارفین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ سکیم ایک فون کال سے شروع ہوتا ہے، جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ صارف کا جی میل اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔ اس کے بعد، ایک ای میل بھیجی جاتی ہے جو بالکل اصل جیسی لگتی ہے اور گوگل کی طرف سے ہونے کا تاثر دیتی ہے۔ اس کا مقصد صارف کو اس کے جی میل ریکوری کوڈ فراہم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ اگر کوئی دھوکہ کھا جائے تو ہیکرز کو نہ صرف جی میل بلکہ اس سے منسلک تمام سروسز تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے، جس سے شناخت کی چوری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایف بی آئی نے ایک اور خطرے سے بھی خبردار کیا ہے جس میں صارفین کو جعلی ویب سائٹس کے لنکس پر لے جایا جاتا ہے جو بالکل اصل جیسی لگتی ہیں اور لاگ ان معلومات چرا لیتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو گوگل کی جانب سے فون کال یا ای میل ملے جس میں کسی لنک پر کلک کرنے یا ذاتی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا جائے تو انتہائی محتاط رہنا چاہیے کیونکہ یہ ممکنہ طور پر ایک سکیم ہو سکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت سے ہونے والے جی میل فشنگ حملوں سے بچنے کے طریقے
کسی بھی غیر متوقع ای میل یا پیغام میں موجود لنک پر کلک نہ کریں اور کوئی بھی فائل ڈاؤن لوڈ نہ کریں۔
کسی بھی ویب سائٹ پر اپنی ذاتی معلومات درج کرنے سے پہلے اس کی صداقت کی تصدیق کریں۔
پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں تاکہ آپ کے لاگ ان تفصیلات صرف قابل بھروسہ سائٹس پر ہی داخل ہوں۔
اپنے اکاؤنٹس کی مسلسل نگرانی کریں تاکہ کسی بھی غیر مجاز رسائی یا ڈیٹا لیک کا پتہ چل سکے۔
اگر کوئی سیکیورٹی الرٹ موصول ہو تو براہ راست اپنی گوگل اکاؤنٹ سیٹنگز میں جا کر اس کی تصدیق کریں، ای میل میں موجود لنکس پر انحصار نہ کریں۔
اپنے تمام اکاؤنٹس کے لیے دوہری تصدیق (Multi-Factor Authentication – MFA) کا استعمال کریں۔
اپنے آلات کو جدید حفاظتی سافٹ ویئر سے محفوظ رکھیں اور موبائل ڈیوائس پر ٹیکسٹ پروٹیکشن اور فلٹرنگ کے فیچرز کو فعال کریں۔