روڈ سیفٹی ہیلتھ، اربن پلاننگ اور ماحولیاتی پالیسیوں پر کام جاری ہے،وفاقی وزیر عبدالعلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2025ء) وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری و سرمایہ کاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ روڈ سیفٹی ہیلتھ، اربن پلاننگ اور ماحولیاتی پالیسیوں پر کام جاری ہے،موثر اقدامات سے حادثات میں 50 فیصد اور اموات میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہاروفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے مراکش میں جاری چوتھی گلوبل منسٹریل کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں روڈ انفراسٹرکچر کی بہتری اور جدید سفری سہولتوں کے لئے کوشاں ہیں، 24 کروڑ آبادی والے ملک پاکستان میں 40 فیصد سڑکیں خستہ یا مخدوش حالت میں ہیں۔ وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ پاکستان میں 4 لاکھ 93 ہزار کلو میٹر طویل روڈ نیٹ ورک موجود ہے۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ شاہرات میں 14 ہزار 400 کلومیٹر نیشنل ہائی ویز اور 2500 کلو میٹر موٹرویز شامل ہیں۔(جاری ہے)
وفاقی وزیرنے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 5 سال میں قومی شاہرات پر ٹریفک میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں روڈ سیفٹی ہیلتھ سے منسلک، اربن پلاننگ اور ماحولیاتی پالیسیوں پر کام کر رہے ہیں۔ عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ موثر اقدامات سے حادثات میں 50 فیصد اور اموات میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے۔ وزیر مواصلات نے کہا کہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں سگنل فری کوریڈورز بنا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے شاہرات پر ریسکیو سروسز و ائیر ایمبولینس کی فراہمی کیلئے اقدامات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ’’پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو‘‘اور سی پیک گوادر بی آر آئی منصوبوں کیلئے پر عزم ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور، پاک مڈل ایسٹ پراجیکٹس میں دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نےگلوبل منسٹریل کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک باہمی تجربات سے مستفید ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی قوانین کی پابندی اور کانفرنس کے اعلامیہ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کانفرنس کے انعقاد پر مراکش کی حکومت اور وزیر ٹرانسپورٹ عبدالصمد سے مراکش کے خوبصورت شہر میں کانفرنس میں شرکت کی دعوت اور شاندارمہمان نوازی پر اظہار تشکر بھی کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ پاکستان میں عبدالعلیم خان نے وزیر مواصلات وفاقی وزیر
پڑھیں:
چینی صدر کا یورپی یونین سے اتحاد پر زور، امریکی یکطرفہ تجارتی پالیسیوں پر تنقید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) چین کے صدرشی جن پنگ نے جمعہ کے روز اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین اور یورپی یونین کو عالمگیریت کے دفاع اور ’’یکطرفہ اشتعال انگیزی کے اقدامات‘‘ کی مخالفت کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر ایک واضح تنقید قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ٹیرف لگانے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ ان نئی تجارتی پالیسیوں کے اعلانات کے بعد پہلی مرتبہ چینی صدر شی نے کوئی بیان جاری کیا ہے۔ اس معاملے پر اپنے اولین عوامی تبصرے میں صدر شی نے کہا کہ کسی بھی تجارتی جنگ میں ’’کوئی فاتح نہیں ہوتا‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی معیشت میں استحکام کے لیے یورپی یونین کا کردار کلیدی ہو چکا ہے۔
(جاری ہے)
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ چین اور امریکہ کو اس صورتحال کی شدت کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہییں۔ انہوں نے بھی اتفاق کیا کہ بیجنگ اور 27 رکنی یورپی یونین کے درمیان ایک زیادہ متوازن تعلق کی ضرورت اور بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ چین اور یورپی یونین کے مابین بھی تجارتی اختلافات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔
شی جن پنگ نے سانچیز سے بیجنگ میں بات چیت کے دوران مزید کہا، ’’چین نے عالمی تجارت میں یورپی یونین کو ہمیشہ ایک اہم ستون سمجھا ہے اور چین ان اہم ممالک میں شامل ہے، جو یورپی یونین کے اتحاد اور ترقی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’چین اوریورپی یونین کو اپنے بین الاقوامی فرائض ادا کرناچاہیں، مل کر معاشی عالمگیریت کے رجحان اور عالمی تجارتی ماحول کا تحفظ کرنا چاہیے اور یکطرفہ اشتعال انگیز اقدامات کی مخالفت کرنا چاہیے۔
‘‘ ٹرمپ کا حیران کن یو ٹرنبدھ کے روز صدر ٹرمپ نے حیران کن طور پر اعلان کیا کہ وہ ان بھاری محصولات کو عارضی طور پر 90 دن کے لیے کم کریں گے جو انہوں نے حال ہی میں یورپی یونین سمیت درجنوں ممالک پر عائد کیے ہیں۔
تاہم اسی دوران انہوں نے چینی درآمدات پر محصولات کو بڑھا کر 145 فیصد کر دیا، جس سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی اور بڑھ گئی۔
چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی درآمدات پر 125 فیصد ٹیرف عائد کر دیے ہیں۔
سانچیز نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یورپی کمیشن اس 90 دن کی مہلت کو واشنگٹن کے ساتھ ’’بہترین ممکنہ معاہدے‘‘ کو حتمی شکل دینے کی خاطر استعمال کرے گا۔ یورپی یونین نے بھی اس دوران اپنے جوابی محصولات کو مؤخر کر دیا ہے۔
’تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں‘صدر شی نے براہ راست صدر ٹرمپ یا امریکہ کا نام لیے بغیر کہا، ’’تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔
‘‘ اس پر سانچیز کا کہنا تھا، ’’تجارتی جنگیں اچھی نہیں ہوتیں۔ دنیا کو چین اور امریکہ کے درمیان بات چیت کی ضرورت ہے۔‘‘ہسپانوی وزیر اعظم کے دورہ چین کا مقصد چین کے ساتھ معاشی اور سیاسی روابط کو فروغ دینا ہے۔ بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے عالمی اثرات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
اسپین دارصل چین اور یورپی یونین کے درمیان ایک ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے جبکہ ساتھ ہی وہ چین سے مزید سرمایہ کاری حاصل کرنے کا خواہاں بھی ہے۔
ہسپانوی حکام نے امریکہ کی اس وارننگ کو مسترد کر دیا ہے کہ چین سے قریب ہونا ’’اپنا ہی گلا کاٹنے‘‘ کے مترادف ہو گا۔
چینی صدر شی نے کہا کہ اسپین اور چین کو متبادل توانائی، ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ اور اسمارٹ سٹی جیسے شعبوں میں تعاون کے امکانات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
اسپین میں کی جانے والی چینی سرمایہ کاری یورپی یونین کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں زیادہ تر جدید ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبہ جات شامل ہیں، مثال کے طور پر بیٹریز، الیکٹرک گاڑیوں اور ہائیڈروجن وغیرہ۔ واضح رہے کہ ان شعبہ جات میں یورپی یونین چین سے پیچھے ہے۔
ادارت: شکور رحیم