حقوق نسواں کے علم بردار سابق ارجنٹائنی صدراپنی شریک حیات پرتشدد کے مرتکب قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بیونس آئرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 فروری2025ء)ایک وفاقی تفتیشی جج نے ارجنٹائن کے سابق صدر البرٹو فرنانڈیز پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اپنی شریک حیات سابق خاتون اول فابیولا یانیز کو اسی سرکاری رہائش گاہ پر مارا پیٹا جہاں انہوں نے گھریلو تشدد سے نمٹنے کے لیے حکومت کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔
(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق سات ماہ کی تفتیش کے بعد عدالت نے پیر کو سابق صدر پر سابق خاتون اول(جس سے اس نے شادی نہیں کی لیکن اس سے ان کا ایک بیٹا ہی)فیبیولا یانیز پر آٹھ سال کے عرصے کے دوران متعدد بار حملہ کرنے کا الزام لگایا۔
حالانکہ اسی عرصے کے دوران ملک میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے انہوں نے کئی ایک اقدامات کی بھی منظوری دی تھی۔عدالت نے فرنانڈیز پر اپنے سابق ساتھی کے 500 میٹر کے اندر آنے یا اس سے رابطہ کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔دریں اثنا فرنینڈز نے اس معاملے پر اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ"اگر کوئی ایسا ہے جس پر رشتے میں حملہ ہوا ہے تو وہ میں ہوں۔ میں ہی ہوں جس نے توہین اور بدسلوکی برداشت کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
گول میز کانفرنس میں قومی سلامتی کیلئے نئے صوبوں کا قیام ناگزیر قرار
گول میز کانفرنس میں قومی سلامتی کیلئے نئے صوبوں کا قیام ناگزیر قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( میں گورننس اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے نئے صوبوں کی ضرورت پر ایک گول میز نشست کا انعقاد کیا گیا۔گول میز نشست میں سیاستدانوں، عوامی پالیسی کے ماہرین، سکالرز اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی، گول میز نشست سے خطاب کرنے والوں میں سابق گورنر خیبرپختونخوا اور بلوچستان اویس احمد غنی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر SOPREST شکیل درانی، سابق وفاقی سیکرٹری اشتیاق احمد خان، سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز، مینجنگ ڈائریکٹر دنیا ٹی وی نوید کاشف شامل تھے۔
سابق سفیر محمد حسن، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، افغانستان کے لیے سابق خصوصی نمائندہ آصف درانی، کارپوریٹ اور قانونی وکیل حافظ احسن احمد، ممتاز قانون دان ڈاکٹر شعیب سڈل اور سابق نگران وزیر مرتضی سولنگی نے بھی نشست سے خطاب کیا۔نشست کے دوران شرکا نے ملک میں موجودہ انتظامی اور گورننس کے مسائل کے حل کے لیے ایک قدرتی طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور شرکا کے مطابق نئے صوبوں کا قیام عوامی بھلائی اور قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
شرکا نے کہا کہ پنجاب کا صوبہ 196 ممالک سے بڑا ہے، جس سے موجودہ خلفشار کو حل کرنے کے لیے سرحدوں کی دوبارہ ترتیب اور وسائل کی تقسیم کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات اور تقاضوں کا حل نکالا جا سکے۔نشست کے دوران موجودہ انتظامی یونٹس کو نئے صوبوں میں تبدیل کرنے یا متعدد اضلاع کو ملا کر نئے صوبوں میں ضم کرنے کے ممکنہ حل پیش کیے گئے۔
گول میز نشست میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ علاقائی سیاسی اشرافیہ اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ وہ نئے صوبوں کے قیام کو اپنے مفادات کے لیے نقصان دہ سمجھتی ہے۔اسی طرح علاقائی جماعتیں اور مرکزی سیاسی جماعتیں ایک ہی زاویے سے نہیں دیکھتیں، جس کی وجہ سے اس مسئلے کا حل التوا میں پڑا ہوا ہے۔
شرکا نے کہا کہ ایک قابل عمل طریقہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ اس معاملے میں قیادت کرے، ایک کمیشن تشکیل دے یا زیادہ مناسب یہ ہو گا کہ نئے صوبوں کے قیام کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو میڈیا سے لے کر دانشوروں تک شامل کیا جائے۔
آئی پی آر آئی کے صدر، سفیر ڈاکٹر رضا محمد نے مکالمے کا آغاز کیا اور اس بحث کی نگرانی آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ریسرچ، ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ نے کی، جنہوں نے انتظامی، اقتصادی اور سیاسی عوامل پر روشنی ڈالی جو نئے صوبوں کے قیام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔