سوشل میڈیا دیکھ کر اثر لینا ہے نہ متاثر ہوکر فیصلے کرنے ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجا کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کر دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نا دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کودیکھ کر اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ خصوصی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے، اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم نےکل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، تاہم انہوں نے سلمان اکرم راجا کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔
وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم راجا بھی میرے وکیل ہیں، سلمان اکرم نےکل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے سلمان اکرم راجا کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
جسٹس مظہر علی نے کہا کہ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے کے حوالے پر ہے۔
سلمان اکرم راجا نے جسٹس نعیم اختر افغان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیراگراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیے تھے اور ان پر قائم ہوں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلنز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نا دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کودیکھ کر اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنی چاہیے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں، بہت دل کرتا ہے جواب دوں، لیکن میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ جواب دوں،
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بغیر کسی معذرت کے اپنے دلائل پر قائم ہوں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سوال تو ہم صرف مختلف زاویے سمجھنے کے لیے کرتے ہیں، ہو سکتا ہے ہم آپ کے دلائل سے متفق ہوں۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں کیس کی سماعت جاری ہے، وکیل لطیف کھوسہ بھی عدالت میں موجود ہیں، اعتزاز احسن نے اپنی درخواست کا نمبر تبدیل ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ میری درخواست پہلے دائر ہوئی تھی، جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ہیں، جواد ایس خواجہ کے بعد میں دائر درخواست کو میرا کیس نمبر الاٹ کردیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ایسا نا کریں ایسی باتوں سے اور کہیں پہنچ جائیں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہیں، اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہاکہ عدالتی فیصلوں کا تاریخ پھر جائزہ لیتی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب! آپ کا چشمہ آگیا ہے، قانونی نکات پر دلائل شروع کریں؟ پہلےسیکشن ٹو ڈی کی قانونی حیثیت پر دلائل دیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سیکشن ٹو ڈی کو 9 اور 10 مئی کیساتھ مکس نہ کریں، پہلے ان سیکشنز کی آزادانہ حیثیت کا جائزہ پیش کریں، سیکشن ٹو ڈی کا نو مئی دس مئی پر اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، اس سوال پر بعد میں معاونت کریں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، سیکشن ٹو ڈی برقرار نہیں رکھا جا سکتا، سپریم کورٹ کو ملٹری کورٹس کی تشکیل کو تاریخی تناظر میں دیکھنا ہوگا، قرآن پاک اور دین اسلام میں بھی عدلیہ کی آزادی کا ذکر موجود ہے۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی خلفائے راشدین کے دور میں بھی تھی، حضرت عمر عدلیہ اور حکومت کے سربراہ رہے وہاں دونوں علیحدہ نہیں ہوئے،
لطیف کھوسہ نے کہا کہ خلیفہ وقت کے خلاف یہودی کا فیصلہ آتا تھا، وہ وقت بھی تھا، حضرت علی کا خط جو انہوں نے خلیفہ کو لکھا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو یمن کا خلیفہ بنا کر بھیجا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیس کی مزید سماعت جاری ہے۔۔۔۔۔۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جسٹس نعیم اختر افغان لطیف کھوسہ نے کہا سلمان اکرم راجا سپریم کورٹ سوشل میڈیا کے فیصلے
پڑھیں:
ہماری میٹنگز ہو رہی ہیں جلد معاملات طے پا جائیں گے، سلمان اکرم راجہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی کوشش اعظم سواتی کی اپنی ہے، پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں اگر اعظم سواتی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات میں ایسی کوئی راہ نکالتے ہیں تو وہ اصول کی بنیاد پر ہونی چاہیے، پارٹی رہنما کسی قسم کی بیان بازی نہیں کر رہے، صرف اصولی باتیں ہو رہی ہیں ،ہماری میٹنگز ہو رہی ہیں جلد معاملات طے پا جائیں گے.(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل پر بحیثیت پارٹی کوئی ایسی بات نہیں کی جا رہی، ہم اپنی طرف سے کوئی راہ نکالیں گے جو اصول کی بنیاد پر ہوگی. اعظم سواتی اپنے طور پر بیان دے رہے ہیں میرے علم میں ایسا کچھ نہیں، پارٹی کے طور پر ایسا کچھ نہیں ہو رہا اعظم سواتی اپنی کوشش کر رہے ہیں عمران خان سے ملاقات کے بعد پتہ چلے گا کہ انہوں نے کسی کو مذکرات کا کہا ہے یا نہیں. انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ شفاف انتخابات اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں لوگ اغوا نہ ہوں، یہ سب ہمارا نصب العین ہے، اگر کوئی بات آگے بڑھتی ہے جس میں شخصی آزادیاں اور بنیادی حقوق کو بحال کیا جاتا ہے تو سو بسم اللہ، لیکن اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کریں تو ایسا نہیں ہو سکتا. پارٹی میں اختلافات کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما بیان بازی نہیں کر رہے بلکہ کچھ اصول اور قاعدے کی باتیں ہیں ہم آئین اور قانون کی بات کر رہے ہیں شفاف انتخابات چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ عمران خان سے اس لیے ملاقاتیں نہیں ہونے دی جا رہی کہ ابہام پیدا ہو.