خان کیلئے کوئی مخلص نہیں، باجوہ نے مارشل لاء کی تیاری کر لی تھی، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی/ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 فروری2025ء)سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مکمل کمپرومائزڈ ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو پی ٹی آئی کی ضرورت نہیں یہ انہیں پی ٹی آئی کو کچھ چاہیے۔پارٹی فنڈ میں خورد برد کرکے پارٹی رہنماؤںکے گھر چلتے ہیں۔ علیمہ خان کی چیٹ کے پی میں لوٹ مار کا بتا رہی ہے۔ میں پی ٹی آئی میں واپس نہیں جانا چاہتا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پارٹی گراف گر گیا ہے، سب سمجھ گئے ہیں۔قبل ازیں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے کوئی بھی مخلص نہیں ہے،ان کی جماعت میں غدار بیٹھے ہیں،سب ٹوپی ڈرامہ ہو رہا ہے،سب عہدوں اور اقتدار کے لیے لڑ رہے ہیں۔(جاری ہے)
جو کچھ شیر افضل مروت کے ساتھ ہوا ہے وہی علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی ہوگا, انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پاکستان کی ٹیم جیتے میرے لیے کوئی فیورٹ نہیں ہے سب سے پہلے پاکستان مجھے مقدم ہے۔
خان میرا لیڈر رہ چکا ہے اس کا احترام کرتا ہوں, وہ واقعی پاکستان کا لیڈر ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے موجودہ لیڈر جو کہہ رہے ہیں کہ عید کے بعد احتجاجی تحریک چلائیں گے سب جھوٹ بول رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں 75 سالوں سے ڈرامے بازی ہو رہی ہی, عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہی.جس دن عوام اٹھ کھڑے ہوئے اس دن سب کو ملیامیٹ کر دیں گے۔علاوہ ازیں نجی ٹی وی پروگرام میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ قمر جاوید باجوہ نے مارشل لا کی پوری تیاری کرلی تھی۔عاصم منیرکو پی ٹی آئی نے روکنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ آرمی چیف بن گئے۔آرمی چیف عاصم منیر کے سامنے مارشل لا پلیٹ میں رکھا ہوا ملا لیکن انہوں نے جمہوریت کو چلنے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، مولانا دوستی کا وعدہ نبھا رہے ہیں اور میں بھی۔ مولانا کو الرٹ کرنے کے نوٹیفکیشن کی زبان بتارہی ہے کہ دھمکا رہے ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی ا ئی رہے ہیں
پڑھیں:
جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی سب سے خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ عدالتیں شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی ادارے ہیں۔ اگر ججز مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وکلا سے متعلق قانون کے مطابق فیصلے دیے۔ انہوں نے وکلا کے حالیہ احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وکلا کے احتجاج کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ کبھی کسی بار سے بیک ڈور رابطے کے ذریعے حمایت حاصل نہیں کرتے، اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو بار کونسلز کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وکلا کے درمیان جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی کوئی دھوکہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا اپنا نہیں تھا، اور یہ واضح کیا کہ ججز کی ٹرانسفر کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اس پر غور کریں گے اور پھر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں کے ججز وفاق میں تعینات کیے جائیں گے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے ججز نے عدالت میں تنوع پیدا کیا ہے۔ انہوں نے 1973 کے آئین کو تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی آئین کو مانتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور حکومت کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ بھی استقامت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور جب بھی کوئی وکیل دوست ان سے ملنے آتا ہے تو وہ ملاقات ضرور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔
مزیدپڑھیں:شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں