اسلام آباد:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 
 

ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں امریکی ناظم الامور نتالی بیکر نے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کا پیغام پہنچایا ۔ صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد موجودہ حکومت سے ان کی انتظامیہ کا یہ پہلا رابطہ ہے۔ 

وزیر اعظم آفس سے اس ضمن میں جاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک امریکا تعاون کی تاریخ عشروں پر محیط ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی بڑی خواہش رکھتے ہیں۔ 

اس ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں جن میں آئی ٹی، زراعت ، صحت، تعلیم اور انرجی کے علاوہ باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ 

وزیر اعظم نے اس ملاقات میں انسداد دہشتگردی خاص طور پر داعش اور فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لیے بھی قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ 

سرکاری اعلامیے کے مطابق امریکی ناظم الامور نے ملاقات پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ ان کا ملک مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ 

پاکستان جو کبھی امریکا کا قریبی اتحادی تھا کچھ عرصے سے امریکا کی ترجیح نہیں رہا تھا، صدر ٹرمپ نے بھی اقتدار سنبھالنے کے چند دنوں کے اندر ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے رابطہ کر کے انہیں دورے کی دعوت تھی ۔دوسری طرف پاکستانی وزیر اعظم سے فون پر رابطہ بھی نہیں کیا تھا۔ 

اب امریکی ناظم الامور کی وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات سے لگتا ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے وگرنہ وزیر اعظم یوں کسی ملک کے ناظم الامور سے کم ہی ملتے ہیں۔

اگر چہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ چلنے کی خواہش کا پہلے بھی اظہار کر چکا ہے ، تاہم اسے نئی امریکی حکومت کی بعض پالیسیوں سے اختلاف تھا، خاص طور پر پاکستان افغان مہاجرین کی آباد کاری کے پروگرام کو معطل کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر تشویش میں مبتلا ہے۔ 

صدر بائیڈن کی سابق انتظامیہ افغان جنگ کے دوران امریکا سے تعاون کرنے والے ہزاروں افغانوں کو لینے پر آمادہ تھی، یہ افغان اس وقت پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان افغانوں کی امریکا منتقلی کا عمل سست روی کا شکار ہے ۔

بائیڈن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ امریکا 2025ء تک ان افغانوں کو اپنے ملک منتقل کر دے گا، لیکن صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کم از کم 90 دنوں کے لیے ان افغانوں کی امریکا منتقلی کے پروگرام کو روک دیا ہے۔  پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا ان تقریباً 25 ہزار افغانوں کی امریکا منتقلی کے عمل کو تیز کرے۔ 

وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکی ناظم الامور کی اس ملاقات میں ان افغانوں کی امریکا منتقلی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ہے یا نہیں، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی اس ملاقات کا حصہ تھی۔ اس وقت امریکی انتظامیہ نے نہ صرف پاکستان میں پھنسے ہوئے افغانوں کی اپنے ملک منتقلی روک رکھی ہے بلکہ بیرونی امداد بھی بند کر دی ہے ۔ لہذاپاکستان میں امریکی سفارتخانے کے لیے یہ ممکن نہیں ہو گا کہ ان افغانوں کے اخراجات برداشت کر سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغانوں کی امریکا منتقلی امریکی ناظم الامور اعظم شہباز شریف ٹرمپ انتظامیہ پاکستان میں انتظامیہ کا ان افغانوں اس ملاقات کو مضبوط کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے نظام انصاف میں بہتری کیلیے تجاویز مانگ لیں

اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلیے تجاویز مانگ لیں۔
وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی جس میں شہباز شریف نے یحییٰ آفریدی کو ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی، نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کے انصاف کی بروقت فراہمی کیلیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے اقدام کو سراہا۔
ملاقات کے دوران ملکی معاشی صورتحال اور سکیورٹی چیلنجز پر بھی گفتگو ہوئی جبکہ وزیر اعظم نے مختلف عدالتوں میں طویل مدت سے زیر التوا ٹیکس تنازعات سے متعلق آگاہ کیا اور ان میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے وزیر اعظم کی جانب سے نظام انصاف کی بہتری کیلیے کی گئی گفتگو کا خیر مقدم کیا اور نظام انصاف میں مزید بہتری لانے کیلیے تجاویز مانگیں۔ شہباز شریف نے یحییٰ آفریدی کو لاپتا افراد سے متعلق مؤثر اقدامات میں تیزی لانے کی یقین دہانی کروائی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی ملاقات میں موجود تھے۔
سپریم کورٹ نے جاری اعلامیے میں بتایا کہ چیف جسٹس کی دعوت پر وزیر اعظم نے ملاقات کی جو ریفارمز ایجنڈے کا حصہ ہے، یحییٰ آفریدی نے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا بھیج کر تجاویز مانگی تھیں۔
چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے گفتگو میں کہا کہ عدالتی پالیسی سازی پر اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لوں گا، اپوزیشن سے بھی تجاویز لیں گے تاکہ اصلاحات غیر متنازع اور پائیدار ہوں۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر قانون اور مشیر احد چیمہ بھی تھے، ملاقات میں رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن بھی شریک ہوئی، چیف جسٹس کی جانب سے وزیر اعظم کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔
22 اکتوبر 2024 کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سپریم کورٹ کے جج یحییٰ آفریدی کو اگلے چیف جسٹس پاکستان کے طور پر نامزد کیا تھا جبکہ سنیارٹی کے لحاظ سے جسٹس منصور علی شاہ پہلے، جسٹس منیب اختر دوسرے اور جسٹس یحییٰ آفریدی تیسرے نمبر پر تھے۔
26 اکتوبر 2024 کو یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ ایوان صدر میں نامزد چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری ہوئی تھی۔ یحییٰ آفریدی پاکستان کے 30ویں چیف جسٹس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ
  • امریکا کا مشترکہ مقاصد کیلیے پاکستان کیساتھ ملکر چلنے کا اعلان
  • چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے نظام انصاف میں بہتری کیلیے تجاویز مانگ لیں
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصدکے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصد کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
  • وزیراعظم سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات، ٹرمپ انتظامیہ سے ملکر کام کرنے کا اعادہ
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ممکنہ ملاقات؟ اہم اشارہ سامنے آگیا
  • وزیراعظم شہباز شریف کا ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اعادہ
  • پاک امریکہ تعلقات کے فروغ کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں،وزیراعظم