سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجا کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کر دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نا دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کودیکھ کر اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ خصوصی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے، اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم نےکل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، تاہم انہوں نے سلمان اکرم راجا کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم راجا بھی میرے وکیل ہیں، سلمان اکرم نےکل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے سلمان اکرم راجا کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔

جسٹس مظہر علی نے کہا کہ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے کے حوالے پر ہے۔

سلمان اکرم راجا نے جسٹس نعیم اختر افغان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیراگراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیے تھے اور ان پر قائم ہوں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلنز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نا دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کودیکھ کر اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنی چاہیے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں، بہت دل کرتا ہے جواب دوں، لیکن میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ جواب دوں،

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بغیر کسی معذرت کے اپنے دلائل پر قائم ہوں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سوال تو ہم صرف مختلف زاویے سمجھنے کے لیے کرتے ہیں، ہو سکتا ہے ہم آپ کے دلائل سے متفق ہوں۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں کیس کی سماعت جاری ہے، وکیل لطیف کھوسہ بھی عدالت میں موجود ہیں، اعتزاز احسن نے اپنی درخواست کا نمبر تبدیل ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ میری درخواست پہلے دائر ہوئی تھی، جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ہیں، جواد ایس خواجہ کے بعد میں دائر درخواست کو میرا کیس نمبر الاٹ کردیا گیا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ایسا نا کریں ایسی باتوں سے اور کہیں پہنچ جائیں گے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہیں، اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہاکہ عدالتی فیصلوں کا تاریخ پھر جائزہ لیتی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب! آپ کا چشمہ آگیا ہے، قانونی نکات پر دلائل شروع کریں؟ پہلےسیکشن ٹو ڈی کی قانونی حیثیت پر دلائل دیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سیکشن ٹو ڈی کو 9 اور 10 مئی کیساتھ مکس نہ کریں، پہلے ان سیکشنز کی آزادانہ حیثیت کا جائزہ پیش کریں، سیکشن ٹو ڈی کا نو مئی دس مئی پر اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، اس سوال پر بعد میں معاونت کریں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، سیکشن ٹو ڈی برقرار نہیں رکھا جا سکتا، سپریم کورٹ کو ملٹری کورٹس کی تشکیل کو تاریخی تناظر میں دیکھنا ہوگا، قرآن پاک اور دین اسلام میں بھی عدلیہ کی آزادی کا ذکر موجود ہے۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی خلفائے راشدین کے دور میں بھی تھی، حضرت عمر عدلیہ اور حکومت کے سربراہ رہے وہاں دونوں علیحدہ نہیں ہوئے،

لطیف کھوسہ نے کہا کہ خلیفہ وقت کے خلاف یہودی کا فیصلہ آتا تھا، وہ وقت بھی تھا، حضرت علی کا خط جو انہوں نے خلیفہ کو لکھا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو یمن کا خلیفہ بنا کر بھیجا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیس کی مزید سماعت جاری ہے۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جسٹس نعیم اختر افغان لطیف کھوسہ نے کہا سلمان اکرم راجا سپریم کورٹ سوشل میڈیا کے فیصلے

پڑھیں:

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ کے موقف سے اختلاف

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا  7 رکنی آئینی بینچ کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

معروف وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ آج عمران خان کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دینا تھے، ان سے بات ہوگئی ہے، آج میں دلائل دوں گا، جسٹس امین الدین خان بولے؛ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں ہمیں اعتراض نہیں کہ پہلے دلائل کون دے اور بعد میں کون۔

اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ سے اختلاف کیوں؟

معروف قانون دان اعتزاز احسن نے فوجی عدالت سے سزایافتہ ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ ان کے بھی وکیل ہیں، جنہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس

اعتزاز احسن کے مطابق انہوں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی اور وہ خود جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتے ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے کے حوالے پر ہے۔

اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے وضاحت کی کہ انہوں نے جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیراگراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیے تھے اور ان پر قائم ہوں۔

ریمارکس اور سرخیاں

جسٹس نعیم اختر افغان سے مکالمہ کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلنز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں، میڈیا میں تاثر دیا گیا جیسے پتا نہیں میں نے کیا بول دیا ہے۔

مزید پڑھیں:سندھ حکومت نے ملٹری کورٹ میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا

جسٹس نعیم اختر افغان کا موقف تھا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا، جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں، جس پر جواب دینے کا دل چاہتا ہے، لیکن ان کا منصب جواب دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی

سلمان اکرم راجہ کا موقف تھا کہ وہ بغیر کسی معذرت کے اپنے دلائل پر قائم ہیں، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سوال تو ہم صرف مختلف زاویے سے مسئلہ سمجھنے کے لیے کرتے ہیں، ہو سکتا ہے ہم آپ کے دلائل سے متفق ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ اعتزاز احسن جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس مسرت ہلالی جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا نا دیکھا کریں ، سوشل میڈیا کودیکھ کر اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں.جسٹس نعیم افغان
  • سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، اعتزاز احسن 
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ کے موقف سے اختلاف
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا سویلیز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا: جسٹس نعیم اختر
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلن کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا.جسٹس نعیم افغان
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس؛جسٹس نعیم اختر افغان اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان مکالمہ 
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا: جسٹس نعیم اختر افغان
  • بین الاقومی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان