ایم این اے حمید حسین کی نئے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
حمید حسین کا کہنا تھا کہ لوئر کرم میں ٹل پاراچنار روڈ پر پے در پے دہشتگردی کے واقعات حکومتی و ریاستی عملداری پر سوالیہ نشان ہے، انہوں نے لوئر کرم میں دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری نے نئے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سید شہاب علی شاہ سے انکے آفس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری نے چیف سیکرٹری کو نئے عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔ ملاقات میں ضلع کرم کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پچھلے پانچ مہینوں سے پاراچنار کے محاصرے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ حمید حسین کا کہنا تھا کہ لوئر کرم میں ٹل پاراچنار روڈ پر پے در پے دہشتگردی کے واقعات حکومتی و ریاستی عملداری پر سوالیہ نشان ہے، انہوں نے لوئر کرم میں دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لوئر کرم میں
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قانون سازی کا مقصد بچوں اور معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے کے عمل اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
مراسلے میں مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مراسلے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ ورانہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے، بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاوں کا تعین کیا جائے، نیز پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
اسی طرح شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔